کلبرگی (پریس ریلیز)
خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی، شعبہ اردو کے تحت یوم اقبال کی مناسبت سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں ادبی دانش وروں نے علامہ اقبال کی شاعری، شخصیت اور ان کی دیگر خدمات پر اظہار خیال کیا۔ بزم ادب اردو کے زیر اہتمام منعقدہ اس پروگرام میں علامہ اقبال،یوم اردو اور بہت سے ادبی پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر انجمن ترقی اردو(شاخ گلبرکہ) ہند کے صدر ڈاکٹر پیر زادہ فہیم الدین نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ انھوں نے اپنے خطبے میں کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری میں زمانے کے احوال،سیاسی معاملات اور اسلامی افکار کو اچھی طرح محسوس کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اقبال نے گہری نظروں سے دنیا کا مشاہدہ کیا تھا۔ دنیا کی سیاحت کی وجہ سے بھی ان کے یہاں عالم گیر افکار پائے جاتے ہیں۔ علامہ اقبال کی شاعری ایک سطح پر قرآنی تفسیر معلوم ہوتی ہے۔ کے بی این یو، ماس کمیونیکیشن اینڈ جنرنلزم کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر نے کہا کہ علامہ زمانہ شناس تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اس عہد میں اقتصادیات پر کتاب لکھی جب ہندوستان اقتصادی کے تناظر میں پریشان تھا۔
صدارتی خطبے میں پروفیسر عبدالحمید اکبر (صدر شعبہئ اردو، کے بی این یو) نے کہا کہ علامہ اقبال کے یہاں احترام آدمیت کا پہلو نمایاں ہے۔ اقبا ل نے انسانی سماج کو بیدار کرنے کا فریضہ انجام دیا۔عالمی تناظر میں وہ ایک بڑے مفکر بن کر ابھرے۔واضح رہے کہ یہ پروگرام پروفیسر نشاط عارف حسینی ڈین فیکلٹی آف آرٹس، لینگویجز، سائنسز اینڈ سوشل سائنسز کے بی این یو نیورسٹی کی سرپرستی میں یہ پروگرام ہوا۔ اس میں نسرین فاطمہ(علامہ اقبال کا رنگ تغزل)، تحسین بیگم(بال جبریل کی غزلوں کا فنی مطالعہ) اور صفیہ عظمت(علامہ اقبال کی نظمیہ شاعری) نے اپنے مقالات پیش کیے۔بزم ادب اردو کی صدر رئیسہ فاطمہ(ایم اے، میقات سوم)نے خطبہئ استقبالیہ پیش کیا۔شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہباز ارشد نے پروگرام کی نظامت کی۔ بزم کی نائب صدر ثمینہ افشاں نے شکریہ کے کلمات ادا کیے اور ڈاکٹر سلمان عبدالصمد نے تلاوت کلام اللہ پیش کیا، جب کہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طالبات زہرہ ناز ثمرین ناز نے علامہ اقبال کی نظم پیش کی۔ اس پروگرام میں کے بی این یو کے متعددشعبوں کی طالبات اور اساتذہ نے شرکت کی۔ اہم شرکا میں اسسٹنٹ پروفیسر شعبہئ اردو ڈاکٹر میمونہ سر ڈگی،ڈاکٹر نازیہ، ڈاکٹر ثنا،ڈاکٹر حنا مبین، ڈاکٹر سیماجبین، ڈاکٹر افشاں اور ڈاکٹر فریدہ اطہر کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں یوجی اور پی جی کے طلبا وطالبات موجود تھیں۔