نئی دہلی (ایجنسی) :30 سالہ آئرش مصنفہ اور اسکرین رائٹر سیلی رُونی انگریزی زبان کی مقبول ناول نگاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ ان کے تین ناول اب تک شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پہلا ناول سن 2017 میں چھپا تھا اور اس کا نام ‘دوستوں سے مکالمت‘ (کنورسیشن وِد فرینڈز) تھا۔ دوسرا ناول سن 2018 میں ‘عام افراد‘(نارمل پیپل) کے عنوان سے شائع ہوا۔ تیسرا ناول رواں برس ستمبر میں شائع ہوا ہے،اس کا نام ‘خوبصورت دنیا،تم کہاں ہو‘(بیوٹیفُل ورلڈ، ویئر آر یُو) ہے۔ پہلے دونوں ناولوں کی طرح سیلی رُونی کے تیسرے ناول کو بھی قارئین نے خاصا پسند کیا ہے۔2017 میں انہیں جریدے ‘سنڈے ٹائمز‘نے سال کی بہترین نوجوان یا ینگ ادیبہ قرار دیا تھا۔ ان کے دوسرے ناول ‘نارمل پیپل‘کو سن 2018 کا بہترین آئرش ناول قرار دیا گیا۔ سیلی رونی کو سن 2019 میں ویمن پرائز فار فکشن سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ سیلی رُونی کی ادبی نمائندگی وائلی ایجنسیز کو حاصل ہے۔ اس ایجنسی نے خاتوں ناول نگار کی جانب سے ایک پیغام جاری کیا ہے اور اس میں واضح کیا گیا کہ مصنفہ خود سے عبرانی یا ہبریو زبان کے ماہر کو منتخب کر کے اپنے ناول کا ترجمہ کروانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اس بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ وہ اپنے نئے ناول کے ترجمے کی اجازت کسی اسرائیلی پبلشر کو دینے کا ارادہ نہیں رکھتیں۔ یہ امر اہم ہے کہ سیلی رُونی کے سابقہ دو ناول کے تراجم اور اسرائیل میں اشاعت کا ذمہ دار ایک مقامی اشاعتی ادارہ مودان تھا۔
سیلی رونی کی وضاحت
آئرلینڈ کی خاتون ناول نگار کا کہنا ہے کہ انہیں احساس ہے کہ ہر کوئی ان کے اس فیصلے کے ساتھ اتفاق نہیں کرے گا لیکن موجودہ حالات میں وہ اسرائیلی اشاعتی ادارے کی جانب سے ایک نیا کنٹریکٹ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ اس کمپنی نے نسلی تفریق کی اسرائیلی پالیسی سے کھل کر دوری اختیار نہیں کی اور فلسطینی قوم کے ان حقوق کی حمایت بھی نہیں کی جو اقوام متحدہ سے بھی تسلیم شدہ ہیں۔ سیلی رُونی ماضی میں بھی فلسطینیوں کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ آئرش مصنفہ کا فیصلہ سب سے پہلے معتبر اسرائیلی اخبارہاریٹس نے شائع کیا تھا۔سیلی رونی کا پہلا ناول سن 2017 میں چھپا اور اس کا نام ‘دوستوں سے مکالمت‘(کنورسیشن وِد فرینڈز) تھا۔
مودان ادارے کا ردعمل
اسرائیلی پبلشنگ ادارے مودان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصنفہ (سیلی رُونی) کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ ان کے تیسرے اور نئے ناول کی اشاعت و ترجمے کی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی۔ مودان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل میں آئرش ادیبہ کے سابقہ دونوں ناولوں کو بہت پذیرائی ملی تھی اور وہ اب پوری طرح فروخت ہو چکے ہیں۔ اشاعتی ادارے نے ان دونوں ناولوں کی فروخت کے بارے میں کوئی اعداد و شمار ظاہر نہیں کیے کہ وہ کس تعداد میں چھاپے گئے تھے۔ اس دوران ایک اسرائیلی اہلکار نے اس پیش رفت کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔
آئرش مصنفہ نے اسرائیل کو اپنی کتاب کے ترجمے سے روک دیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS