نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر قابل اعتراض ٹویٹ کے سلسلے میں بدھ کے روز معروف وکیل پرشانت بھوشن کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔
سپریم کورٹ نے بھوشن کے قابل اعتراض ٹویٹ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف منگل کے روز توہین عدالت کی کاروائی شروع کی تھی۔ ملک کے سپریم کورٹ نے بھوشن کے ساتھ ساتھ ٹویٹر انڈیا کو بھی فریق بنایا ہے۔
جسٹس ارون مشرا، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کرشن مراری کی بینچ نے اس معاملے میں مسٹر بھوشن کو نوٹس جار کرکے پوچھا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی مجرمانہ کاروائی کی جائے۔
اس دوران بھوشن کی جانب سے توہین عدالت کے معاملے میں ٹویٹر انڈیا نے اپنا پلڑا جھاڑتے ہوئے کہا،’ ہمارا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ آپ حکم دیں، ہم قابل اعتراض ٹویٹ ہٹانے کو تیار ہیں‘۔
اس معاملے کی اگلی سماعت پانچ اگست کو ہوگی۔
سپریم کورٹ کے ریکارڈ کے مطابق منگل کے روز شام تین بج کر 48 منٹ پر مسٹر بھوشن اور ٹویٹر انڈیا کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے ایس ایم سی (مجرمانہ) نمبر 1/2020 کا کیس درج کیا گیا۔
بھوشن عدلیہ پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ وہ کووِڈ-19 وبا میں مہاجر مزدوروں کی خستہ حالی سے متعلق عرضیوں پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف کافی کھل کر بات کرتے رہے ہیں اور ان کی شدید نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ یہ معاملہ 27 جون کے اس ٹویٹ سے متعلق ہے جس میں پرشانت بھوشن نے لکھا تھا،’ جب مستقبل میں مورخ یہ دیکھنے کے لیے گذشتہ چھ سال پر نظر ڈالیں گے کہ کیسے ایمرجنسی کی رسمی طور پر اعلان کے بغیر ہندوستان میں جموریت کو کچل دیا گیا ہے تو وہ اس بربادی میں سپریم کورٹ کے کردار کا ذکر خصوصی طور پر کرے گا اور بالخصوص گذشتہ چار چیف جسٹس آف انڈیا کے کردار کا‘۔