عمر خالد کے معاملے پر سپریم کا مرکز کو نوٹس

0

نئی دہلی: دہلی فسادات کی سازش کے الزام میں جیل میں بند جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست پر منگل کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ درخواست میں خالد نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی مختلف دفعات کو چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس انیرودھ بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملہ اور اسی طرح کی دیگر درخواستوں پر 22 نومبر کو سماعت کرے گی۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ 22 نومبر کو خالد کی ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت کرے گی۔ واضح رہے کہ عمر خالد، شرجیل امام اور بہت سے دوسرے لوگوں کے خلاف فروری 2020 کے فسادات کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کے الزام میںیواے پی اے اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عمر خالد اس کیس میں جیل میں ہیں۔ عمر خالد نے ضمانت کیلئے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ خالد نے اس بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی تھی کہ اس کا تشدد میں نہ تو کوئی مجرمانہ کردار تھا اور نہ ہی اس معاملے کے کسی دوسرے ملزم کے ساتھ کوئی ’سازشی تعلق‘ تھا۔
حالانکہ 18 اکتوبر 2022 کو ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمر خالد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ عمر خالد مسلسل فساد کے سازش کاروں کے رابطے میں تھا اور پہلی نظر میں ان کے خلاف لگائے گئے الزامات درست معلوم ہوتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے عمر خالد کے ایکشن کو دہشت گردانہ کارروائی تسلیم کیا تھا اور ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمہ کو برقرار رکھا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عمر خالد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اروند کیجریوال مشکل میں، ای ڈی نے بھیجا نوٹس، 2 نومبر کو ہوگی پوچھ تاچھ

عمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 زخمی ہوئے تھے۔ یہ فسادات سی اے اے اور این آر سی قوانین کے خلاف ہوئے تھے۔

(ایس این بی)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS