نئی دہلی (ایجنسیاں): ملک بھر میں ٹرکوں اور بسوں کے ڈرائیور ’ہٹ اینڈرن‘معاملہ میں مرکزی حکومت کے نئے قانون کے التزامات کو لے کر پیر سے ہڑتال پر ہیں، آج ہڑتال کے دوسرے دن مختلف ریاستوں میں پٹرول ڈیزل، پھل اور سبزیاں جیسی ضروری اشیانہیں پہنچ رہی ہیں، جس کی وجہ سے ان سب کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مدھیہ پردیش، راجستھان، بہار، چھتیس گڑھ، یوپی، اتراکھنڈ، پنجاب اور گجرات، مہاراشٹر اور تلنگانہ سمیت 10 ریاستوں سے پٹرول-ڈیزل پمپ خشک ہونے کی خبریں ہیں۔ یہاں لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں۔ پھلوں، سبزیوں، دودھ اور زرعی سامان کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔ کئی مقامات پر انتظامیہ ٹرانسپورٹرز سے سپلائی بحال کرنے کیلئے رابطہ کر رہی ہے۔مہاراشٹر کی منڈیوں میں سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے پیاز پڑی ہوئی ہے اور دوسری جگہ لوگوں کو قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال کی حمایت کانگریس کررہی ہے۔ پارٹی کے صدر ملک ارجن کھرگے نے کہا ہے کہ قانون کے غلط استعمال سے جبراً وصولی نیٹ ورک اور بدعنوانی کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے۔ اُدھر مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا نے دہلی میں ٹرک ڈرائیوروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایشو خیرسگالی کے ماحول میں حل کرلیں گے۔ ابتدا میں تو ٹرک ڈرائیوروں نے ہڑتال کی تھی، بعد میں اس میں بسیں بھی شامل ہوگئی ہیں۔
آل انڈیا ٹرانسپورٹ کانگریس کے صدر امرت لال مدن نے کہاکہ ٹرانسپورٹروں نے ابھی تک ہڑتال کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس پر فیصلہ منگل کو دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں کیا جائے گا۔ ابھی ڈرائیور خود گاڑیاں چھوڑ کر نیچے اتر رہے ہیں۔ وہ دوسروں کو چلانے کی اجازت بھی نہیں دے رہے ہیں۔دوسری طرف، منگل کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں ہڑتال کے خلاف 2 درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو فوری طور پر ہڑتال ختم کرنے اور آمدورفت بحال کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ہندوستان میں 95 لاکھ سے زیادہ ٹرک ہر سال 100 ارب کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔ ملک میں 80 لاکھ سے زیادہ ٹرک ڈرائیور ہیں، جو روزانہ ایک شہر سے دوسرے شہر میں ضروری سامان پہنچاتے ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں ٹرکوں کے رکنے سے ضروری اشیاکی قلت ہو سکتی ہے۔
ہڑتال کا براہ راست اثر عام آدمی پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ٹرک ہڑتال کی وجہ سے دودھ، سبزیوں اور پھلوں کی آمد نہیں ہوگی اور اس کا براہ راست اثر قیمتوں پر نظر آئے گا۔ اس کے ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی بند ہونے کا بھی امکان ہے، جس کی وجہ سے مقامی ٹرانسپورٹ اور عام لوگوں کو نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ٹرک آپریٹرز کے ہڑتال کا اثر، ایک گاڑی میں 10 لیٹر سے زیادہ پٹرول نہیں بھرا جائے گا: کھمٹا
واضح رہے کہ انڈین جوڈیشل کوڈ، جسے پارلیمنٹ نے منظور کیا اور ایک قانون بنایا، اس میں ہٹ اینڈ رن کے مقدمات میں ’لاپروائی کی وجہ سے موت‘کیلئے خصوصی دفعہ شامل کی گئی۔ اس کے مطابق اگر ڈرائیور تیز اور لاپروائی سے گاڑی چلانے کی وجہ سے موت ہو جاتی ہے اور ڈرائیور پولیس یا مجسٹریٹ کو بتائے بغیر بھاگ جاتا ہے تو 10 سال تک قید اور 7 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے،جبکہ اس سے پہلے کے قانون آئی پی سی کی دفعہ 279 (لاپروائی سے گاڑی چلانا) ڈرائیور کی شناخت کے بعد دفعہ 304اے (لاپروائی سے موت) اور 338 (زندگی کو خطرے میں ڈالنا) کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا تھا۔ اس میں 2سال قید کی سزا کاالتزام ہے۔ حادثے کے بعد ڈرائیور بھاگ جاتے تھے۔