جس طرح بیوی پر شوہر کے حقوق اور شوہر پر بیوی کے حقوق ہیں اسی طرح ساس بہو پر بھی ایک دوسرے کے حقوق ہیں، لیکن آج کل جس طرح کا ماحول ہوگیا ہے لگتا ہی نہیں کہ کسی کو ایک دوسرے کے حقوق و فرائض یاد بھی ہیں۔ ہر کوئی اپنے آپ کو برتر اور سامنے والے کو کمتر اور حقیر ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے جس کی وجہ سے گھریلو مسائل جنم لیتے ہیں اور گھر میں لڑائی جھگڑا اور نا اتفاقی پیدا ہوتی ہے۔
ساس کو تو ہر کوئی برا بولتا ہے کیونکہ اسکی وجہ ماضی میں ساسوں کا بہوؤں سے برا برتاؤ تھا لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور اب ضروری نہیں کہ ہمیشہ ساس ہی غلط ہو۔ بہت معاملات میں دیکھا جاتا ہے کہ بہویں گھر آتے ہی لڑکے سمیت ہر چیز پر قبضہ جمانے کی فراق میں لگی رہتی ہیں۔ آج ہم معاشرے میں ہونے والی اسی بد سلوکی کے بارے میں بات کریں گے۔
پرانے زمانے میں:
پہلے زمانے میں جب لڑکیوں کی شادی ہوا کرتی تھی تو انھیں بتایا جاتا تھا کہ بیٹا اپنے ساس سسر کو اپنے ماں باپ کی جگہ سمجھنا اور ہمیشہ انکی عزت، خدمت اور فرمانبرداری کرنا، اگر وہ کبھی ڈانٹ دیں تو اسے نصیحت سمجھ کر سن لینا۔ اور لڑکیاں انھی باتوں کو ڈوپٹے کے پلّو سے باندھ کر سسرال چلی آتی تھیں پھر نہ ان کے گھروں میں لڑائی جھگڑے ہوتے تھے نہ ہی علیحدگی کا سوال اٹھتا تھا برسوں ساتھ ایک ہی گھر میں سب رہتے تھے، لیکن اب ایسا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے
آج کے زمانے میں:
آج کے زمانے میں لوگوں میں برداشت کم ہوگئی ہے کوئی کسی کو برداشت نہیں کرتا ہے پھر چاہے وہ شوہر کے گھر والے ہی کیوں نہ ہوں، اب لڑکیوں کی پہلی ڈیمانڈ علیحدہ گھر ہوتی ہے تا کہ انھیں کوئی تنگ نہ کرے نہ ہی شوہر پر کوئی اور حق جتا سکے۔
جبکہ اسلام کی روشنی میں دیکھا جائے تو مرد پر سب سے زیادہ حق اسکی ماں کا ہوتا ہے، اور اس حق کو چھیننا کسی بھی طرح سے درست یا مناسب نہیں ہے۔ اکثر گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ بہویں شوہر کے پیسوں میں سے بھی ساس سسر کو حصہ نہیں دیتیں اور جب بولو تو کہتی ہیں کہ آپکے کھانے پپینے کا خرچہ اٹھا رہے ہیں ناں اور آپ کو جتنا دینا تھا دے دیا اب یہ میرا اور میرے بچوں کا حق ہے، اور کچھ تو گھر سے نکال کے ہی سکون کا سانس لیتی ہیں۔افسوس ہوتا ہے اس سوچ پر آج آپ اپنے ساس سسر کا خیال نہیں کروگے تو کل کو آپ کی بہو بھی آپ کا خیال نہیں کرئے گی کیونکہ یہ دنیا مکافاتِ عمل ہے جو بوؤ گے اسے ایک نہ ایک دن کاٹنا ہی ہے۔
سسرال میں بہوؤں کی کچھ ایسی عادتیں ‘ جن سے ان کی تربیت کا پتہ چلتا ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS