رو ح عمر ضیائے عقیدت سے بھر گئی
جب چہرہ رسول تک ان کی نظر گئی
مجھ میں بھی عشق آقا کی آتش بپھر گئی
قسمت سنور گئی مری قسمت سنورگئی
حیرت بداماں رہ گئے روح الامیں کھڑے
سدرہ کے آگے رفعت آقا گزر گئی
تھا جس جگہ پہ حضرت ایوب کا مکاں
آقا کی اونٹنی وہیں جاکر ٹہر گئی
اے مولا اب ہمارے لیے روزِ حشر کیوں
آقا حسین پر تو قیامت گزرگئی
مجھ کو مصیبتوں سے نبی نے بچا لیا
میری عقیدت آج بڑا کام کر گئی
آقاکریم کا درِ فیاض ملتے ہی
برسوں سے خالی تھی جو مری جھولی بھرگئی
زاہد جب آقا میرے شفاعت پہ آڑ گئے
اعمال کی لکھی ہوئی تحریر مرگئی
محمد زاہد رضا بنارسی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS