مہنگائی بھتے میں کمی کی بجائے حکومت اپنے اخراجات کم کرے:کانگریس

0

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت كورونا کے سبب لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کی اقتصادی مدد کرنے کے بجائے یکم جنوری سے 
ملازمین کا مہنگائی بھتہ ہڑپ رہی ہے جس سے لاکھوں ملازمین کو نقصان ہوگا اور آنے والے وقت میں صنعت کاروں کو بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھا کر اپنے 
ملازمین کو ملنے والے فوائد پر کینچی چلانے میں آسانی ہو گی۔ 
کانگریس مواصلات محکمہ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے درمیانے درجے کے لوگوں کو مہنگائی بھتے 
کے طور پر ملنے والے فوائد کو کاٹ کر فوجیوں، فوجی پنشن، سرکاری ملازمین اور سرکاری سروس کے پنشنروں كو اقتصادی طور پر نقصان پہنچایا ہے۔ 
انہوں نے اسے حکومت کا عام آدمی مخالف رویہ بتایا اور کہا کہ کورونا جیسی وبا سے پریشان عام لوگوں کو راحت دینے کے لئے مالی مدد دینے پر غور کرنے کی 
بجائے اس نے لاکھوں کی جیب سے ہر سال 38 ہزار کروڑ روپئے کاٹنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بحران کے اس دور میں حکومت کو غیر ضروری منصوبے روک کر اور 
اپنے غیر ضروری اخراجات پر لگام لگا کر لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
 انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے عام آدمی اور درمیانے درجے کو مدد دینے کی ضرورت ہے اور ان کا پیسہ کاٹا نہیں جانا چاہئے۔ حکومت نے مہنگائی بھتہ کاٹ کر 
پرائیویٹ صنعتوں کو یہ موقع دے دیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کے ساتھ حکومت کے اس قدم کی مثال دے کر اسی طرح کا ظلم کریں۔ اس وقت حکومت اگر اپنے غیر 
ضروری اخراجات میں 30 فیصد بھی کمی کرتی ہے تو اس سے کئی ہزار کروڑ روپے کی بچت ہو گی اور حکومت کو پیسے کے لئے ملک کے فوجیوں، پنشنروں اور 
ملازمین کی آمدنی میں کمی نہیں کرنی پڑے گی۔
 انہوں نے کہا کہ حکومت نے ڈیڑھ سال تک مہنگائی بھتہ دینے پر روک لگا کر متوسط زمرے کو زک پہنچائی ہے۔ اس کے اس فیصلے سے مرکزی ملازمین کے ساتھ ہی 
15 لاکھ فوجی اہلکاروں اور تقریباً 26 لاکھ فوجی پنشنروں کو نقصان پہنچے گا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مرکز نے اس طرح سے لوگوں کی جیب پر حملہ کیا ہے۔ 
اس سے پہلے اس نے گزشتہ 21 مارچ کو قومی بچت پر سود کی شرح کم کر دی ہے اور بچت بینک کھاتہ میں سود کی شرح میں کمی کی ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے جب 
حکومت نے عام لوگوں کی جیب پر براہ راست حملہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS