ملک بھر میں دھرنا اورمظاہرہ، کسان 43 ماہ تک احتجاج کرتے رہیں گے:ٹکیت

0
Image:India.com

نئی دہلی (ایجنسیاں): زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو آج 7 ماہ مکمل ہوگئے۔ اِس دوران کسان دہلی کی سرحدوں پر مسلسل ڈٹے ہوئے ہیں اور مظاہرہ کررہے ہیں۔ وہ نہ صرف تینوں زرعی قوانین کی تنسیخ کی مانگ کررہے ہیں بلکہ فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی گارنٹی بھی قانونی شکل میں چاہتے ہیں، جس پر سرکار کے ساتھ ان کی 11 دور کی بات چیت ہوئی، لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ اس دوران یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی گیا اور سپریم کورٹ نے بھی مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی بنائی لیکن وہ کمیٹی بھی کوئی حل تلاش کرنے میں ابھی تک ناکام ہے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے تینوں قوانین کو 6 ماہ کے لیے معطل بھی کیا اور سرکار نے ڈیڑھ سال کے لیے معطل کرنے کی تجویز رکھی۔ پھر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ آج تحریک کو 7 ماہ مکمل ہونے پر کسان تنظیموں نے ملک بھر میں گورنر ہاؤس کے نزدیک دھرنا مظاہرہ کیا اور گورنروں کو میمورنڈم پیش کیا۔ واضح رہے کہ کسانوں نے اپنی تحریک گزشتہ سال 26 نومبر کو شروع کی تھی۔7ماہ مکمل ہونے پر بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے غازي پور بارڈر میں کسانوں کی تحریک کے مقام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ کسان مورچہ نے کسان مخالف تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے متعلق ایک قانون نافذ کرنے کے مطالبے پر آج تمام ریاستوں کے گورنر ہاؤس کے نزدیک دھرنا مظاہرہ کیا اور گورنروں کو میمورنڈم پیش کیا۔ ٹکیت نے کہا کہ گزشتہ دنوں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو کاشتکاروں کی تنظیموں کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کے حوالے سے خط لکھا گیا تھا، لیکن ان کا جواب ابھی تک نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسان سات ماہ سے احتجاج کررہے ہیں، حکومت سن نہیں رہی ہے ۔ کسان کمزور نہیں ہیں۔ جب تک حکومت ان کا مطالبہ قبول نہیں کرتی، اس وقت تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔ ایک دوسرے موقع پر ٹکیٹ نے یہ بھی کہا کہ کسان حکومت کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں۔ یہ تحریک طویل عرصے تک چلے گی اور ہم 43ماہ تک احتجاج کرتے رہیں گے۔یہ سرکار 3 سال میں ٹھیک ہوجائے گی۔ مسٹر ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ کسان تنظیمیں حکومت سے بات کرنا چاہتی ہیں تاکہ مسئلہ حل ہوسکے ۔ حکومت جیسے ہی زراعتی اصلاحات کے تینوں نئے قوانین کو واپس لے گی اور فصلوں کی ایم ایس پی سے متعلق قانون بنائے گی، تو یہ تحریک ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام موجود ہے اور کسان اپنا احتجاج پرامن طریقے سے کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تحریک کب تک چلے گی، یہ انہیں بھی پتہ نہیں ہے ۔کسان لیڈر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کورونا بحران کی وجہ سے احتجاج کے مقام پر ہجوم کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور اس لئے کسانوں کو باری باری سے احتجاج کے مقام پر بلایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان لیڈران یدھویر سنگھ اور ویریندر سنگھ کی سربراہی میں ایک وفد نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ کسان تنظیموں کی جانب سے دہلی کی سرحدوں پر غازی پور، ٹکری بارڈ اور سنگھو بارڈر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تین نئے زراعتی قوانین کی منسوخی پر ملک کی چالیس کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین گیارہ دور کے مذاکرات ہوئے ہیں، لیکن اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS