نئی دہلی: (یو این آئی) سپریم کورٹ نے سال 2002 کے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کو دی گئی ‘کلین چٹ’ کو منظوری دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزام میں گرفتار کارکن تیستا سیتلواڑ کی درخواست ضمانت پر جواب داخل کرنے کے لیے جمعرات کے روز ریاستی حکومت کواضافی وقت کی اجازت دے دی۔ جسٹس یو تم للت کی سربراہی والی بنچ نے ریاستی حکومت کے دلائل سننے کے بعد اس معاملے کی اگلی سماعت منگل کو مقررکی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے گجرات حکومت کاموقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ جواب تیار ہے، لیکن کچھ ترامیم کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد بنچ نے حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے اضافی وقت دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ کیس قید کا ہے۔ وہ غور کرے گی کہ کیا اس کیس میں قید کی ضرورت ہے۔مسٹر مہتا نے دلیل دی کہ اس معاملے میں قانونی اقدامات کی تحقیقات نہیں کی گئی ہے، جب کے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ کسی بھی اضافی دن کی قید غلط ہے۔
عرضی گزار تیستا سیتلواڑ نے سپریم کورٹ کے سامنے ہائی کورٹ کے اس حکم پر سوال اٹھایا ہے جس میں ان کی رہائی کی درخواست پر غور کرنے کے لیے 19 ستمبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ سیتلواڑ کو 25 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔اس معاملے کی سماعت کے بعد، سپریم کورٹ نے 22 اگست کو ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور معاملہ جمعرات یعنی 25 اگست کے لیے درج کیا۔سیتلواڑ نے ضمانت کی درخواست میں استدلال کیا کہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی رپورٹ نے انہیں کیس میں ملزم قرار نہیں دیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف گواہوں کے بیانات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا کوئی ثبوت ملا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ فساد متاثرین کی حمایت کرنے پرگجرات حکومت کی طرف سے انہیں نشانہ بنایا جا رہاتھا۔سپریم کورٹ نے 24 جون کو 2002 کے گجرات فسادات میں مودی اور دیگر کو دی گئی کلین چٹ کو برقرار رکھا تھا۔عدالت نے فسادات میں اپنے شوہر کو کھونے والی ذکیہ جعفری کی طرف سے دائر درخواست کو عمل کاغلط استعمال قرار دیا تھا۔ ذکیہ کے شوہر، اس وقت کے کانگریس ایم پی، احسان جعفری، فسادات میں مارے گئے تھے۔
تیستا سیتلواڑ ضمانت عرضی: سپریم کورٹ نے جواب کے لئے گجرات حکومت کو اضافی وقت دیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS