سرو دھرم سدبھاؤنا منچ اور جمعیت علماء کا گاندھی کی یادگار کو بچانے کا مطالبہ

0

بھوپال(پریس ریلیز): میں سرو دھرم سدبھاؤنا منچ جمعیت علماء اور سماجی تنظیموں نے شروع کی مہم زممداروں نے بھوپال کھرنی میدانِ جہاں تحریک آزادی کے دنوں میں گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا اسی مقام پر جمع ہوکر گاندھی جی کو یاد کیا اور ملک کی سیکولر روایت کو بچانے کے لئے گھر گھر میں گاندھی جی کی تعلیمات کو پہنچانے پر زور دیا۔

مدھیہ پردیش سرو دھرم سدبھوانا منچ کے سیکرٹری اور جمعیت علماء کے پریس سیکرٹری حاجی محمّد عمران نے کہا کی بابائے قوم مہا تما گاندھی کا بھوپال سے بڑا خاص رشته تھا۔ گاندھی جی ریاستی عہد میں کئی بار بھوپال آئے اور نواب حمید اللہ خان کے مہمان ہوئے۔ راجدھانی بھوپال کے وہ تاریخی مقامات جہاں گاندھی جی نے قیام کیا تھا حکومتِ کی عدم توجہی کے سبب خستہ حالی کا شکار ہیں۔
سد بھاونا منچ اور ایم پی جمیعت علماء کے مشترکہ بینر تلے گاندھی جینتی کے موقع پر ہر سال جہاں پر وقا ر تقریب کا انعقاد کیا جاتا تھا وہیں اس بار حکومتِ کی پابندی کے سبب تقریب کا انعقاد نہیں کیا جا سکا ٹیم جمعیت علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمّد ہارون صاحب کی سرپرستی میں آزادی کا امرت مہا اتسو مانا رہی ہے جسکے تحت مجاہدے آزادی کو یاد کیا جا رہا ہے اسی کاڈی میں آج چند زممداروں نے بھوپال کھرنی میدانِ جہاں تحریک آزادی کے دنوں میں گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا اسی مقام پر جمع ہوکر گاندھی جی کو یاد کیا اور ملک کی سیکولر روایت کو بچانے کے لئے گھر گھر میں گاندھی جی کی تعلیمات کو پہنچانے پر زور دیا۔

جمعیت بھوپال ضلع کے صدر حافظ اسمعیل بیگ کہتے ہیں کہ بھوپال کو بابا ے قوم گاندھی جی کے قدم لینے اور انکی خدمات کرنے کی سعادت حاصل ہے۔
گاندھی جی انیس سو انتیس میں بھوپال آئے تھے اور نوابِ حمید اللہ خان کے مہمان تھے۔ گاندھی جی راحت منزل میں قیام کیا تھا اور بھوپال کے بینظیر گراؤنڈ میں انہوں نے عوامی جلسہ سے خطاب کیا تھا۔

گاندھی جی بھوپال کے بینظیر گراؤنڈ میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ رام راجیہ سے میری مراد ایسے نظام سے ہے جہاں رام اور رحیم میں کو ئی فرق نہ ہو۔حکومت کی فلاحی اسکیم کا فائدہ یکساں طور پر سبھی مستحق کو مل سکے۔مگر آج ایسا نہیں ہو رہا ہے۔اسی لئے ہمیں گاندھی جی کے نظریات کو گھر گھر پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو گاندھی جی کے نظریات پر گامزن کیا جاسکے۔ جمعیت علماء اور سرو دھرم سدبھاؤنا منچ کے زمہ دار حاجی محمد عمران کہتے ہیں کہ بھوپال کے وہ تاریخی مقامات جنہیں پھولوں کی طرح سجا کر رکھنا تھا افسوس کہ سبھی خستہ حالی کا شکار ہیں۔

سابقہ حکومت نے بھی بھوپال میں گاندھی جی کی یادگار کو بچانے کا کام نہیں کیا موجودہ حکومت بھی اسی راہ پر گامزن ہے۔ یہ تاریخی اقبال میدانِ جہاں پر گاندھی جی نے چر کھا چلایا تھا خستہ حالی کا شکار ہے۔ ہم لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھوپال میں گاندھی جی سے وابستہ یادگار کو بچایا جائے تاکہ نی نسل کو گاندھی جی کی یادگار سے جوڑا جا سکے۔اگر حکومت یہ کام نہیں کرسکتی ہے تو سماجی تنظیموں کو یہ زمہ داری دیدے۔سماجی تنظیمیں تحریک چلاکر گاندھی جی کی یادگار کو خود بچا لیں گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS