نئی دہلی: ہندوستان کے سابق کرکٹ کپتان اور تجربہ کار بلے باز راہل دراوڑ نے کہا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی بایو سیکیوراینوائرنمنٹ یعنی دور سے اڑ کر چپٹنے والے جراثیم سے پاک ماحول میں کرکٹ کھیلے جانے کا منصوبہ غیر مناسب ہے اور دوسرے کرکٹ بورڈز کے لئے اس کا پیروی کرنا ناممکن کام ہوگا۔ ای سی بی کورونا وبا کے باوجود کرکٹ سیزن شروع کرنے کی تیاری میں ہے اور اس نے حال میں ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں کی سیریز منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔کیریبین کھلاڑی دورے سے ایک ماہ قبل انگلینڈ کا دورہ کریں گے تاکہ وہ اپنا كوارنٹين پورا کر سکیں اور سیریز سے پہلے اپنی تیاری کر سکیں۔انگلینڈ کے کھلاڑی بھی زیادہ وقت کے لئے اپنے خاندان سے دوررہیں گے اگر بایو سیکیور اینوائرنمنٹ کو لاگو کیا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ وقت تقریبا نو ہفتے کا ہو سکتا ہے۔دراوڑ نے غیر سرکاری تنظیم 'یووا' کے زیر اہتمام ویبینار میں کہا کہ ای سی بی جن معاملات پر بات چیت کر رہا ہے وہ حقیقت سے باہر ہیں۔ای سی بی ٹیسٹ میچوں کی سیریز کو منعقد کرنے کا خواہاں ہے کیونکہ وہاں اور کسی طرح کا کرکٹ نہیں کھیلا جا رہا ہے۔اگر پھر بھی وہ بایو سیکیوراینوائرنمنٹ تیار کرنے میں کامیاب رہتے ہیں اور میچوں کا انعقاد کرتے ہیں، لیکن جس طرح پروگرام شیڈول ہیں اور جس طرح سے ہمیں دورے کرنے پڑتے ہیں اور اس میں جس طرح سے بہت سے لوگ شامل ہوتے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے ایسا ممکن ہونا بہت مشکل ہوگا۔
دراوڑ نے کہا کہ یہ غیر حقیقی ہے اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ اس لئے بھی کرکٹ کا آغاز کرنا چاہتا ہے کیونکہ ان کے پاس اور کوئی کرکٹ کا ذریعہ نہیں ہے۔بتا دیں کہ
نہ صرف انگلینڈ کرکٹ بورڈ بلکہ جنوبی افریقہ نے بھی ہندستان کے سامنے یہ تجویز رکھی ہے جس سے محفوظ ماحول میں میچ منعقد کرایا جا سکے۔دراوڑ نے آگے
کہا کہ آپ کرکٹ شروع کرنے سے پہلے تمام کھلاڑیوں کا ٹیسٹ کریں گے جو بائیو محفوظ ہی ہوگا لیکن اگر دو دن بعد ٹیسٹ میں اگر کوئی کھلاڑی کورونا کا مثبت ہوتا
ہے تو پھر آپ کیا کریں گے۔
دراوڑ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وقت کے ساتھ معاملات میں سدھار آئے گا اور متعلقہ ادویات ملنے پر پوزیشن بھی بہتر ہوگی۔ بایو سیکیوراینوائرنمنٹ میں آپ کو تمام
طرح کے ٹیسٹ پاس کرنا ہوں گے، اس میں كوارنٹين ہونا بھی شامل ہوگا اور ایسے میں اگر ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کوئی کھلاڑی کورونا سے متاثرہ پایا گیا، تو پھر کیا
ہوگا؟ سابق ہندوستانی کپتان نے کہا کہ اب کے قوانین کے مطابق محکمہ صحت کے ملازم سب کو كوارنٹين کر دیں گے۔اس حساب سے ٹیسٹ میچ درمیان میں ختم ہو
جائے گا اور اس ماحول کو تیار کرنے کی ساری کوششیں بھی بیکار چلی جائیں گی۔ہمیں محکمہ صحت اور سرکاری حکام کے ساتھ بات چیت کر اس کا حل نکالنا ہوگا کہ
اگر کوئی کھلاڑی متاثر پایا جاتا ہے تو پورا ٹورنامنٹ منسوخ نہیں هوگا۔
کرکٹروں کے لیے ان کے کھیل میں غیر یقینی صورتحال کوئی نئی بات نہیں ہے اور جب کرکٹ میں واپسی کرنی ہوگی تو وہ اپنی مہارت کو واپس
حاصل کرنے میں 'زیادہ وقت نہیں لیں گے'۔دراوڑ نے کہا کہ آپ صرف اپنی تیاری، مشق، ذہنی توازن اور جذبات کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔آپ اپنے نتائج یا مظاہروں کو
کنٹرول نہیں کر سکتے۔فعال کھلاڑیوں کے لئے اس کے بعد واپس آکر اپنے پرانے فارم میں واپس آنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔لیکن پھر بھی اس میں زیادہ وقت نہیں لگے
گا۔ یہ ایک سائیکل چلانے جیسا ہے۔
جہاں تک خالی اسٹیڈیم میں ناظرین کے بغیر کھیلنے کی بات ہے تو کھلاڑی اس سے بھی نجات حاصل کرنے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالیں گے۔دراوڑ نے کہا کہ بطور کھلاڑی کیریئر میں کافی اتار چڑھاو دیکھنے کو ملتے ہیں۔ایک پیشہ ور کھلاڑی میدان پر بہت فخر سے اترتا ہے اور وہ چیزوں کو کنٹرول کرنے کا کوئی نہ کوئی حل ڈھونڈ لے گا۔لیکن بالآخر وہ پرانا والا تجربہ ملنا مشکل ہے۔ کھلاڑی ناظرین کے سامنے مظاہرہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور اس سے انہیں کافی حمایت بھی حاصل ہوتی ہے، لیکن اب کھلاڑیوں کو اپنے اسٹیڈیم میں شائقین کی کمی کھلے گی۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
- Sports & Entertainment
بایو سیکیوراینوائرنمنٹ میں کرکٹ کھیلنا نامناسب : دراوڑ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS