بہار میں سیاسی رسہ کشی

0

آج وطن عزیر کی فضا جہاں ایک جانب سخت سردی سے یخ بستہ ہے تو وہیں دوسری طرف مشرقی ریاست بہار کی سیاست کی تمازت ماحول میں گرماہٹ پیدا کیے ہوئے ہے۔ بہار کی گرما گرم خبروں کے سامنے گویا وہ تمام موضوعات ماند سے پڑگئے ہیں جواب تک اپنے اندر عوامی دلچسپی کا سامان لیے ہوئے تھے ۔میڈیا میں خبریں یہ گردش کررہی ہیں کہ بہار کے وزیراعلیٰ اور جے ڈی یو کے صدر نتیش کمارکے دل میں ایک بار پھر این ڈی اے کا پیار جاگ گیا ہے اورو ہ عظیم اتحاد کو ایک بار پھر خیر باد کہنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔حالانکہ ان کے اس فیصلے میں کو ئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ وہ پہلے بھی ایسا کر چکے ہیں،لیکن اس سے اس بات پر مہر ضرور ثبت ہو جاتی ہے کہ وہ سیاست میں کتنے امانت دار ہیں!کیونکہ یہ بات ان کے اپنے حلیفوں کو ’داغ مفارقت ‘ دینے کی روایت سے واضح ہوتی رہی ہے۔ خبریں واضح طور سے یہ پیغام دے رہی ہیں کہ نتیش کمار پھر سے ہجرت کرکے این ڈی اے کے خیمہ میں چلے جائیں گے اور آر جے ڈی اتحاد سے ناطہ توڑ لیں گے، بس رسمی خانہ پری باقی ہے۔کہا جارہا ہے کہ نتیش اگلے ہفتہ بی جے پی کی حمایت سے بہار کے وزیراعلیٰ کے عہدہ اور رازداری کا حلف لے لیں گے !
بہر حال،اب اس فیصلے سے بہار میں سیاسی رسہ کشی ایک بار پھر جاری ہے جہاں آر جے ڈی اور کانگریس سمیت دیگر حلیف جماعتوں نے بڑے ارمانوں کے ساتھ جے ڈی یو کے سربراہ نتیش کمار پر دوبارہ توکل کر کے این ڈی اے کو ٹھینگا دکھانے کی کوشش کی تھی اور اس وقت نتیش نے بہار کے عوام پر اپنا بھروسہ قائم کرنے کے لیے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اب وہ یہ دوستی کبھی نہیں توڑیں گے اوراین ڈی اے میں ہر گز نہیں جائیں گے۔لیکن یہ ستم ظریفی ہی کہیے کہ اب بہار کے عوام ہی کیا،وہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا ‘ بھی خود کو ٹھگا سا محسوس کررہا ہے،جس کے ساتھ نتیش کمار نے جینے مرنے کی قسمیں کھائی تھیں اور ملک سے این ڈی اے حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے محاذ بنا کر تمام پارٹیوں کو جوڑتے پھر رہے تھے اور حزب اختلاف کی جماعتوں کو مکمل بھروسہ میں لے کر این ڈی اے مخالف بگل پھونک دیا تھا۔اس کے بعد سے مسلسل یہ خیال کیا جارہا تھاکہ اب این ڈی اے کاقلع قمع ہونا طے ہے اوریہ حقیقت ہے کہ خود این ڈی اے کو بھی اس کا احساس ہو چلا تھا۔لہٰذا وہ اس فراق میں تھا کہ جس کے ذریعہ ’انڈیا‘ الائنس کے جہاز کو ڈبویا جا سکے۔
الغرض، کہا جاتا ہے کہ سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے،لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ نتیش کمار بی جے پی کے دم گھونٹ دینے والے جس ماحول کو الزام دے کر 2022 میں بڑی مصیبت سے باہر نکلے تھے، کیا این ڈی اے کی قیادت ان سب باتوں کو سرے سے بھول گئی ہوگی؟یاد ہوگا کہ اس وقت این ڈی اے چھوڑنے کی اہم وجہ جے ڈی یو لیڈر آر سی پی سنگھ اور بی جے پی کے کچھ لیڈروں کی نتیش کمار کے خلاف وہ مبینہ سازش تھی جس سے نتیش کمار اندر ہی اندر گھلے جارہے تھے اور عاجز آکر این ڈی اے کو تیاگ دینے کا فیصلہ کرلیا تھا۔اگرچہ آرسی پی سنگھ نے مئی 2023میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی لیکن اس کے بعد بھی انہوںنے نتیش پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ وہ ’پلٹی مار‘ ہی رہیں گے‘۔آر سی پی سنگھ جے ڈی یو کے قومی صدر رہے ہیں لیکن نتیش کا الزام تھا کہ وہ اور بی جے پی ان کے خلاف مل کر سازشیں کررہے ہیں جس کو وہ بھانپ گئے ہیں۔ ایسے میںآج بڑا سوال یہ ہے کہ خواہ نتیش کمار دوبارہ وزیراعلیٰ کے عہدہ کی شرط پراپنی واپسی کرلیں،لیکن کیا ان کے ساتھ اس معاہدہ کی پاسداری کی جائے گی اور کیا وہ این ڈی اے میں خود کو دوبارہ اتنا ہی محفوظ پائیںگے؟
بہرحال کچھ بھی ہو، نتیش کمار کو ’انڈیا اور عظیم اتحاد‘ محاذوں سے الگ کر کے آج این ڈی اے پھر اپنے ایک اہم مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس نے اس کے لیے 2024کا راستہ آسان کردیا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS