پرگیہ ٹھاکر کی نفرت انگیزی

0

نفرت انگیز بیانات اور تقریر کے حوالے سے اسی سال نومبر کے مہینہ میں سپریم کورٹ نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے ریاستوں کو پابندکیاتھا کہ وہ شکایت کا انتظار کرنے کے بجائے خود بڑھ کر کارروائی کریں۔سپریم کورٹ نے پولیس کو بھی ہدایت دی تھی کہ وہ اشتعال اور نفرت انگیزبیانات اور تقریروں کاازخود نوٹس لیتے ہوئے باقاعدہ مقدمہ درج کرے۔ایسے معاملات میںکارروائی سے گریز یا کارروائی میںناکامی سپریم کورٹ کی توہین متصور ہوگی۔ لیکن عدالت عظمیٰ کی اس ہدایت کا عمل میں ڈھلنا ممکن نظر نہیں آرہاہے۔ نہ تو ریاستیں نفرت انگیز تقریروں پر پابندی لگانے کی خواہش مند نظر آرہی ہیں اور نہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کو ہی ان سب معاملات سے کوئی دلچسپی ہے۔ خاص طور سے ایسی ریاستوں میںجہاں بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکمرانی ہے اور نفرت و اشتعال انگیز تقریر کرنے والے بالواسطہ یا بلاواسطہ بھارتیہ جنتاپارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔اگر ایسا نہ ہوتا تو مفسد سادھوی پرگیہ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک کی حکومت کارروائی کرتی اورقانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے خلاف مقدمہ دائر کرکے انہیں سزادلانے کا عمل شروع کرتے۔
2008مالیگائوں بم دھماکے کی ملزمہ اور بھوپال سے بھارتیہ جنتاپارٹی کی رکن پارلیمنٹ پرگیا ٹھاکر،جو خود کو سادھوی بھی کہتی ہیں، نے اتوار کو کرناٹک کے شیوموگا میں ’ہندو جاگرن ویدیکے ‘ کے ایک جلسہ کے دوران جو تقریر کی اسے پورے ہندوستان نے سنا اور سوشل میڈیا پر ان کی تقریر وائرل بھی ہورہی ہے۔اس تقریر میں بی جے پی کی خاتون قانون سازکہتے ہوئے سنی جارہی ہیں کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کے وقار پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے۔ ہندو اپنے گھروں میں ہتھیار رکھیں،سبزیاں کاٹنے والی چھری تو کم از کم اتنی دھار دار ضرور کرالیںکہ اس سے سبزی کے ساتھ ساتھ دشمنوں کا سر بھی کاٹاجاسکے۔یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ ان کے نزدیک ’ دشمن‘ کون ہے؟ اپنی تقریر میں انہوں نے لو جہاد، لڑکیوںکی شادی، مشنری، تعلیمی اداروں، اولڈایج کے حوالے سے اور بھی کئی ناگفتہ بہ باتیں کہیں جنہیں نقل کرنا بھی مناسب نہیں ہے۔سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں پرگیہ ٹھاکر کی مفسدانہ اور اشتعال و نفرت انگیز تقریرپر از خود نوٹس لے کر مقدمہ دائر کرناچاہیے تھا۔ از خود نوٹس اور مقدمہ تو دور کی بات ہے، ان کی اس اشتعال انگیزی کے خلاف کرناٹک حکومت کو مختلف سطح پرشکایات بھی کی گئیں لیکن اس کے باوجود نہ تو کرناٹک حکومت کے کانوں پر جوں رینگی اور نہ ہی انتظامی سطح پر ہی کوئی کارروائی کی گئی حتیٰ کہ اب تک پرگیہ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیںکی گئی ہے۔
ترنمول کانگریس کے ترجمان ساکیت گوکھلے اور سیاسی رہنما تحسین پونا والا نے پرگیہ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس کو تو باقاعدہ تحریری شکایت دی ہے، جس میں کہاگیا ہے کہ بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر نے اقلیتی برادری کے خلاف انتہائی قابل مذمت اور تضحیک آمیز تقریر کی تھی۔لیکن اس پر ایف آئی آر درج کرنا تو دور کی بات ہے، شموگا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جی کے متھن کمار نے شکایت کنندہ ترنمول ترجمان ساکیت گوکھلے کو جواب دیا کہ اگر وہ ذاتی طور پر آکر شکایت کریں گے تو ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ایک ایسے وقت میںجب ہندوستان ڈیجیٹل انڈیا کی طرف تیزی سے بڑھ رہاہے ہر جگہ آن لائن ایف آئی آر درج کی جارہی ہے، شموگا کے ایس پی ایف آئی درج کرنے کیلئے شکایت کنندہ کی اصالتاً حاضری چاہتے ہیں۔ ساکیت گوکھلے نے بجا طور پر اسے پرگیہ ٹھاکر کے تئیںحکام کی والہانہ عقیدت سے تعبیر کیاہے۔
پرگیہ ٹھاکر 2008کے مالیگائوں بم دھماکہ کی ملزمہ ہیں جس میں6افراد ہلاک اور100سے زائد افراد سنگین طور پر زخمی ہوئے تھے۔ مہاتماگاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کی تعریف کرنے کے بعد انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھوپال سے پارلیمنٹ کیلئے اپنا امیدوار بنایا اور وہ انتخاب جیت بھی گئیں۔اس کے بعد سے ان کا ہندوپریم تو ایک جنون میں ہی بدل گیا۔اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو نشانہ بناکر واہی تباہی بکنا ان کے نزدیک ’ ہندو پریم‘ اور ’ دیش پریم‘ ہے۔ متنازع بیانات دینے کے معاملے میں ہمیشہ سرخیوںمیںرہتی ہیں۔ممبئی حملہ میں شہید ہوجانے والے پولیس افسر ہیمنت کرکرے پر لعنت بھیج چکی ہیں، بابری مسجدکی شہادت کو اپنے لیے فخر اور مسجد کو مندر پر موجود فضلہ قرار دے چکی ہیں، کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ کو دہشت گرد قرار دینے کا فخر بھی ان ہی کے نام ہے۔ اس کے علاوہ بھی ان کی درجنوں تقریریں ایسی ہیں جن پر سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔ شموگا کی تقریرمیں تو کھلی مسلم دشمنی ہی نہیں بلکہ لوگوں کو قتل کے لیے اکسانے کا مواد بھی بے پایاں ہے باوجود اس کے کرناٹک حکومت ان کے خلاف کسی کارروائی پرآمادہ نہیں ہے تو یہ سمجھ لیناچاہیے کہ دارورسن صرف کچھ خاص لوگوں ہی مقدر ہے۔ باقیوں کی ’اشتعال اور نفرت انگیزی ‘ کو ’استثنیٰ ‘حاصل ہے۔
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS