نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئے احتجاجی مظاہرے کا معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ چکا ہے۔ سپریم کورٹ طلباء پر ہوئے مبینہ مظالم پر بروز منگل کو سماعت کرے گا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے سپریم کورٹ سے کہا کہ انہیں اس معاملے میں نوٹس لینا چاہیے۔ یہ پورے ملک میں ہو رہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس بوبڑے نے کہا، ’’ہم حقوق کا تعین کریں گے لیکن فسادات کے ماحول میں نہیں، یہ سب بند ہوجانا چاہیے اور پھر ہم اس پر خود نوٹس لیں گے۔ ہم حقوق اور پرامن مظاہروں کے خلاف نہیں ہیں۔‘‘
سینئر وکیل کولین گونسالوز نے کہا،’’عدالت کے ایک ریٹائرڈ جج کو جامعہ معاملے کی جانچ کرنی چاہیے۔‘‘جب ایک وکیل نے عدالت سے کہا کہ ان کے پاس معاملے سے متعلق ویڈیو ہیں تو چیف جسٹس نے کہا،’’ہم کوئی ویڈیو نہیں دیکھنا چاہتے۔ اگر پبلک پراپرٹی کا نقصان اور تشدد جاری رہا تو ہم اسے نہیں سنیں گے۔‘‘انہوں نے کہا،’’یہ معاملہ تشدد رکنے کے بعد 17 دسمبر کو سنا جائے گا۔ انہوں نے دہلی پولس کو ہدایت دی ہے کہ وہ امن و قانون سنبھالے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی سی جے آئی نے واضح طور پر کہا،’’اگر کسی بھی طرح کا تشدد ہوا تو ہم پھر آپ کے لئے کچھ نہیں کریں گے۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
- Sports & Entertainment
- Regional
- Uttar Pradesh
جامعہ اور اے ایم یو تشدد پر منگل کو سپریم کورٹ کرے گا سماعت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS