نئی دہلی،(یو این آئی) سپریم کورٹ نے بدھ کو اتر پردیش کے متھرا میں کرشن جنم بھومی کے نزدیک تجاوزات ہٹانے کے لیے انہدامی مہم پر 10 دن تک جمود برقرار رکھنے کی ہدایت دی اور مرکزی حکومت اور ریلوے کو بھی نوٹس جاری کیا۔
جسٹس انیرودھ بوس، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے درخواست گزار یعقوب شاہ اور دیگر کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد یہ حکم دیا۔
ریلوے حکام کوحالت جوں کی توں برقرار رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس معاملے پر ایک ہفتے کے بعد مزید سماعت کی جائے گی۔
مسٹر شاہ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل پی سی سین نے عدالت کو بتایا کہ یہ کرشن جنم بھومی کے نزدیک توڑ پھوڑ کا معاملہ ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی گھروں پر بلڈوزر چلائے جا چکے ہیں۔ عدالت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ عہدیداروں نے یہ کارروائی ایسے دن کی جب اتر پردیش میں عدالتیں بند تھیں۔
عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ متھرا میں کرشن جنم بھومی کے نزدیک تجاوزات ہٹانے کے لیے ریلوے حکام کی جانب سے انہدامی مہم سے تقریباً 3000 لوگ بری طرح متاثر ہوں گے۔ یہ لوگ 1800 کی دہائی سے ان جگہوں پر رہ رہے ہیں۔
مسٹر شاہ اور دیگر نے دعویٰ کیا کہ انہدام کی کارروائی متھرا سول کورٹ کے سامنے زیر التواء اپیل رہنے کے دوران انہدامی کارروائی مکمل طور پر غیر قانونی، من مانی اور آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ ریلوے متھرا اور ورنداون کے درمیان ریل رابطے کی سہولت کے لیے موجودہ میٹر گیج ریلوے ٹریک کو براڈ گیج ٹریک میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
اس کے لیے انہوں نے مندر کے احاطے کے پیچھے سے تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ کیا۔تجاوزات میں بڑی تعداد میں رہائشی مکانات ہیں۔