ایک عید ایسی بھی….

0

فرنود رومی
آج چاند رات ہے۔بہتوں کی عید کی خریداری اب تک مکمل نہیں ہوئی ہے.اسکااندازہ مجھے اس وقت ہوا جب میں تھوڑی دیر قبل آزاد نگر، گاندھی مارکیٹ میں کھڑا ہوا تھا۔اوراکثر دکانوں اور ٹھیلوں پر اب بھی بھیڑ تھی۔بہت سی دکانیں بند نظر آئیں تو سمجھ آیا کہ غالباً انہوں نے رمضان بھر ساری کسر نکال لی تھی.اب آخری دن وہ سکون سے عید کی تیاریوں میں لگنے کے موڈ میں تھے.اسی اثناء میں مجھے ایک نوجوان نظر آیا جو اپنے بیگ سے (پیروں کے) موزوں کے پیکیٹس نکال رہا تھا۔میں سمجھ گیا کہ وہ عین روڈ پر ہی اپنی
چھوٹی سی دکان لگا نے جارہا ہے۔میں نے دیکھا اس کے ساتھ اس کے اپنے دو بچے بھی آئے ہوئے تھے.میں نے قریب ہوکر پوچھا، “عید کی خریداری ہوگئی؟”اس نے کہا، “بچوں کی تو ہوگئی ہے۔اپنا کیا ہے.ہوجائے گی عید۔۔۔”ہائے! کچھ لوگوں کی عید ایسی بھی ہوتی ہے.مجھے دکھ یہ ہوا کہ جہاں لوگ اب اپنے اپنے گھروں میں عید کی تیاریوں کو لے کر مصروف ہوں گے، وہیں ایک ذمہ دار باپ اپنی دکانداری میں لگا ہوا ہے جس سے شاید عید کے دن اس کے گھر والوں کی خوشیوں کا انتظام ہوسکے گا.یکایک ” موزہ تیس روپیہ، موزہ تیس روپیہ ” کی آواز نے میرے خیالات کے سلسلے کو بریک لگا دیا.میں نے دیکھا کہ وہی شخص اپنے موزوں کے پیکیٹس کو لیے ، گراہکوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کررہا تھا.

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS