ہندوستان کی شاندار وراثت کا تحفظ : نانو بھسین اور ریتو کٹاریا

0

نانو بھسین اورریتو کٹاریا
ہندوستان اپنی وسع تاریخ اور ثقافتی تنوع کے ساتھ ساتھ متعدد قدیم مقامات اور وراثتی یادگاروں کا مرکز ہے جو انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ حکومت ہند نے ملک کے لازوال اور بھرپور ثقافتی ورثے کے تحفظ کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ حکومت کی کوششوں کی قیادت وزیر اعظم نریندر مودی نے اس نعرے کے تحت کی ہے جو انہوں نے دیا تھا، ’وکاس بھی وراثث بھی‘۔ وزیر اعظم نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہندوستانی علمی نظام، روایات اور ثقافتی اقدار کے تحفظ اور فروغ کو بہت اہمت دی ہے۔
قابل ذکر کارناموں میں سے ایک تہذیبی اہمیت کے نظرانداز شدہ مقامات کی از سر نو تعمیرہے۔ مئی 2023 تک، 1584.42 کروڑ روپے کی لاگت سے کل 45 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جن میں ملک بھر کے تیرتھ مقامات کا احاطہ کیا گیا ہے۔انہیں ہندوستان کی قدیم تہذیبی ورثہ کے تحفظ کے لیے حکومت کی جانب سے پرساد (پلگریمیج ریجو ونیشن اینڈ اسپریچوئل آگمنٹیشن ڈرائیو) اسکیم کے تحت منظوری دی گئی ہے۔
کئی دہائیوں سے نظراندازہونے کی وجہ سے ہندوستان کی طویل تہذیبی تاریخ کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات کا تحفظ، بحالی اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے احیاء کیا گیا ہے۔ وارانسی میںکاشی وشوناتھ کوریڈور اور دیگر مختلف پروجیکٹوں نے شہر کی چھوٹی چھوٹی گلیوں، گھاٹوں اور مندروں کے احاطوں کی صورت بدل دی ہے۔ اسی طرح، اجین میں مہاکال لوک پروجیکٹ اور گوہاٹی میںما ں کا ماکھیا کوریڈورجیسے پروجیکٹوں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ مندر کا درشن کرنے والے عقیدت مندوں کو اچھا محسوس کرائیں گے، انہیں عالمی معیار کی سہولیات فراہم کریں گے۔ نیز سیاحت اور مقامی معیشت کو فروغ دیں گے۔ ایک تاریخی لمحے میں، ایودھیا میںرام مندر کے لیے بھومی پوجن اگست 2020 میں منعقد ہوا اور ایک عظیم الشان مندر کی تعمیر زوروں پر ہے۔
ایک اور قابل ذکر کوشش 825 کلومیٹر طویل چاردھام روڈ پروجیکٹ ہے، جو چاروں مقدس دھاموں کو سبھی موسم میںبغیر کسی رکاوٹ کے روڈ کنکٹیوٹی فراہم کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس سے قبل 2017 میںکیدارناتھ میں تعمیر نو اور ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جس میں شری آدی شنکراچاریہ کی سمادھی بھی شامل تھی، جو 2013 کے تباہ کن سیلاب میں تباہ ہوگئی تھی۔ نومبر 2021 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کیدارناتھ میںواقع شری آدی شنکراچاریہ سمادھی کے مجسمے کا افتتاح کاا۔ مزید برآں، گوری کنڈ سے کیدارناتھ اور گووند گھاٹ کو ہیم کنڈ صاحب سے جوڑنے والے دو روپ وے پروجیکٹ، رسائی کو مزید بڑھانے اور عقیدت مندوں کے روحانی سفر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ثقافتی ورثے کے تحفظ کے تئیں خود کو وقف کرنے کی ایک اور مثال میں وزیر اعظم نے گجرات کے سومناتھ میں کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا جس میں سومناتھ پرومینیڈ، سومناتھ ایگزیبیشن سینٹر، اور پرانے (جونا) سومناتھ کا دوبارہ تعمیر شدہ مندر احاطہ شامل ہے۔ اسی طرح کرتار پور کوریڈور اور انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کا افتتاح ایک اہم موقع تھا جس سے عقیدت مندوں کو پاکستان میں قابل احترام گرودوارہ کرتاپور صاحب میں اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے آسان رسائی حاصل ہوئی ہے۔
حکومت کی کوششوں میں ہمالیائی اور بدھ ثقافتی ورثے کا تحفظ بھی ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ سودیش درشن اسکیم کے ایک حصے کے طور پر حکومت نے 76 پروجیکٹ شروع کیے ہیں، جن کا مقصد موضوعاتی سرکٹس تیار کرنا ہے جو ہندوستان کے متنوع ثقافتی ورثے کو ظاہر کرتے ہیں۔ توجہ بدھسٹ سرکٹ کے لیے عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر مرکوز ہے۔ اس طرح عقیدت مندوں کے روحانی تجربہ میں اضافہ ہوتا ہے۔2021 میں،کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا گیا جس سے مہاپری نروان مندر تک آسان رسائی ممکن ہے۔ سیاحت کی وزارت مختلف ریاستوں بشمول اترپردیش، مدھیہ پردیش، بہار، گجرات اور آندھرا پردیش میں بدھ سرکٹ کے تحت آنے والے مقامات کو سرگرمی کے ساتھ تیار کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، نیپال کے لمبنی میںتکنیکی طور پر ترقی یافتہ انڈیا انٹرنیشنل سینٹر فار بدھسٹ کلچر اینڈ ہیرٹیج کا سنگ بنیاد مئی 2022 میں وزیراعظم نریندر مودی نے رکھا تھا، جس نے بدھ مت کے ورثے اور ہندوستان کے ثقافتی تنوع کے تحفظ اور فروغ کے لیے حکومت کے عزم کو مزید اجاگر کیا تھا۔
نوادرات کی واپسی کے ذریعے ہندوستان کے ثقافتی ورثے کو بھی نمایاں فروغ ملا ہے۔ 24 اپریل 2023 تک مختلف ممالک سے ہندوستانی نژاد 251 انمول نوادرات واپس حاصل کیے جا چکے ہیں جن میں سے 238 کو 2014 سے واپس لایا گیا ہے۔ یہ واپسی ہندوستان کے ثقافتی خزانوں کی حفاظت اور ان پر از سرنو اپنی دعویداری کے تئیں حکومت کے عزم کا ثبوت ہے۔
ایچ آر آئی ڈی اے وائی – ہردے (ہیریٹیج سٹی ڈیولپمنٹ اینڈ آگمن ٹیشن یوجنا) اسکیم کے تحت 12 ہیرٹیج شہروں کی ترقی حکومت کے اپنے آپ کو ایک غیر معمولی ورثے کے محافظ کے طور پر قائم کرنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ ہندوستان میں40 عالمی ثقافتی ورثہ کے شاندار مقامات ہیں جن میں سے 32 ثقافتی ہیں، 7 قدرتی ہیں اور1 مخلوط زمرے کے تحت ہے جو ہندوستان کے ورثے کے تنوع کو ظاہر کرتی ہے۔ صرف گزشتہ نو سالوں میں عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 10 نئے مقامات شامل کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، ہندوستان کی عارضی فہرست 2014 میں 15 مقامات سے بڑھ کر 2022 میں 52 ہوگئی ہے جو ہندوستان کے ثقافتی ورثے کی عالمی پہچان اور بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔
اترپردیش کے وارانسی میں منعقد ہوئے ایک ماہ طویل’کاشی تمل سنگم‘ کے ذریعے ہندوستان کے مالامال ثقافت کی بھی دکھا یا گیا، جس کا مقصد ملک کے دو انتہائی اہم اور قدیم علوم کے مراکز تمل ناڈو اور کاشی کے درمیان پرانے روابط کی اہمیت سے روشناس کرنا، اس کی تصدیق اور دوبارہ دریافت کرنا تھا۔ اس طرح کے پروگراموں کے ذریعے، حکومت ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تصور کو پوری قوت کے ساتھ فروغ دینے کا کام کرتی ہے، جس کا مقصد ملک کی ثقافت کا جشن منانا ہے۔ حال ہی میں ملک بھر کی تمام ریاستوں کے تمام راج بھونوں کے ذریعہ یوم ریاست منانے کا فصلہ بھی ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو اجاگر کرتا ہے۔
ان تمام انتہائی اہم منصوبوں اور اقدامات کے ذریعے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن کی رہنمائی میں حکومت ہند نے ہندوستان کے ثقافتی ورثے کو فروغ دینے اور اس کے تحفظ کے لیے اہم پیش رفت کی ہے۔ یہ ملک کی بھرپور ثقافت کے بارے میں گہری آگاہی اور اس کے ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ ہندوستان کے ثقافتی اور روحانی مراکز کی حفاظت اور فروغ کے ذریعہ، حکومت کا مقصد ہندوستانی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں موجودہ اور نئی نسلوں کی شعور میں اضافہ کرنا ہے۔ بین الاقوامی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو راغب کرنے کی صلاحیت اور وراثتی مقامات کے احیاء کی جاری کوششوں کے ساتھ ہندوستان کی قدیم تہذیب اور ثقافتی روایات عالمی سطح پر چمکتی رہیں گی۔
نانو بھسین، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اور ریتو کٹاریا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر:مضمون نگار پریس انفارمیشن بیورو، حکومت ہند کے افسر ہیں۔
پی آئی بی ریسرچ یونٹ کے ذریعہ تیار کردہ تحقیقی رپورٹ

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS