حکمران جماعت اور حزب اختلاف نے ذات پر مبنی مردم شماری پر مودی سے ملاقات کی

0
image:NDTV

نئی دہلی : (یو این آئی) بہارمیں حکمراں جماعت جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اتحاد اور اہم اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل کے لیڈروں نے ذات پرمبنی مردم شماری کرانےکے مطالبے کے سلسلے میں آج یہاں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈرتیجسوی یادو کی قیادت میں دس سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے ساؤتھ بلاک میں واقع وزیر اعظم دفتر میں مودی سے ملاقات کی۔ وفد میں بہار کے وزیر وجے کمار چودھری،بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر جنک رام،کانگریس کے لیڈر اجیت شرما،ہندوستان عوامی مورچہ کے جیتن رام مانجھی،مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رکن اسمبلی اجے کمار،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر سورج کانت پاسوان،وی آئی پی پارٹی کے لیڈر مکیش ساہنی،آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اختر امام شامل تھے۔ نتیش کمار نےوزیر اعظم سے ملنے کے بعد کہا کہ مودی نے ان کی باتوں کو غور سے سنا ہے اور وہ ذات پرمبنی مردم شماری پر فیصلہ ضرور لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں وزیراعظم کو پوری بات بتا دی گئی ہے اور انہوں نے اس مردم شماری سے انکارنہیں کیا ہے۔ کمار نے کہا کہ اگر اس مردم شماری سے درج فہرست ذات ، درج فہرست قبائل ، دیگر پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے حوالے سے صحیح معلومات مل جائے تو مناسب فیصلہ لیا جا سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 2020 اور 2021 میں ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں متفقہ طور پرایک قرارداد منظور کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ اس درمیان ایک وزیر نے ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں ایک بیان دیا تھا ، اس سے لیڈروں میں بے چینی پیدا ہوگئی ۔ بعد میں وزیر اعظم سے ملنے کے سلسلے میں ایک خط بھیجا گیا اور انہیں اس کی اجازت مل گئی۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جاتی ہےتو یہ ملک کے مفاد میں اور تاریخی ہوگی۔ اس سے غریبوں کو فائدہ ہوگا اور ترقی اور فلاحی اسکیموں پر عمل درآمد کرنے مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ منڈل کمیشن کے پہلے ملک میں لوگوں کو ذاتوں کے بارے میں جانکاری نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب جانوروں اور پیڑ پودوں کی شماری کی جاتی ہے تو انسانوں کی کیوں نہیں ہونی چاہیے۔ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی مردم شماری کی جاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقات کی فہرست بنانے کا اختیار اب ریاستی حکومتوں کو دیا گیا ہے،یہ ایک اچھی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے سے کوئی اعتراض نہیں ہو گا کیونکہ مذہبی بنیادوں پر پہلے بھی ایسا کرایا جاتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی اضافی رقم خرچ نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان کی باتوں کو سنجیدگی سے سنا ہے اور وہ ان کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS