غازی پور سلاٹر ہائوس میں ڈوب گئے 150کروڑ 

0

نئی دہلی ( ایف اے صدیقی؍ایس این بی) :غازی پور سلاٹر ہائوس میں 150کروڑ روپے ڈوب گئے،کیونکہ دہلی کے لئے یہ معمولی استعمال کا ہے ۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ تقرر کی گئی مانیٹرنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ دہلی کے واحد سلاٹر ہائوس جو کہ غازی پور میں واقع ہے اس کا استعمال شہر کی گھریلو مارکیٹ کے لئے نہیں ہو پا رہا ہے۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ جو سلاٹر ہاؤس بھینسوں کے لئے بنایا گیا ہے وہ صرف ایکسپورٹ کے لئے ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس جدید مشینی بوچڑ خانے پرتقریباً 150کروڑ کی لاگت آئی جب اسے عید گاہ قصاب پورہ کے پرانے سلاٹر ہائوس سے 2009میں غازی پور میں منتقل کیا گیا۔اس رپورٹ میں کئی خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاں پر مشینیں نہیں ہیں وہ جگہ ان دکانداروں کو دے دی گئی ہے جو پولٹری برڈس کی سلاٹرنگ کے لئے استعمال کر تے ہیں اور جس کا استعمال گھریلو مارکیٹ میں کیا جاتا ہے۔ یہ پانچ رکنی کمیٹی سائوتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے ویٹرنری محکمہ کے ڈائریکٹر رویندر شرما کی قیادت میں بنائی گئی تھی۔ ان کے علاوہ اس میں شمالی کارپوریشن ویٹرنری محکمہ کے ڈائریکٹر، اینیمل ہسبینڈری محکمہ کے ڈائریکٹر ،اینیمل رائٹس ایکٹیوسٹ اور ایف ایس ایس اے آئی کے ایک ممبر شامل ہیں۔ اس پینل کے مطابق یہاں سلاٹرنگ تین شفٹ میں کی جاتی ہے۔ پہلی شفٹ جو کہ صرف گھریلو مارکیٹ کے لئے طے کی گئی تھی، اس کا استعمال نہیں ہو پاتا ہے ، موقع پر ملے موجود آدمی جو کہ جانوروں کے ساتھ تھے وہ صرف بیچولیے تھے وہ کسی بھی دکان کی جانکاری نہیں دے پائے جہاں وہ اس گوشت کودہلی میں کہاں فروخت کر تے ہیں۔ انھوں نے یہ قبول کیا کہ اس کا ایک بڑا حصہ آپریٹرس کو دے دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ کوئی سیل ریکارڈ بھی مہیا نہیں کرا پائے۔ وہ جانور جو سلاٹرنگ کے لئے خریدے گئے تھے وہ بھی بوگس نکلے ، کیونکہ کچھ نام ہی روز لگاتاریکساں ترتیب میں پائے گئے ۔اس کے علاوہ جانوروں کے اینٹی موٹم اور پوسٹ مارٹم سے متعلق بھی کئی خلاف ورزیاں پائی گئیں اور وہ ایف ایس ایس اے آئی اور سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق نہیں ہوتا ہے۔مشرقی دہلی میں واقع غازی پور کا سلاٹر ہائوس اکیلا سلاٹر ہائوس ہے جہاں بھیڑ ،بکریوں اور بھینسوں کی کٹائی ہوتی ہے ، اس کے علاوہ پینل نے یہ بھی پایا کہ وہاں سے آنے والی بد بو نا گوار اور برداشت سے باہر تھی۔پینل نے یہ تجویز کیا ہے کہ دہلی پالیوشن کنٹرول کمیٹی سے یہاں کا معائنہ کرایا جائے ۔اس کے علاوہ گرائونڈ واٹر کو بھی ٹیسٹ کرایا جائے ۔اس سلاٹر ہائوس سے کتنا ایئر پالیوشن ہوتا ہے اس کی بھی جانچ کرائی جائے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی نمایاں کیا گیا ہے کی مشرقی دہلی کارپوریشن نے پورے شہر سے مرے ہوئے جانوروں کو اٹھانا بند کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے قانون کی خلاف ورزی بھی ہے اور عوام کی صحت کے لئے خطرناک بھی ہے ۔اس لئے مشرقی دہلی کارپوریشن کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ پوری دہلی سے مرے ہوئے جانوروں کو اٹھا یا جائے۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS