اردو والوں نے یہ بات سمجھ لی ہے کہ زبان کو زندہ رکھنے کے لیے بدلتے تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہے، چنانچہ گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی سوشل میڈیا سے اردو والوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگ اردو کے فروغ، اپنی کتابوں کی تشہیر کے لیے ’فیس بک‘کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ’وہاٹس ایپ‘ گروپ بناکر ادب کی مختلف اصناف کو فروغ دے رہے ہیں۔ کچھ اردو کے ادیب و شاعر تو ’وہاٹس ایپ‘ گروپوں سے وہ کام لے رہے ہیں جن کے لیے کبھی معیاری ادبی رسالے مشہور تھے یعنی صرف تخلیق ہی ان ’وہاٹس ایپ‘ گروپوں میں پوسٹ نہیں کی جاتی، اس پر ادبا و شعرا آرا کا اظہار کرتے وقت مختلف پہلوؤں کا خیال رکھتے ہیں۔ اس طرح کے کئی وہاٹس ایپ گروپ چلائے جا رہے ہیں۔ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون زیادہ مقبول ہے، البتہ مقبول شاعر اور کوئز ماسٹر حامد اقبال صدیقی کا ’تعلیم اور ادب گروپ‘ بہت مقبول ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ اس پر مضامین اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں۔ اردو کا سب سے پرانا رسالہ ’شاعر‘، ممبئی حامد اقبال صدیقی اور ان کی فیملی کا رسالہ ہے۔ حامد اس بات کا بہت خیال رکھتے ہیں کہ ان کے گروپ میں کوئی غیر معیاری چیز نہ پوسٹ کی جائے۔ سراج عظیم اردو میں ادب اطفال کے فروغ کے لیے متحرک رہتے ہیں۔ ادب اطفال کے فروغ کے لیے ان کا وہاٹس ایپ گروپ ’بچپن‘بہت مشہور ہے۔ اس گروپ کو سراج عظیم کے انٹرویو کے علاوہ تخلیقات پر لوگوں کی آرا اہم بناتے ہیں۔ اردو ڈرامے کی آبیاری میں گزشتہ چند دہائی میں جن لوگوں نے اہم رول ادا کیا ہے، ان میں اقبال نیازی کا نام اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا وہاٹس ایپ گروپ ’اردو والے‘ کا شمار اردو ادب کے مقبول وہاٹس ایپ گروپوں میں ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اچھے ادبی وہاٹس ایپ گروپوں پر تحقیق کے بعد مضامین لکھے جائیں، ان گروپوں کا اور زیادہ استعمال اردو کے فروغ کے لیے کیا جائے۔ یہ بات نظر انداز نہیں کی جانی چاہیے کہ سوشل میڈیا اردو کتابوں کی تشہیر کے لیے کئی بڑے پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ ان کا اگر صحیح سے استعمال ہو تو اردو کتابوں سے بھی پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا:بڑھتی اردو والوں کی دلچسپی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS