چیونٹی مارنے کیلئے توپ نکالنا

0

ہندوستان میں 2014کے بعد سے ہر چیز بدل گئی ہے ۔روپیہ کی قدراب گرتی نہیں ہے بلکہ ڈالر مضبو ط ہوجاتا ہے۔ افراط زر نہیں ہوتا ہے بلکہ روپے کی فراوانی ہوجاتی ہے ۔ معیشت میںجہاں ترقی اور استحکام کی بات ہوتی تھی، اب وہاں تنزلی کی جانب سفر میں ذرا سا وقفہ ہی ترقی قرار پایا ہے۔سیاست میں جہاں پہلے سیکولرازم پر زور ہواکرتا تھا، اب فرقہ پرستی لہریں لیتی ہے ۔ اسی طرح اب ملک کے سائنسی اداروں کا کام تحقیق و جستجو اور نئی نئی اختراعات لانانہیں بلکہ مذہب اور فرقہ پرستی کی سیاست کرنے والوں کیلئے پولرائزیشن کے عمل میں حصہ ڈالنا ہو گیا ہے اورا سی کا نام اب سائنسی ترقی ہے ۔
سرکاری سائنس دان ایک ایسا آپٹومیکانیکل سسٹم لینس تیار کر رہے ہیں جن کے استعمال میں ہر سال رام نومی کے موقع پر ایودھیا کی رام مندر (بابری مسجد کی زمین پر زیر تعمیر) میںرام کی مورتی کی پیشانی پر سورج کی کرنیں منعکس ہوں گی۔یہ کام کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ-سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(سی ایس آئی آر- سی بی آرآئی)روڑکی اور دو تعلیمی اداروں کے ماہرین فلکیات نے اس نظام کا ڈیزائن بنانے کیلئے خود کو وقف کر دیا۔
سی ایس آئی آر کے یہ سائنس داں دراصل وزیراعظم نریندر مودی کے خوابوں کو حقیقت کا رنگ دینے میں لگے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر میں بیٹھے رام للا کی مورتی کے ماتھے پر سورج کی کرنیں دکھائی دیں۔ انہوں نے اس معاملے پر سائنس دانوں سے بھی بات کی تھی۔پھر کیاتھا ملک کے اہم ترین سائنسی تحقیق کایہ ادارہ دوسرے تمام کام تیاگ کر وزیراعظم کے خوابوں میں رنگ بھرنے کیلئے جت گیا ۔ اڈیشہ میں واقع کونارک کے سوریہ مندر، جہاں سورج کی کرنیں مندر کے اندر پہنچتی ہیں، کوبطورنمونہ سامنے رکھتے ہوئے ادارہ کے سائنس دانوں نے ایک ڈیمو بھی پیش کردیاہے ۔اس کے بعد اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سی ایس آئی آرکے سائنس دانوں ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس، بنگلور، انٹر یونیورسٹی سینٹر فار ایسٹرانومی اینڈ ایسٹرو فزکس،پونے کے ماہرین فلکیات، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی،ممبئی اور روڑکی کے انجینئرزاور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈنگ کنسٹرکشن کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔
لیکن کیایہ کام سائنس دانوں کا ہے ؟ کیایہ اتناہی اہم کام ہے کہ اس پرقومی وسائل اور سائنسی اداروں کے قوت کار کو ضائع کیا جائے؟ کیا یہ کوئی ایسی نئی سائنسی اختراع ہوگی جس کے بعد ہم ’ وشو گرو‘ کا درجہ حاصل کرسکیں گے؟ایسا اگر ہوتا تو ملک کے 200سے زائد سائنس دان اس پر اعتراض نہیں کرتے اور نہ اسے سائنسی عمل کی روح کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے قومی سائنسی ادارہ کے وسائل کو ضائع کرناٹھہراتے ۔
ہومی بھابھا سینٹر فار سائنس ایجوکیشن، ممبئی،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ریسرچ، کولکاتا، پونے اور ترواننت پورم، انڈین اسٹے ٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ، کولکاتا، بنگلور اور دہلی، نیشنل سینٹر فار ریڈیو اسٹرونومی، پونے، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ ‘ ممبئی سے وابستہ 200سے زائد سائنس داں، فیکلٹیز، ریسرچ اسکالر اور طلبانے ایک ’کھلا خط‘ پر دستخط کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رام للا کی مورتی کی تزئین کیلئے منتخب کردہ نقطہ نظر کسی بھی طرح سے سائنسی یا تکنیکی سمجھ کو آگے نہیں بڑھاتااورنہ یہ منصوبہ کسی سائنسی دریافت یا نئی بصیرت کا باعث بنے گا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹرٹیجک مقامات پر دروازہ یا کھڑکی لگانا جیسے کہ سورج کی شعاعیں کسی منتخب تاریخ کو اندرونی مقام تک عام طریقوں سے بھی پہنچائی جاسکتی ہیں اور اس کی مثالیں ملک بھر میں جابجا بکھری ہوئی ہیں، انہیںبدھ مت کے غاروں میں دیکھا جاسکتا ہے ۔رام نومی کی تاریخ کے مطابق رام للا کی مورتی پر سورج کی کرنوں کے انعکاس کے بہت سے آسان طریقے بھی ہیں۔ یہ اسکول کی سطح کے سائنس فیئر پروجیکٹس کے مترادف ہے۔لیکن اس کیلئے آپٹو میکانیکل سسٹم ایک پیچیدہ اور غیرضروری حل اورچیونٹی کو مارنے کیلئے توپ نکالنے جیسا ہے۔ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کام ہنرمند انسانی وسائل اور عوامی دولت کا ضیاع ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سائنسی ادارے سائنسی مزاج کے فریم ورک میں کام کرتے ہیں۔ ملک میں ایسے وقت میں جب سائنس کے نوجوان محققین خوفناک حالات سے گزررہے ہیں اور انہیں مایوسی کا سامنا ہے۔ ان کی مختص کردہ تحقیقی گرانٹس اور فیلو شپس کی تقسیم میں تاخیرہورہی ہے۔ عوامی دولت کو اس طرح ضائع کیا جانا ناقابل برداشت ہے ۔
سائنس داں کیا کریں گے، کیا نہیں کریں یا انہیں کیاکرناچاہیے یہ سائنس داں ہی طے کرسکتے ہیں، اس پر سوال اٹھانا مناسب نہیں ہے لیکن جہاں تک سی ایس آئی آرکا معاملہ ہے یہ مرکزی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت کام کرتی ہے۔اس کا مقصد قیام ملک کی اختیار کردہ سائنسی پالیسی پرعمل درآمد کرکے ایسے اہداف کا حصول اورتحقیق و جستجو ہے جو بنی نوع انسان کے مفاد میں ہوںنہ کہ رام للا کی مورتی کے ماتھے پر سورج کی کرنوں کومنعکس کرکے فرقہ وارانہ مذہبی سیاست اور بی جے پی کیلئے ووٹروں کا دل جیتنے کاکام کرنا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS