پوتن کے سعودی-امارات دورے اشارہ ناقابل فہم نہیں

0

روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے بیانات سے یہ اشارہ دیتے رہے ہیں کہ سوویت یونین کے بکھراؤ کو وہ بھولے نہیںہیں۔ انہیں یہ احساس ہے کہ سوویت یونین کے بکھراؤ کے باوجود ناٹو میں توسیع کی جاتی رہی ہے۔ یوکرین پر حملے کے سلسلے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ناٹو روس کی سرحد تک پہنچے مگر سچ یہ بھی ہے کہ یوکرین جنگ میں روس الجھ گیا ہے، اس جنگ کے امید سے زیادہ کھنچ جانے کی وجہ امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی یوکرین کو اس طرح کی مدد ہے جیسے یہ جنگ انہیں کی ہو۔ ان کی طرف سے یوکرین جنگ کی بنیاد پر روس کو دنیا سے الگ تھلگ کر دینے کی بڑی کوشش ہوئی مگر پوتن کی کوشش یہ دکھانے کی رہی ہے کہ روس دنیا سے کٹا نہیں ہے، اس کا دائرۂ اثر محدود نہیں ہوا ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کے بعد پوتن کسی ملک کا سفر نہیں کر رہے تھے مگر گزشتہ دو مہینوں سے وہ پھر سے غیر ملکی دورے پر جانے لگے ہیں۔ 5 دسمبر، 2023 سے پہلے وہ پڑوسی ملکوں کے ہی دورے کررہے تھے مگر 6 دسمبر، 2023 کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر جاکر پوتن نے ایک طرف یہ اشارہ دیا ہے کہ روس آج بھی امریکہ کے مقابلے کا ایک اہم ملک ہے اور اس کا دائرۂ اثر محدود نہیں ہوا ہے تو دوسری طرف یہ اشارہ دیا ہے کہ پورا مشرق وسطیٰ امریکہ کے دائرۂ اثر میں نہیں ہے۔ وہاں روس اور چین کے لیے کافی گنجائش ہے۔ پوتن کا ان دونوں ملکوں کا دورہ یہ اشارہ ہے کہ غزہ جنگ کے وسعت اختیار کرلینے پر روس اسی طرح دور سے صرف تماشہ نہیں دیکھے گا جیسے یوکرین جنگ میں امریکہ نے اب تک دور سے صرف تماشہ نہیں دیکھا ہے۔ روس کی مجبوری یہ ہے کہ امریکہ سے اس کے تعلقات مختلف طرح کے ہیں مگر اسرائیل سے اس کے اچھے تعلقات ہیں، اس لیے پوتن غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیل پر براہ راست تنقید کرنے سے بچتے رہے ہیں، البتہ ان کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں جنہیں سن کر مسلم دنیا کے کئی لوگ ضرور خوش ہو جائیں گے۔ حال ہی میں سرگئی نے کہا، ’اسرائیل کاحماس کو بہانہ بنا کر فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینا ناقابل قبول ہے۔‘ان کے مطابق، ’7 اکتوبر کو حماس کا اسرائیل پر حملہ بے سبب نہیں تھا۔ یہ حملہ اصل میں برسوں سے جاری محاصرے اور فلسطینی حکومت کے قیام سے متعلق کھوکھلے وعدوں کے بعد کیا گیا ہے ۔‘فی الوقت یہ نہیں معلوم کہ روس غزہ جنگ میں کیا رول ادا کرے گا مگر پوتن کے سعودی اور امارات دورے نے ہلچل مچا دی ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS