لکھیم پور قتل معاملے میں سپریم کورٹ کی یوگی حکومت کو پھٹکار

0

نئی دہلی، (یو این آئی):سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری قتل واردات معاملے میں پیر کو اتر پردیش حکومت کو ایک بار پھر سے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی اب تک کی جانچ سے مطمئن نہیں ہے اور چار ج شیٹ داخل ہونے تک ہائی کورٹ کے سبکدوش جج کی نگرانی میں جانچ کروانا چاہتا ہے۔
چیف جسٹس این وی رمن اور جج سوریہ کانت اور جج ہما کوہلی کی بنچ نے مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کی ایس آئی ٹی جانچ کو ”ڈھیلا ڈھالا“ بتاتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتاہے کہ کلیدی ملزم کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران کئی سوالات کھڑے کیے اور کہا کہ اتر پردیش حکومت کی جانچ توقع کے مطابق نہیں ہے۔ اس معاملے میں حکومت کی جانب سے پیش کی گئی پیش رفت اسٹیٹس رپورٹ میں گواہان کے بیان درج کرنے کی معلومات کے علاوہ کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ کلیدی ملزم آشیش کے علاوہ دیگر ملزمان کے موبائل فون کیوں ضبط نہیں کیے گئے۔ انہوں نے دیگر ملزمین کے موبائل فون ضبط نہیں کیے جانے پر گہری ناراضگی کا اظہار کیا۔
اتر پردیش حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے کے ثبوتوں سے متعلق لیب کی رپورٹ 15 نومبر تک آئے گی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ 10 دنوں کا وقت دیا گیا تھا۔ اس دوران کچھ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے کہا کہ لیب کے کام کاج پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
حکومت کی جانچ سے غیر مطمئن بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی جانچ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج رنجیت سنگھ سے کرانا چاہتی ہے۔ اس پر سالوے نے کہا کہ وہ اس بارے میں جمعہ کو اگلی سماعت میں حکومت کا موقف رکھیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں 3اکتوبر کو کسانوں کی تحریک کے دوران 3 تحریک کار سمیت 8 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلارہے چار کسانوں کو کار سے کچل کر مارڈالنے کا الزام ہے۔ یہ الزام مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سمیت دیگر لوگوں پر لگائے گئے ہیں۔ آشیش کو کلیدی ملزم بتایا گیا ہے۔
گزشتہ 26 اکتوبر کو چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے معاملے کی سماعت کی تھی۔ اس دوران بنچ نے معاملے کی جانچ میں سست روی پر اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔ عدالت نے گواہان کی حفاظت کا حکم دیتے ہوئے سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت بیان درج کرانے میں تیزی لانے کا حکم دیا تھا۔
بنچ نے سماعت کے دوران اس واقعہ کو ’سنگین قتل‘ قرار دیا تھا اور حکومت کو سنجیدگی سے معاملے کی جانچ کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ سماعت کے دوران حکومت نے بنچ کو بتایا کہ جانچ میں کسی قسم کی لاپروائی نہیں برتی جارہی ہے۔ حکومت کی جانب کہا گیا تھا کہ 68 گواہان میں 3 کے بیان سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت درج کیے جاچکے ہیں۔ عدالت نے گواہوں کی کم تعداد بتاتے ہوئے سخت تبصرے کیے تھے اور کہا تھا کہ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں پیش آئے واقعہ میں صرف 68 گواہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ازخود نوٹس لیا تھا، جسے دو وکیلوں کی عرضیوں کی بنیاد پر مفاد عامہ کی عرضی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ وکیلوں کی جانب سے اس معاملے کی عدالتی جانچ اور سی بی آئی جانچ کی مانگ کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS