سماج وادی پارٹی کا ذات پرمبنی مردم شماری کا مطالبہ

0

ئی دہلی: سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جمعرات کو ایوان بالا راجیہ سبھا میں کہا کہ اس سے محروم طبقات کو منصفانہ نمائندگی دینے میں مدد ملے گی۔
ایوان میں مرکزی بجٹ 2021-22 کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایس پی کے وشمبھر پرساد نشاد نے کہا کہ بجٹ میں اترپردیش کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ریاست میں نئے منصوبوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے جب کہ پرانے منصوبے نامکمل ہیں اور ان کے لئے فنڈز کو مختص نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے ریاست کے متعدد منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بند یل کھنڈ کے عوام بجٹ سے بہت مایوس ہوئے ہیں۔
ایس پی رہنما نے کہا کہ ملک میں مردم شماری کا کام جاری ہے۔ اس میں ذات پات پرمبنی مردم شماری کا خدوخال بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ اس سے سماج کے تمام طبقات کی بنیاد پرنمائندگی دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں نشاد برادری کے لوگوں کے خلاف مقدمے درج کئے جارہے ہیں اور ان کی کشتیاں توڑی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقدمات واپس لئے جائیں اور انہیں معاوضہ دیا جائے۔
انہوں نے لائف انشورنس کارپوریشن میں سرمایہ کشی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت عوامی دولت کو نجی ہاتھوں میں دے رہی ہے۔
وشمبھر پرساد نے کسان تحریک کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ اتر پردیش میں کم سے کم قیمت پر دھان کی خریداری نہیں کی جارہی ہے۔ کسان کی پیداوارایم ایس پی کے مقابلے میں 40 فیصد کم قیمت پر خریدی جارہی ہے۔
جنتا دل یونائیٹڈ کے رام چندر پرساد سنگھ نے کہا کہ یہ ایک شاندار بجٹ ہے جس میں سماج کے ہر طبقے کا خیال رکھاگیا ہے۔ یہ’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے 70 سال سے زائد عمر کے شہریوں کے لئے رٹرن کی لازمیت کے خاتمے کو سراہا اور کہا کہ یہ التزام 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد پر بھی لاگو ہونی چاہئے۔ اس سے لوگوں کی سہولت ہوگی اور انتظامی بوجھ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کھاد پر کمپنیوں کو دی جانے والی سبسڈی براہ راست کاشتکاروں کو ان کے کھاتے میں دی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ کسان کو بیج کی سبسڈی بھی بینک میں ہی دی جانی چاہئے۔ حکومت کو صرف معیار کی بحالی کی نگرانی کرنی چاہئے۔
سنگھ نے کہا کہ حکومت نے کورونا وبا کے دوران بہتر انتظام کیا جس سے لاکھوں افراد کی جانیں بچ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن گرتی ہوئی پیداوار کے اعدادوشمار جاری کرتی ہے لیکن یہ نہیں جانتی کہ اگر اس دور میں صنعتیں نہ چلتی تو پیداوار کہاں ہوتی۔ حکومت کیلئے لوگوں کی جان بچانا ضروری تھا اور اس نے یہی کیا۔
انہوں نے کہا کہ منریگا کے تحت جاری فنڈز کا پورا استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔ حکومت کے منریگا کے کام میں نجی زرعی اراضی پر ہونے والے کاموں کو بھی جوڑ دیناچاہئے۔ اس سے کسانوں کی لاگت کم ہوگی اور مزدوروں کو کام ملے گا۔
راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی) کے منوج کمار جھا نے کہا کہ یہ پہلے عام بجٹ ہوتا تھا اور عام لوگوں کے لئے ہوتا تھا لیکن اب یہ صرف مخصوص لوگوں کے لئے خاص بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کورونا مدت کے دوران بہت زیادہ گہری تشویش میں دکھائی دی لیکن بجٹ میں اس کی عکاسی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ مکمل نجکاری کے حق میں ہے اور لوگ خوفزدہ ہیں۔ لوگ اپنے خوف سے ممبران پارلیمنٹ کے پاس آرہے ہیں۔
مسٹر جھا نے کہا کہ یہ بجٹ امیر اور غریب کے مابین فاصلہ کو بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ملک کی 50 فیصد املاک ایک فیصد لوگوں کے ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے۔ حکومت کواس تباہ کن صورتحال پر توجہ دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منریگا کو مضبوط بنایا جانا چاہئے،کورونا دور میں اس نے دیہی علاقوں میں بہت مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہار کی شبیہہ ایک ایسی ریاست کے طور پر بن رہی ہے جو ملک بھر میں مزدوروں کی سپلائی کرتی ہے۔ بہار کے لوگ اس شبیہ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ بہار میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ صنعت اورکاروبار کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کی جانی چاہئیں۔
مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی کے ایلا مارم کریم نے کہا کہ یہ بجٹ مکمل طور پر بے سمت ہے اور نجکاری کو فروغ دیتا ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کی مختلف اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی مختص رقم میں تخفیف کی گئی ہے جس سے معاشرے کے کمزور طبقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ مکمل طور پر نجی شعبے میں بڑے صنعت کاروں کے حق میں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS