نکسل حملے کی جانچ کرنے والے کمیشن کے کام پر روک

0

اپوزیشن لیڈر کے اعتراضات پر چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ
بلاس پور(یو این آئی) : چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے آج 25 مئی کو بستر کی جھیرم وادی میں ملک کے سب سے بڑے نکسل حملہ کی جانچ کے لیے بھوپیش حکومت کی طرف سے بنائے گئے دو رکنی انکوائری کمیشن کے کام پر اگلے حکم تک روک لگا دی۔چیف جسٹس اروپ کمار گوسوامی کی سربراہی والی دو رکنی بنچ نے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دھیم لال کوشک کی عرضی کی سماعت کو قبول کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ کوشک کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی کے علاوہ وویک شرما اور ابھیشیک گپتا نئے کمیشن کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے بعد تشکیل دیئے گئے ہائی کورٹ کے موجودہ جج جسٹس پرشانت مشرا کے سنگل رکنی انکوائری کمیشن کی گورنر کو سونپی گئی رپورٹ کو ایوان میں پیش کیے بغیر نیا کمیشن تشکیل دینا غلط ہے ۔ درحقیقت بھوپیش سرکار نے جسٹس پرشانت مشرا کے یک رکنی جانچ کمیشن کے گورنر کو تقریباً آٹھ سال بعد رپورٹ سونپنے کے بعد ریاستی حکومت نے تحقیقات میں کچھ اور نئے نکات سمیت ریٹائرڈ جسٹس ستیش چندر اگنی ہوتری اورجسٹس منہاج الدین کے دو رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیا۔ حکومت نے جسٹس پرشانت مشرا انکوائری کمیشن کی رپورٹ بھی اسمبلی میں نہیں پیش کی۔اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دھیم لال کوشک نے نئے کمیشن کی قانونی حیثیت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جس پر ہائی کورٹ نے آج دو رکنی انکوائری کمیشن کے کام پر اگلے احکامات تک روک لگا دی۔خیال رہے کہ 25 مئی 2013 کو ہونے والے اس نکسل حملے میں اس وقت کے ریاستی کانگریس صدر نند کمار پٹیل، سابق مرکزی وزیر ودیاچرن شکلا، سابق اپوزیشن لیڈر مہیندر کرما سمیت تقریباً 30 کانگریس لیڈر اور سیکورٹی اہلکار مارے گئے تھے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS