چنڈی گڑھ(پی ٹی آئی): پنجاب پولیس نے بدھ کی رات ہریانہ کے احتجاجی کسانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ کے بعد کسان شوبھاکرن سنگھ کی موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ پنجاب ہریانہ سرحد پر واقع کھنوری میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ 21 فروری کو کھنوری بارڈر پر کسانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم میں شوبھاکرن (21) جو بنتھاڈا کا رہنے والا تھا ہلاک اور 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کچھ احتجاج کرنے والے کسان پولیس کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے۔
پنجاب پولیس نے پٹیالہ کے پٹن پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل) اور 114 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ شوبھاکرن کے والد کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں ایک نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور واقعہ کی جگہ ہریانہ کے جیند ضلع میں گڑھی بتائی گئی ہے۔ کھنوری جیند ضلع کے قریب واقع ہے۔ ’دلی چلو‘ مارچ کی قیادت کرنے والے کسان لیڈر اس بات پر اٹل تھے کہ پوسٹ مارٹم سے پہلے ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے۔ شوبھاکرن کی لاش کو پٹیالہ کے رنجدر اسپتال کے مردہ خانہ میں رکھا گیا ہے۔ تدفین جمعرات کو ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: اترپردش میں درخت سے لٹکی ملی دو نابالغ لڑکیوں کی لاشیں، سنجے سمیت تین گرفتار
پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے شوبھاکرن کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے اور ان کی بہن کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا تھا۔ سنیکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ ’دہلی چلو‘ مارچ کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت اور کسانوں کے قرض کی معافی سمیت اپنے مطالبات کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ تحریک میں حصہ لینے والے زیادہ تر کسان شمبھو اور کھنوری میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔