سپریم کورٹ کی بنچ کا مقدمات کی فہرست سازی کے نئے نظام پر برہمی کا اظہار

0

نئی دہلی (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے چیف جسٹس ادے امیش للت کے ذریعہ لائے گئے مقدمات کی فہرست سازی کے نئے نظام پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ یو یو للت نے ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے، تاکہ برسوں سے زیر التوا مقدمات کو تیزی سے نمٹا جا سکے۔ لیکن عدالت کی ایک بنچ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اس نظام پر ناراضگی ظاہر کی۔ جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں 3 ججوں کی بنچ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہاکہ نئی فہرست سازی کے نظام کے مطابق مقدمات کی سماعت کے لیے کافی وقت نہیں ملتاہے جیسا کہ موجودہ کیس میں ہو رہا ہے کیونکہ دوپہر کے اجلاس میں بہت سے مقدمات زیر التوا ہیں۔ جس معاملے کے بارے میں بنچ نے یہبات کہی، اب اس کی اگلی سماعت 15 نومبرکو مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں مقدمات کی فہرست سازی کے نئے طریقہ کار کے تحت عدالت عظمیٰ کے جج 2مختلف شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ نئے نظام کے مطابق ہر ہفتے پیر اور جمعہ کو 30 جج 2 مختلف گروپوں میں بیٹھیں گے۔ ہر گروپ 60 مختلف مقدمات کی سماعت کرے گا۔ ان میں نئی دائر مفادعامہ کی عرضیاںبھی شامل ہوں گی۔ اس طریقہ کار کے تحت یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہر منگل، بدھ اور جمعرات کو 3 ججوں کے بنچ بیٹھیں گے۔ ان کی جانب سے برسوں پرانے مقدمات کی سماعت دوپہر ایک بجے تک ہوگی۔ یہی نہیں، جب دوپہر کے کھانے کے بعد عدالتی کارروائی دوبارہ شروع ہوگی تو 2ججوں کی بنچ بیٹھے گی اور وہ مقدمات کی منتقلی اور نئے مقدمات کی درخواستوں کی سماعت کرے گی۔ اس کے علاوہ پی آئی ایل کی بھی ان بنچوں کے ذریعہ سماعت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے 27 اگست کو چیف جسٹس کے عہدہ سنبھالنے کے دن سے نئے نظام کے تحت کل 5000 سے زائد مقدمات نمٹا دیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کی حلف برداری کے دن سے 13 کام کے دنوں میں 3500 مخلوط مقدمات، 250 سے زائد ریگولر اور 1200 ٹرانسفر عرضیاں نمٹا دی ہیں۔ اس ہفتے کے اوائل میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ اگلے ہفتے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایسے معاملات کی ایک واحد فہرست ہوگی جن میں نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ فہرست ایک بنچ کے لیے پورے ہفتہ جاری رہے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS