یوم جمہوریہ کا پیغام

0

بابائےقوم مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ جس ملک میں اقلیتوں کا تحفظ ممکن ہو، وہی ملک لائق ستائش حکمرانی والا ملک کہلاتا ہے مگر گزشتہ چند برسوں میں مذہبی بنیاد پرستی، لسانی و علاقائی جنون اور تعصب پسندی میں اضافہ ہوا ہے، ماب لنچنگ اور تاریخی حقائق سے کھلواڑ نے اقلیتوںکی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ صرف ایک مذہب کے ماننے والوں کو ملک کی وراثت سمجھنا نہ صرف ہمارے آئین سے سراسر انحراف ہے بلکہ جمہوریت کی روح کے بھی مغائر ہے جبکہ معمار دستور ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر نے دستور کا پہلا مسودہ پیش کرنے کے بعد انتہائی صریح اور واضح الفاظ میں کہا تھا کہ تمام طبقات کے تحفظ کے ضامن اس دستورکی خلاف ورزی دراصل میری شخصی توہین کے مترادف ہوگی۔ ان سب کربناک حقائق کے باوجود 26؍ جنوری کی تاریخ سیکولر دستور کے نفاذ کو یاد دلاتی ہے اور اسی طرح یہ حقیقت بھی یاد دلاتی ہے کہ یہ ملک ایک جمہوری ملک ہے، یہاں ہر ایک کو رہنے، اپنے مذہب پر چلنے، کسی بھی زبان کو بولنے، کوئی بھی تہذیب اختیار کرنے کی پوری آزادی ہے۔ اس ملک میں کسی ایک تہذیب کو بڑھاوا دینا یا کسی ایک مذہب کو سب پر مسلط کرنا دستور کے خلاف ہے۔ ماضی میں اگر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی گئی تو اس کی بنیاد یہی ہے کہ مذہب کے نام پر امتیاز ٹھیک نہیں۔ ہمارے ملک کے دستورمیں واضح طورپر کہا گیاہے کہ کسی بھی شخص کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر بھیدبھاؤ نہیں کیا جا سکتا، اگر کوئی بھیدبھاؤ کیا گیا تو یہ اس ملک کی اصل روح یعنی دستور کے خلاف ہے۔ جو دستور بنایا گیا اس کی بنیاد آزادی پر رکھی گئی، مساوات یعنی برابری پر رکھی گئی، ہمدری اور ایک دوسرے سے اچھے تعلقات پر رکھی گئی اور ہمارے دستور کی تمہید میں یہ باتیں لکھی ہوئی ہیں لیکن 72 سال گزر جانے کے بعد بھی کچھ ایسے واقعات ہو رہے ہیں جو ملک کی جمہوریت اور گنگا جمنی تہذیب کے خلاف ہیں۔ چند موقع پرست و مفاد پرست لوگوں کے ذریعے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طریقے سے اس ملک پر کسی خاص مذہب کی چھاپ ڈال دی جائے۔ یاد رکھیے، آپسی بھائی چارے کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا اور اس ملک کو آزادی بھی اسی بنیاد پر ملی ہے۔
ہمارے لیے خوشی کی بات یہ ہے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے اور مختلف زبان کے بولنے والے لوگ ہیں، سب اپنے اپنے طریقے سے جیتے ہیں، سب اپنے اپنے مذہب کے احکامات پر عمل کرتے ہیں، سب کو اپنے عقائد پر عمل کرنے کی آزادی ہے لیکن چند فرقہ پرستوں کے ذریعے نفرت کا جو زہر پورے ملک میں گھولنے کی کوشش ہو رہی ہے،یہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے نیک فال نہیں ہے، وہ ملک کو تباہی و بربادی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ایسے وقت میں جبکہ ملک کے سامنے کئی اہم مسائل ہیں، کورونا کا قہر جاری ہے، مندی بڑھتی جا رہی ہے، کسان خود کشی کر رہے ہیں، جی ڈی پی گر رہی ہے اور اس کا منفی اثر بھی دیکھا جا رہا ہے، ملک میں امن و آشتی قائم رکھنا بے حد ضروری ہے اور اس کے لیے ضروری یہ ہے کہ نفرت ختم کی جائے، نفرت کی تشہیر کرنے والے لوگوں سے سختی سے نمٹا جائے، انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ پرامن ملک ہی ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن رہتا ہے۔
مفاد پرست سیاست نے سیکولرزم پر غلبہ حاصل کر لیا ہے جبکہ دستور ہند نے ہر شہری کو بلا امتیاز مذہب، رنگ، نسل اور عقیدہ یکساں حقوق اور مواقع فراہم کیے ہیں۔ ان حالات میں یوم جمہوریہ پورے جوش و جذبے کے ساتھ منانے کی ضرورت ہے۔جمہوریت ایک ایسا نظام حکومت ہے جس میں اقتدار عوام کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور ان کی منشا کے مطابق حکومت فرائض انجام دیتی ہے، اس لیے جمہوریت کی بقا میں ہی عام آدمی کی بقا ہے، اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ ممکن ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS