Image:indiandefencereview.com

بھارت کو آزادی تقسیم کے بعد ملی۔ تقسیم کے وقت ہندوستان سے پاکستان اور پاکستان سے ہندوستان آنے والوں کو بڑی قربانیاں دینی پڑیں، جان کی بھی قربانی دینی پڑی اور مال کی بھی قربانی دینی پڑی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ، تقسیم کی وجہ سے ہونے والے فسادات میں 10 لاکھ لوگ مارے گئے تھے جبکہ ڈیڑھ لاکھ لڑکیوں اور عورتوں کا اغوا ہوا تھا۔ ایسی صورت میں یہ امید نہیں کی جا سکتی تھی کہ کڑواہٹ فوراً ختم ہو جائے گی مگر یہ امید تو کی ہی جا سکتی تھی کہ تلخی ایک دو دہائی میں ختم ہو جائے گی۔ ایسا نہیں ہوا، کیونکہ تقسیم کے دو مہینے بعد ہی پاکستان نے جنگ چھیڑ دی۔ 22 اکتوبر، 1947 سے 5 جنوری، 1948 تک چلی اس جنگ نے یہ اشارہ دے دیا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات آسانی سے بہتر نہیں ہوں گے۔ اس کے بعدپاکستان نے موقع سے فائدہ اٹھانے کی روش جاری رکھی۔ 1962 میں چین نے ہندوستان سے جنگ کی تھی۔ پاکستان جانتا تھا کہ ایک جنگ کے بعد کسی ملک کو سنبھلنے میں وقت لگتا ہے۔ اسی لیے اس نے 1965 میں حملہ کر دیا مگر ہندوستانی فوجیوں نے پاکستان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا، پاکستان کو یہ بتا دیا کہ اپنی حد میں رہے، اپنے دائرے کو کبھی بھولے نہیں۔ 1971 میںپاکستان نے پھر ہندوستان سے ٹکرانے کی حماقت کی اور یہ بات ہمیشہ کے لیے واضح ہو گئی کہ ہندوستان اور پاکستان کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔ ہندوستان کے سامنے پاکستان کہیں بھی نہیں ٹکتا۔ اس کے بعد پاکستان نے ایٹم بم بنانے میں کامیابی حاصل کر لی لیکن ایٹم بم صرف پاکستان کے پاس ہی نہیں ہے؟ کسی ملک کی اقتصادی حالت اگر اچھی نہ ہو تو بے روزگاری اور مفلسی خود اس کے عوام کے لیے ایٹم بم بن جاتی ہے اور آج یہی بے روزگاری اور مفلسی کا ایٹم بم پاک حکومت کو ڈرانے لگا ہے۔ وہ ہندوستان سے رشتہ بہتر بنانا چاہتی ہے مگر اسے یہ بھی سوچنا چاہیے کہ اس کی یہ حالت کیا ایک دن میں ہوئی ہے؟ ہندوستان نے ہمیشہ چاہا کہ پاکستان سے تعلقات بہتر رہیں مگر کبھی کچھ تو کبھی کچھ ہو گیا۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی امن کا پیغام لے کر لاہور گئے تھے مگر اس کے بعد کارگل وار چھڑ گئی۔ پھر کوشش شروع ہوئی۔ آگرہ اجلاس ناکام ہوا۔ ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے نے دونوں ملکوں کے رشتے کافی خراب کیے۔ وزیراعظم مودی نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی مگر پلوامہ ہو گیا۔ پاک کو یہ بات اب سمجھ لینی چاہیے کہ رشتے بنانے سے بنتے ہیں، دھوکہ دینے سے نہیں بنتے!

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS