پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس اور  نئے سرے سے زرعی قوانین بنانے کا مطالبہ بھی

0

نئی دہلی: کانگریس اور بائیں بازو محاذ سمیت اپوزیشن کی 12 پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے زرعی قانون کے بارے میں اپوزیشن پر عائد الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے نئے سرے سے زرعی قانون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان پارٹیوں نے نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن کے خلاف غیرضروری الزامات لگانا اور جھوٹ پھیلانا بند کریں۔
جمعرات کے روز، 12 پارٹیاں جن میں کانگریس،ڈی ایم کے،نیشنلسٹ کانگریس پارٹی،مارکسی کمیونسٹ پارٹی،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا،سماج وادی پارٹی اور راشٹریہ جنتا دل نے جمعرات کو یہاں ایک مشترکہ بیان جاری کیا،جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپوزیشن پارٹیوں پر مسلسل غیر ضروری الزامات لگا رہے ہیں کہ اپوزیشن پارٹیاں زرعی قانون کے معاملے پر،اپنے مفاد کے لئے سیاست کررہی ہیں اور کسانوں میں جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ اس بیان پر تمام راہل گاندھی، شرد پوار، فاروق عبد اللہ ، سیتارام یچوری،اکھلیش یادو، ڈی راجہ،دیپنکر بھٹاچاریہ،تیجسوی یادو اور ٹی آر بالو وغیرہ کے دستخط ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 500 کے قریب کسان تنظیمیں شدید سردی میں راجدھانی کی سرحد پر ایک تاریخی تحریک چلا رہی ہیں اور پوری اپوزیشن ان کے ساتھ ہے۔ جب پارلیمنٹ میں زرعی قانون پاس کیا جارہا تھا،ہم نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ اس قانون کو بحث و مباحثے کے بغیر منظور نہیں کیا جانا چاہئے،لیکن ارکان پارلیمنٹ کو ووٹ تقسیم کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی اور تینوں قوانین منظور ہوگئے۔
نریندر مودی کا یہ الزام لگانا بھی بے بنیاد ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے منشور میں زرعی اصلاحات کی بات کی تھی لیکن آج وہ مخالفت کررہی ہیں۔ بیان میں،اپوزیشن پارٹیوں نے کہا کہ یہ زرعی اصلاحات کے حق میں ہے لیکن یہ اصلاحات ایسی ہونی چاہئیں کہ ملک کے زرعی نظام اور غذائی تحفظ کو بھی مستحکم کیا جائے اور کاشتکاروں میں خوشحالی آئے لیکن یہ اہداف موجودہ قانون کی تکمیل نہیں کر رہے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کا یہ الزام کہ اپوزیشن کم سے کم امدادی قیمت کے بارے میں شبہ پھیلارہی ہے جب کہ حکومت نے سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کیا ہے،لیکن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں،سی ٹوپلس 50 فیصد فارمولے سے ایم ایس پی کی بات کہی گئی تھی لیکن حکومت ایک 2 پلس 50 فیصد فارمولے کے ساتھ اسے نافذ کررہی ہے ۔ حکومت نے خود ہی سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ اگر وہ سی ٹو پلس کے 50 فیصد ایم ایس پی کو نافذ نہیں کرسکتے ہیں تو پھر ایم ایس پی کے معاملے میں کون جھوٹ پھیلارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کے لاکھوں کسان کئی دنوں سے دارالحکومت کی سرحد پر احتجاج کر رہے ہیں اور 32 کسانوں نے اپنی شہادت دی ہے اور ہزاروں کسان آج بھی شدید سردی میں ملک کی مختلف ریاستوں سے مارچ کر رہے ہیں،لہذا سیاست کرنے کا الزام غلط ہے۔
اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ زرعی قانون کو منسوخ کیا جائے اور بجلی ترمیمی بل منظور نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات کے بارے میں تمام متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے بعد ہی کوئی قانون بنایا جانا چاہئے اور اگر ضرورت ہو تو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس یا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS