طالبان کی دولت پر سوال، جنگ کے لئے کہاں سے آتے ہیں پیسے؟

0
aajtak.in

نئی دہلی (ایجنسی): 90کی دہائی والے طالبان 2021میں ٹیلی ویژن پر بالکل ہی الگ طرح سے نظر آرہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہی ں ہے کہ ٹیلی کاسٹ کی ٹیکنیک میں سدھار ہوا ہے۔لیکن طالبان جنگوئوں کی پوشاک اور ان کے کام کرنے کے طور طریقوں میں بڑا بدلائو نظر آرہا ہے۔ طالبان کے ہتھیار ایک قدم نئے اور چمک دار نظر آتے ہیں ان کی لڑاکوں گاڑیاں جدید ہیں۔ طالبان لڑاکے جو پوشاک پہنتے ہیں ہو صاف اور نئے نظر آتے ہیں۔ ان صاف ستھرا پہناوا پرانے زمانے کے ڈریس سے بالکل الگ نئی ڈئیزان کے نظر آتے ہیں۔ کل ملا کر 2021میں طالبان بالکل الگ سے نظر آتے تھے جہاں وہ افغانستان میں اپنے وحشیانہ حکومت کے دوران غیر انتظام کے تحت، عجیب سے نظر آتے تھے اور ہر بات پر عورتوں اور مردوں کو بینت سے مارتے دیکھتے تھے چونکہ اییسا نہیں ہے کہ ان کی وحشیانہ روئے میں کوئی بڑا بدلائو ہوا ہے ان کے قبضے والے کئ علاقوں میں بچیوں کے اسکول چل رہے ہیں تو یہ بھی صحیح ہے کہ طالبان لڑاکے کئ جگہ پر پرانے طریقہ سے نظام کو چلا رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی ان کے رہن سہن اور کام کے طریقہ میں تبدیلی نظر آرہی ہے۔
तालिबानطالبان لڑاکے اب نظم و ضبط میں نظر آتے ہیں۔ افغانستان میں ہو حکومت پر قبضہ حاصل کرنے کے مشن کو لیکر ایک
سیات کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں چونکہ سوال یہ بھی ہے کہ وہ ابھی مطمئن نہیں نظر آتے ہیں۔ کیوں کہ ان ادارے کے
پاس بے شمار دولت ہے ۔ بظاہر ہر کوئی جانتا ہے کہ موٹے بٹوئے سے بہتر کامیابی کا کوئی منتر نہیں ہے۔۔۔تو طالبان
کی کل کمائی کتنی ہے اور ان کا پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ یہ غور کرنے والی بات ہے ۔2016
 afghanistan taliban war
میں فوربس نے طالبان کو
ان 10دہشت گرد تنظیم میں سے پانچویں سب سے امیر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ آئی ایس آئی کا اس وقت دو بلین
امریکی ڈالر کا کاروبار تھا اور اس پائے دان پر سب سے اونچے مقام پر تھے، پانچویں نمبر پر طالبان تھے جس کا سالانہ
کاروبار 400ملین امریکی ڈالر تھا۔
तालिबान
فوربس نے طالبان کی کمائی کے اہم سورس میں نشیلے پدارتھ کی تسکری، تحفظ کے نام پر دولت کمانا اور مدد کے نام پر
ملنا والی دولت کو بتایا تھا اور یہ ڈیٹا 2016کا ہے جب طالبان کا افغانستان میں قبضہ نہیں تھا جتنا آج ہے ۔ریڈیو فری
یورپ ریڈیو لیبرٹی کے ذریعہ حاصل ناٹو کی خفیہ رپورٹ کے مطابق،سالانہ بجٹ 1.6بلین ڈالر تھا۔ جس میں
2016کے فوبس کے ڈیٹا کی موازنا میں اس کی کمائی میں چار سالوں میں 400فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ریڈو فری یورپ
ریڈیو لبرٹی نے ناٹو رپورٹ کے حوالے سے مختلف مدعوں کو لسٹ وائز کرتے ہوئے معاشیات کی تفصیل دی جس کے
تحت طالبان نے اپنے ڈالر کمائے ۔ فائنشیل سال 2019-2020میں طالبان کو کان کنی سے 464ملین ڈالر ،منشیات
سے 416ملین ڈالر، عیر ملکی امداد سے 240ملین ڈالر،ٹیکس سے 160ملین ڈالر اور ریل اسٹیٹ سے 80ملین ڈالر
ملے۔ خفیہ ناٹو رپورٹ میں اس کا واضح ذکر تھا کہ طالبان کے دورے حکومت میں سیاسی اور فوجی اکائی بنانے کی
خاطر خودکفیل بننے کی کوشش میں جٹا ہوا ہے۔
अमेरिका और तालिबान
طالبان سالوں سے غیرملکی امداد اور مدد پر ڈیپنڈ کرم کرنے میں جٹا ہوا تھا۔ 2017-2018میں مجموعی طور پر اس
کو غیر ملکی سورشش سے 500ملین ڈالر یا اس کے کل فنڈنگ کا تقریبا آدھا ملا تھا۔ 2020تک یہ طالبان کی کل کمائی
سے لگ بھگ کمائی سے 15فیصد تک کم ہوگیا ۔اسی فائنیشل سال میں افغانستان حکومت کا مجموعی بجٹ 5.5بلین ڈالر کا
تھا۔اس میں سے صرف 2فیصد سے بھی کم تحفظ کے لئے تھا چونکہ طالبات کو افغانسان سے دور رکھنے کے لئے بڑے
پیمانے پر امریکی حکومت کو فنڈنگ کررہا تھا۔افغانستان سے باہر نکلنے میں اب امریکہ پریشان ہورہا ہے
अफगानिस्तान
امریکہ نے طالبان سے سیدھے لڑنے میں یا ان سے نمٹنے کے لئے افغان دستوں کو ٹرینگ دینے اور فوجی خرچ میں قریب 19 سال میں تقریبا ایک ٹریلین ڈالر خرچ کئے۔اب ایسا لگتا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے لئے بہتر کاروباری مواقع ہیں جو امریکہ کے مقابلے میں تیزی سے کامیاب ہورہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS