آندھراپردیش حکومت کو سپریم کورٹ سے دھچکہ لگا ہے۔انگریزی میڈیم تعلیم کو لازمی قرار دیئے جانے پر آندھراپردیش ہائی کورٹ کے احکام پر روک لگانے کی خواہش کرتے ہوئے ریاستی حکومت عدالت عظمی سے رجوع ہوئی۔ حکومت کی عرضی کی سماعت آج جسٹس چندرچور کی زیرقیادت تین رکنی بنچ نے کی اور حکومت کی اس درخواست کو مسترد کردیا۔حکومت اے پی نے قبل ازیں انگریزی میڈیم ذریعہ تعلیم کو لازمی قرار دیتے ہوئے جی او نمبرات81,85جاری کئے تھے۔ریاستی حکومت کی طرف سے سینئر وکیل کے وی وشواناتھن نے دلائل پیش کئے۔انہوں نے عدالت کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اول جماعت تک چھٹویں جماعت انگریزی میڈیم کو لازمی قرار دینے کے لئے جاری کردہ جی اوز کو منسوخ کرنا مناسب نہیں ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ قانون حق تعلیم کے تحت مادری زبان میں تعلیم دینے کو لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس معاملہ پر مدعا علیہ کو نوٹس جاری کی جائے گی جس پر وشواناتھن نے اس معاملہ پر حکم التوا جاری کرنے کی خواہش کی۔سپریم کورٹ نے طلبہ کے والدین اور پروفیسرس کو جنہوں نے کیوٹ داخل کی ہے کو ہدایت دی کہ وہ اندرون دو ہفتے حلف نامہ داخل کرے۔اس معاملہ کی آئندہ سماعت 25ستمبر کو ہوگی۔
انگریزی میڈیم ذریعہ تعلیم، اے پی حکومت کو سپریم کورٹ کا دھکہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS