ممبئی (پی ٹی آئی):ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے بدھ کو اپنی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر وقت سے قبل سود کی شرحوں کو سخت کرنا شروع کر دیا ہوتا تو معیشت میں نمو نیچے کی طرف مڑ جاتی۔
داس نے بدھ کو یہاں بینکروں کی سالانہ ایف آئی بی اے سی کانفرنس میں افراط زر کے ہدف سے چوکنے کے لیے تنقید کے درمیان یہ کہا ہے۔ داس نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو دنیا میں مضبوط اور رجائیت پسندی کی کہانی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور افراط زر کے اب نرم ہونے کی توقع ہے۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ بڑھتے افراط زر کے سبب مرکزی بینک اپنے ابتدائی ہدف سے چوک گیا ہے۔ داس نے کہا کہ ’متضاد‘ پہلو کی بھی ستائش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم نے جلد ہی سخت یا جارح رخ اپنا یا ہوتا تو یہ فیصلہ معیشت کے لیے بہت مہنگا پڑتا۔ یہ اس ملک کے شہریوں کے لیے بھی مہنگا ہوتا اور ہمیں اس کی بڑی قیمت چکانی پڑتی۔‘ داس نے کہا کہ ’ہم نے سود کی شرحوں کو جارحانہ طورپر نہیں بڑھا کر معیشت کو پوری طرح متاثر ہونے سے روکا ہے۔ آر بی آئی معیشت میں بہتری کے عمل میں رکاوٹ پیدا نہیں کرنا چاہتا اور اسے محفوظ حالت کی طرف موڑ نا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کے ہدف سے چوکنے کو لے کر سرکار کو جواب دینے کے لیے شرح سود طے کرنے والی مالیاتی پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) جمعرات کو میٹنگ کر رہی ہے۔ آر بی آئی گورنر نے ساتھ ہی سرکار کو تحریر کردہ خط کو عام نہ کرنے کے آر بی آئی کے قدم کا بھی دفاع کیا۔ اقتصادی نمو کے مورچے پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت میں بہتری زیادہ وسیع ، وقت پر اور مالیاتی و ریگولیٹری پالیسیوں پر مبنی ہے۔ وہیں روپیہ میں گراوٹ پر جاری بحث کے درمیان داس نے سبھی سے صورتحال کو جذباتی طور پر نہ دیکھنے کو کہا اور زور دیا کہ گھریلو کرنسی نے منظم طریقے سے کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک ڈجیٹل کرنسی (سی بی ڈی سی) کا آغاز ملک کے لیے تاریخی لمحہ ہے اور یہ تجارت کرنے کے طریقے کو بدل دے گی۔
معیشت کو گرنے سے روکنے کےلئے سخت قدم کی ضرورت نہیں: شکتی کانت داس
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS