کسی بھی ملک کے لوگوںکے لیے یوم آزادی کی بڑی اہمیت ہوتی ہے اور ہمارے لیے بھی اپنے یوم آزادی کی بڑی اہمیت ہے۔ 15 اگست کی اہمیت اس لیے بھی ہے،کیونکہ یہ دن ہم ہندوستانیوں کو بڑی جدوجہد، بڑی قربانیوں اور بڑے انتظار کے بعد نصیب ہوا ہے۔ ہندوستان کو پوری طرح آزاد دیکھنے کے لیے آخری مغل بادشاہ، بہادر شاہ ظفر اور ان کے ساتھیوں نے راج پاٹ، عیش و آرام کی پروا نہیں کی تھی تو رام پرساد بسملؔ، اشفاق اللہ خان، بھگت سنگھ اور ان کے جیسے محب وطن ہندوستانیوں کے لیے اپنی زندگی کی نہیں، اپنے عزیز ملک ہندوستان کی آزادی کی اہمیت تھی۔ ہماری خوش نصیبی ہے کہ آج ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع تھا جب ہندوستان میں بنی توپ نے ترنگے کو سلامی دی۔ یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے وزیراعظم نریندر مودی نے قوم کے نام خطاب کیا، کئی اہم باتوں کا ذکر کیا۔ ان میں دو اہم باتوں پر ان کا زور رہا۔ وزیراعظم نے کہا، ’چرچا کئی موضوعات کی ہو سکتی ہے، مگر وقت کی کمی کی وجہ سے میں صرف دو موضوعات پر چرچا کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔ ایک ہے-بدعنوانی، اور دوسرا ہے-بھائی بھتیجا واد، پریوارواد۔‘ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ’ بھارت جیسے ملک میں جہاں لوگ غریبی سے نبردآزما ہیں۔ ایک طرف ایسے لوگ ہیں جن کے پاس رہنے کے لیے گھر نہیں ہے۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جن کے پاس چوری کیا ہوا مال رکھنے کے لیے جگہ نہیں ہے۔۔۔۔یہ صورتحال اچھی نہیں ہے۔‘وزیراعظم نریندر مودی کے مطابق، اس صورتحال کو بدلنے کے لیے ان کی سرکار بدعنوانی کے خلاف پوری طاقت سے جدوجہد کر رہی ہے۔ اسی کوشش کا نتیجہ ہے کہ بقول وزیر اعظم ’ گزشتہ آٹھ برسوں میں ڈائرکٹ بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے، آدھار، موبائل، ان سارے جدید نظام کا استعمال کرتے ہوئے، دو لاکھ کروڑ روپے جو غلط ہاتھوں میں جاتے تھے، اس کو بچاکر ملک کی بھلائی کے کام میں لگانے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔‘ سرکار کی یہ واقعی بڑی کامیابی ہے، کیونکہ بدعنوانی دیمک کی طرح ہوتی ہے۔ وہ دھیرے دھیرے ملک کو کھوکھلا کرتی رہتی ہے، چنانچہ ہر طرح کی بدعنوانی پر کنٹرول ضروری ہے۔ وزیراعظم کے خطاب کے بعد بدعنوانی کے خلاف اگر باضابطہ طور پر مہم شروع ہو جاتی ہے تو یہ اس ملک کے لیے نیک فال ہوگا، اس سے ملک مستحکم ہوگا، اس کی ترقی میں اضافہ ہوگا اوراس کا فائدہ خاص طور پر ان لوگوں کو ملے گا جو خط افلاس کے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ کہہ کر وزیراعظم نے امید بندھائی ہے کہ ’ہماری کوشش ہے کہ جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے، ان کو لوٹانا بھی پڑے، وہ صورتحال ہم پیدا کریں۔‘
سیاست ہو، فلم انڈسٹری ہو، صنعت ہو یا کوئی اور میدان، ’بھائی بھتیجا واد، پریوارواد‘کی وجہ سے عام لوگوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع نہیں مل پاتے۔ اس کی وجہ سے اگر اچھے اور منجھے ہوئے لیڈروں کی تلاش مشکل ہوتی ہے تو صلاحیت رکھتے ہوئے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ ان کے پڑھنے لکھنے اور صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کا کیا مطلب جب ان کا مناسب استعمال ہی نہ کر پائیں، اس لیے وزیراعظم نریندر مودی کی یہ بات ناقابل فہم نہیں ہے کہ ’جب میں بھائی بھتیجا واد اور پریوارواد کی باتیں کرتا ہوں، تو لوگوں کو لگتا ہے کہ میں صرف سیاست کی بات کر رہا ہوں۔ جی نہیں، بدقسمتی سے سیاسی میدان کی اس برائی نے ہندوستان کے ہر ادارے میں پریوارواد کی پرورش کر دی ہے۔‘ وزیراعظم کا یہ کہنا بجا ہے کہ ’پریوارواد ہمارے کئی اداروں کو اپنے میں لپیٹے ہوئے ہے اور اس کی وجہ سے میرے ملک کی صلاحیت کو نقصان ہوتا ہے، ملک کی قوت کو نقصان ہوتا ہے۔ جن کے پاس امکانات ہیں، وہ پریوارواد کی وجہ سے باہر رہ جاتا ہے۔ یہ بھی بدعنوانی کی ایک وجہ بن جاتا ہے، تاکہ جس کا کوئی آسرا نہیں ہے، وہ سوچتا ہے کہ کہیں سے خرید کر جگہ بنا لو۔‘ اس لیے ملک کی ترقی و استحکام کے لیے، باصلاحیت لوگوں کو آگے بڑھانے کے لیے بدعنوانی کی طرح ’بھائی بھتیجا واد اور پریوارواد‘کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ یہی حالات کا تقاضا ہے۔ حالات کے تقاضے کے مطابق ہی وزیراعظم نے ’ جے انوسندھان‘ کا نعرہ دیا ہے۔ یہ دراصل اس نعرے میں اضافہ ہے جسے لال بہادر شاستری نے دیا تھا اور اس میں حالات کی مناسبت سے اٹل بہاری واجپئی نے اضافہ کیا تھا۔ لال بہادر شاستری کا نعرہ تھا، ’ جے جوان، جے کسان‘، اس میں اٹل بہاری واجپئی نے ’جے وگیان‘ کا اضافہ کیا تھا اور اب اس میں وزیراعظم نریندر مودی نے اضافہ کیا ہے، اب نعرہ ’جے جوان، جے کسان، جے وگیان، جے انوسندھان‘ ہے۔ ان چارچیزوں پر توجہ دینا واقعی ضروری ہے تاکہ ہمارے ملک کی ترقی کی رفتار کم نہ ہو، ملک آگے بڑھتا رہے۔
[email protected]
یوم آزادی پر وزیراعظم کا خطاب
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS