طالبان جنگجوؤں کوافغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے کے لیے رقم کی پیشکش کی تھی

    0

    کابل: امریکی اخبار کی اس رپورٹ کو روس اور طالبان نےمسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ روسی فوجی انٹیلی جنس یونٹ نے طالبان جنگجوؤں کوافغانستان
    میں امریکی فوجیوں کو مارنے کے لیے رقم کی پیشکش کی تھی۔’نیویارک ٹائمز‘نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس حکام کئی ماہ بعد اس نتیجے پر
    پہنچے کہ روسی ملٹری انٹیلی جنس نے گزشتہ برس کامیاب حملوں کے بعد طالبان کو انعامات کی پیشکش کی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس طرح سے فوجیوں
    کو ہٹانے اور امریکہ کی طویل ترین جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
    روس کی افغانستان میں ایک لمبی تاریخ ہے ،جہاں سابق سوویت یونین نے اپنے آخری سالوں میں اسلام پسند گوریلاوں کے خلاف ایک خوفناک جنگ کی ، اس کی حمایت
    واشنگٹن نے کی۔
    اخبار کے مطابق،طالبان آپریشن کی قیادت جی آر یو کے نام سے جانے والی ایک یونٹ نے کی تھی ،جو برطانیہ میں 2018 کے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سمیت
    متعدد بین الاقوامی واقعات میں مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے جس میں روسی نژاد ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکرپل کو ہلاک کردیا گیا تھا۔
    رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ طالبان سے وابستہ جنگجوؤں یاان کے ساتھ قریبی ہونے کی بنا پر روسیوں سے کچھ انعام کی رقم
    وصول کی تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا کہ کن حملوں کے بدلے انہیں کتنی رقم دی گئی۔تاہم وائٹ ہاؤس،سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اور ڈائرکٹر آف
    نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے’نیویارک ٹائمز‘کی رپورٹ سے متعلق عالمی خبررساں ایجنسی کو جواب دینے سے انکار کردیا۔
    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ’نیویارک ٹائمز‘کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’طالبان کے کسی بھی انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ اس طرح
    کے تعلقات نہیں ہیں اورامریکی اخبار کی رپورٹ طالبان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’روسی خفیہ ایجنسی کے ساتھ اس قسم کے معاہدے بے
    بنیاد ہیں،ہمارے حملہ اس سے پہلے برسوں سے جاری تھے اور ہم نے اپنے وسائل سے یہ کام کیا‘‘ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’’یہ امریکیوں کے ساتھ ہمارے
    معاہدے کے بعد تبدیل ہوا اور ان کی زندگی محفوظ ہے اور اب ہم ان پر حملے نہیں کر رہے ہیں‘‘
    تقریباً 19 برس تک طالبان سے جنگ کے بعد امریکہ، افغانستان سے انخلا، امریکی حمایت یافتہ حکومت اور ملک کے مختلف حصوں پر قابض جنگجو گروہ کے درمیان امن
    کے حصول کی کوششوں کے طریقوں پر غور کر رہا ہے۔
    نیویارک ٹائمز نے کہا کہ اس پر مختلف نظریات موجود ہیں کہ روس ،طالبان کے حملوں کی حمایت کیوں کرے گا ،جس میں امریکہ کو جنگ میں الجھنے کی خواہش بھی
    شامل ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS