نئی دہلی: (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیگاسس جاسوسی تنازعہ کی تحقیقات کے لئے مغربی بنگال حکومت کی طرف سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کو اس کے کام پر روک لگا دی۔ جسٹس این۔ وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے ریاستی حکومت کے ذریعہ جسٹس مدن بی۔ لوکور کی صدارت میں تشکیل دیے گئے انکوائری کمیشن کے کام پر فوری طور پر روک لگادی۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے لوکور کمیشن کو نوٹس جاری کیا اور اس سے جواب طلب کیا۔ عرضی گزار رضاکار تنظیم ‘گلوبل ولیج فاؤنڈیشن چیریٹیبل ٹرسٹ’ کی مفاد عامہ کی عرضی کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا۔ ایک این جی او نے سپریم کورٹ سے ریاستی حکومت کی طرف سے قائم کردہ کمیشن کے کام کاج پر فوری روک لگانے کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن تشکیل دیا ہے۔ ایسے میں ریاستی حکومت کی جانب سے اسی معاملے کی تحقیقات کے لیے الگ کمیشن تشکیل دینا ناانصافی ہے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کی نمائندگی کررہے ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی سے دریافت کیا کہ ریاستی حکومت نے زبانی وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک الگ کمیشن بنائے گی۔ اس کے باوجود حکومت کی طرف سے کمیشن بنایا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں۔ اس پر سنگھوی نے کہا کہ حکومت اس کمیشن کے کام میں مداخلت نہیں کر رہی ہے۔
بنچ نے مغربی بنگال کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا اور اس سے کہا کہ وہ کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ اس کے کام کاج پر روک لگا کر جواب دے۔ سپریم کورٹ نے پیگاسس کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد انکوائری کمیشن قائم کیا تھا۔ درخواست گزار این جی او نے جمعرات کو خصوصی ذکر کے تحت مغربی بنگال کی طرف سے تشکیل کردہ انکوائری کمیشن کے معاملے میں فوری سماعت کی درخواست کی تھی۔ پیگاسس تنازعہ اسرائیل کے جاسوسی سافٹ ویئر کے ذریعے حزب اختلاف کے ممتاز رہنماؤں، صحافیوں، وکلاء، بیوروکریٹس، کئی وزراء اور اقتدار سے قریب رہنے والوں کی موبائل بات چیت کو غیر قانونی طور پر سننے کے الزامات سے منسلک ہے۔
پیگاسس جاسوسی: سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے لوکور انکوائری کمیشن پر روک لگائی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS