سیدہ اقراء اعجاز
انیق اچھا بچہ تھا،لیکن اس کا ہم جماعت سہیل بگڑا ہوا لڑکا تھا۔اس نے انیق کو بھی اپنے رنگ میں رنگ لیا۔انیق بھی اسی طرح بدتمیز،جھوٹ بولنے والا،کام چور اور پڑھائی سے بھاگنے والا بچہ بن گیا۔وہ پہلی مرتبہ فیل ہوا تو گھر والوں نے بہت ڈانٹا۔اس پر مختلف پابندیاں لگا دی گئیں۔رات انیق بہت دیر تک جاگتا رہا۔اسے آج اپنے سب دوستوں کے سامنے بہت شرمندگی محسوس ہوئی تھی۔وہ ہمیشہ کلاس میں نمایاں نمبر لے کر پاس ہوتا تھا،لیکن جب سے اس نے سہیل سے دوستی کی تھی تب سے اس کا پڑھائی پر سے دھیان ہٹ کر کھیلوں کی طرف ہو گیا تھا۔اسی طرح سوچتے سوچتے اس کی آنکھ لگ گئی۔وہ ایک خوب صورت باغ میں کھڑا تھا،جہاں ہر طرف رنگ برنگے پھول اپنی بہار دکھا رہے تھے۔
ایک طرف مزے دار پھلوں کے درخت لگے ہوئے تھے،جن کو دیکھ کر اس کے منہ میں پانی آجاتا۔وہ سیب کے درخت پر چڑھنے کی کوشش کرنے لگا،تاکہ مزے دار سیب کھاسکے،لیکن وہ جیسے ہی چڑھنے کی کوشش کرتا ہے،فوراً دھڑام سے نیچے گر جاتا ہے۔
آخر وہ تنگ آکر باغ کی نرم و نازک گھاس پر بیٹھ گیا۔اسی وقت اسے سامنے سے ایک بزرگ آتے ہوئے دکھائی دیے۔ان کا لباس سفید اور اُجلا اور چہرہ نورانی تھا۔انیق نے انہیں ادب سے سلام کیا اور کہا: ’’بابا جی!دیکھیں میں کب سے سیب کھانے کی کوشش کر رہا ہوں،لیکن بار بار درخت پر سے پھسل کر گر جاتا ہوں،کیا کروں؟ ‘‘
’’ انیق بیٹے!تم یہ مزے دار پھل کیسے کھا سکتے ہو۔ یہ تو تمہارے لیے نہیں ہیں۔‘‘ بابا جی عجیب سے لہجے میں بولتے ہیں۔
’’ کیوں،یہ میرے لیے کیوں نہیں ہیں؟‘‘ انیق نے سوالیہ لہجے میں پوچھا۔
بابا جی نے کہا: ’’یہ مزے دار پھل تو ان کیلئے ہیں جو ہمیشہ سچ بولتے ہیں،کبھی جھوٹ نہیں بولتے،کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دیتے،وقت کی قدر کرتے ہیں،بُرے دوستوں کی صحبت سے بچتے ہیں۔تم بتاؤ کیا یہ ساری خوبیاں تمہارے اندر ہیں؟ ‘‘بابا جی کی باتیں سن کر انیق کا سر شرم سے جھک گیا۔اس نے سوچا واقعی میرے اندر تو یہ ساری بُرائیاں موجود ہیں۔
’’فکر مت کرو بیٹا! تمہارے پاس اب بھی وقت ہے، سہیل سے دوستی فوراً ختم کر دو،جھوٹ بولنا ترک کر دو اور مجھ سے دل لگا کر پڑھنے کا وعدہ کرو۔ان شاء اللہ اگلی دفعہ تم اچھے نمبروں سے کامیاب ہو گے اور ہاں!!یہ مزے دار پھل بھی کھا سکو گے۔‘‘
بابا جی کی بات سن کر انیق خوش ہوجاتا ہے،لیکن ابھی وہ کچھ کہنے کے لیے لب کھولتا ہے کہ اچانک اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔اس دن کے بعد سے انیق اچھا بچہ بن گیا ہے۔اس نے سہیل سے دوستی ختم کر دی ہے اور جھوٹ بولنے سے بھی توبہ کر لی ہے۔اس نے اب وقت کی قدر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ محنت کرکے میٹھے اور مزے دار پھل کھا سکے۔rvr
میٹھے پھل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS