سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے ایم پی شفیق الرحمان برق کا انتقال

0
سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے ایم پی شفیق الرحمان برق کا انتقال
سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے ایم پی شفیق الرحمان برق کا انتقال

مرادآباد (یواین آئی): اترپردیش کے ضلع سنبھل لوک سبھا سیٹ سے سپا ایم پی شفیق الرحمان برق کا لمبی علالت کے بعد منگل کو انتقال ہوگیا۔ وہ94برس کے تھے۔

شفیق الرحمن برق کے کنبے میں ایک بیٹا، پوتا اور پوتی ہے۔ پوتا ضیاء الرحمان برق کندرکی اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔

مرادآباد سے ایم پی ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے منگل کو بتایا کہ برق مرادآباد واقع ایک پرائیویٹ اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ملٹی پل آرگن فیل ہوجانے کی وجہ سے انہیں پیر کو دقت ہوئی تھی۔ منگل کو انہیں صبح آئی سی یو میں بھرتی کرایا گیا۔ جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کے انتقال سے نہ صرف سماج وادی تحریک کو دھکا لگا ہے بلکہ ہم نے ایک بے باک آواز کو بھی کھو دیا ہے۔

چودھری چرن سنگھ سے سیاست سیکھنے کے بعد اپنے سیاسی سفر کا آغاز کرنے والے ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کی پہچان ایک بیباک مسلم لیڈر کے طور پر ہوتی تھی۔ لوک سبھا میں وندے ماترم کی مخالفت ہو یا بابری ایکشن کمیٹی کے کنوینر کے طو ر پر رام مندر معاملہ، عالمی سطح پر اسرائیل اور فلسطین میں جنگ کے حالات پر ان کو سیاسی تلخ تیوروں کے لئے جانا جاتا تھا۔

ملائم سنگھ یادو کے وزیر اعلی رہتے ہوئے ڈاکٹر برق حکومت کو ہوم گارڈ وزیر بنایا گیا تھا۔ چار بار کے ایم ایل اے اور پانچ بار کے ایم پی رہنے والے ڈاکٹر برقی1974 میں سنبھل اسمبلی سیٹ سے بھارتیہ کرانتی دل سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد سال 1977 میں جنتا پارٹی اور 1985 میں لوک دل، 1989 میں جنتا دل سے ایم ایل اے بنے تھے۔ جنتا دل کے ٹکٹ پر سال 1996 میں مرادآباد لوک سبھا سیٹ سے پہلے بار ایم پی منتخب ہوئے تھے۔

سال 1998 میں بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)، سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) کے اتحادی امیدوار کے طور پر پانچویں بارجیت حاصل کر کے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔اس طرح چار بار کے ایم ایل اے اور پانچ بار کے ایم پی کے طور پر ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کا سیاسی سفر آخری سانس تک جاررہا ۔

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے حال ہی میں اسپتال پہنچ کر ڈاکٹر برق کی عیادت کی تھی۔ آئندہ لوک سبھا الیکشن میں ڈاکٹر برق کو سنبھل سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا تھا۔ الیکشن سے پہلے ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کے انتقال سے سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور اکھلیش یادو کو جہاں بڑا جھٹکا لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا آزادؒ کے مزار کی زبوں حالی کیلئے ذمہ دار کون؟

وہیں ان کے انتقال کی خبر کے بعد سے پارٹی حامیوں اور سیاسی علاقے میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان کے آخری رسوم کی ادائیگی کے لئے لوگوں کا جم غفیر امڈ پڑا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS