دہرادون، (پی ٹی آئی) : اتراکھنڈ کے رڑکی کے نزدیک ڈاڈا جلال پور گاﺅں میں ’ہندو مہا پنچایت‘ کو روکنے کیلئے دفعہ 144 کے تحت حکم امتناعی نافذ کیاگیا ہے
اور پروگرام سے وابستہ 33 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ پروگرام آج یعنی بدھ کو ہونا تھا۔ حکام نے یہ جانکاری دی۔
ڈاڈا جلال پور گاﺅں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے موقع پر نکالی گئی شوبھا یاترا پر پتھراﺅ کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی تھی۔ حکم امتناعی نافذ کرنے کا قدم
تب اٹھایا گیا جب ایک دن قبل منگل کو سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی تھی کہ وہ عدالت میں عوامی طور پر یہ کہیں کہ رڑکی میں طے شدہ ’
دھرم سنسد‘ میں کوئی ناخوشگوار بیان نہیں دیا جائے گا اور وارننگ دی تھی کہ اگر کوئی نفرت انگیز بیان دیا جائے گا تو وہ اعلیٰ حکام کو ذمہ دار ٹھہرائے گا۔ ہری دوار
کے ضلع مجسٹریٹ ونے شنکر پانڈے نے کہا کہ حکم امتناعی ڈاڈا جلال پور گاﺅں میں اور اس کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں منگل کی شا م کو نافذ کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی
بنایا جا سکے کہ ’ہندو مہاپنچایت‘ نہیں ہو۔ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ یوگیندر سنگھ راوت نے کہا کہ ”’مہاپنچایت‘ کو روکنے کےلئے پروگرام کے انعقاد سے
وابستہ 33 لوگوں کو حراست میںلیا گیا ہے۔ ان میں کالی سینا کے ریاستی کنوینر دنیشانند بھارتی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ہی پروگرام کے انعقاد کی پیش رفت کی تھی اور
ان کے 6حامیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔‘ راوت کے مطابق ’لوگوں کو کسی بھی قیمت پر اکٹھا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ جو کوئی بھی دفعہ 144 کی خلاف
ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘ افسر نے بتایا کہ حالات پر نظر رکھنے کےلئے علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس
اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہری دوار میں سہ روزہ ’دھرم سنسد‘ ہوئی تھی جس میں ایک کمیونٹی کے لوگوں کے خلاف نفرت
پھیلانے والی تقاریر کی تھیں جن کی قومی سطح پر مذمت کی گئی تھی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS