کانگریس قیادت کے دام میں نہیں آرہے ہیں پائلٹ

0

راجستھان میں کانگریس لیڈر سچن پائلٹ اپنی مطالبہ پر اڑے ہوئے ہیں اور پچھلے دنوں کانگریس کی اعلیٰ ترین قیادت سے ملاقات کے بعد بھی ان کے رویے میں کوئی خاص فرق دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ وہ اپنے مطالبات کو منوانے کے پر مصر ہیں اور کانگریس کی قیادت شاید ان کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے تیار نہیں ہیں اور اس بات کا اندیشہ ہے کہ سچن پائلٹ 11جون کو اپنی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کردیں۔ سچن پائلٹ جو کہ 45سال کے جوان لیڈر ہیں اور راجستھان کانگریس میں روح پھونکنے میں ان کا اہم رول ہے اگروہ کانگریس سے کنارہ کرلیتے ہیں اوراپنی خود کی پارٹی بنالیتے ہیں تو یہ کانگریس کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہوگا۔ یہ جھٹکا ان معنوں میں بھی بڑا ہوگا کہ پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت یعنی پارٹی صدر ملکا رجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے از خود مداخلت کرکے اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ کے درمیان ملاقات کرائی تھی۔ 11جون سچن پائلٹ کے والد راجیش پائلٹ کی برسی ہے اور سچن پائلٹ اپنے روایتی اور خاندانی حلقے دوسہ میں ایک پروگرام کرنے والے ہیں۔ سچن پائلٹ کا مطالبہ ہے کہ وہ وسندھرا راجے کے دور اقتدار میں کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرائیں۔ اس مطالبہ کے پس پشت سچن پائلٹ کا یہ اندیشہ ہے کہ بی جے پی لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ راجستھان وسندھرا راجے سے مراسم رکھتے ہیں اور انہیں کے گٹھ جوڑ سے سچن پائلٹ کی وہ مہم ناکام ہوئی تھی جس کے تحت وہ گہلوت سرکار کو گرانا چاہتے تھے۔ سچن پائلٹ کھلم کھلا اپنی پارٹی کی سرکار کے خلاف وسندھرا راجے کے کرپشن کا دفاع کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
بی جے پی کرپشن الزامات کی تردید کرتی رہی ہے اگر چہ بی جے پی میں وسندھرا راجے کا کیمپ بالکل الگ طو ر طریقے اختیار کرتا رہا ہے اور اس کی سیاسی حکمت عملی بی جے پی کی قومی اور ریاستی حکمت عملی سے جدا ہے۔ وسندھرا اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانے کی خواہش مند ہیں اور وہ بی جے پی کی قومی اور ریاستی قیادت کو چیلنج کرتی دکھائی دیتی رہی ہیں۔ مذکورہ بالا آپریشن لوٹس(Operation Lotous) میں بھی بی جے پی کی سچن پائلٹ کو درپردہ حمایت اور اشوک گہلوت سرکار کو گرانے میں ناکامی پس پشت بھی یہی وسندھرا فیکٹر بتایا جاتا ہے۔ سچن پائلٹ کو لگتا ہے کہ وسندھرا راجے کے خلاف وہ تحقیقات کا مطالبہ کرکے ایک تیر سے دو شکار کرلیں گے۔ وہ اشوک گہلوت اور وسندھرا دونوں کو دفاعی پوزیشن میں لاسکتے ہیں۔
سچن پائلٹ نے ابھی اپنے پتے نہیں کھولے ہیں اور یہ بات محض اس وجہ سے سامنے آرہی ہے کہ چند روز پہلے کچھ نئے نام سے سیاسی پارٹیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں اور لگتا ہے کہ یہ سچن پائلٹ کا ہی دائو ہے۔ سچن پائلٹ اخبار نویسوں کے اس بابت کسی بھی سوال کا جواب نہیں دے رہا ہیں۔ انہوںنے کہاہے کہ جو وقت انہوں نے دیا ہے اس کے پورے ہونے کے بعد ہی وہ کسی رائے کو ظاہر کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ ان کا اصل مقصد کرپشن کے خلاف مہم ، نوجوانوں کے امور اور پیپر لیک جیسے معاملات ہیں۔ سچن پائلٹ نے ان ایشوز پر زور ڈالنے کے لیے پچھلے دنوں ایک دھرنا دیا تھا جس میں انہوںنے اپنے سخت رخ کا اظہار کیا تھا۔ اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ کے درمیان رسہ کشی گہلوت سرکار کے قیام سے ہی دکھائی دے رہی ہے۔ نائب وزیراعلیٰ سچن پائلٹ نے اپنے آپ کو وزیراعلیٰ مقرر کیے جانے کے لیے کانگریس کی قیادت پر زور ڈالا تھا مگر سچن پائلٹ پر اشوک گہلوت سخت قسم کے حملے کرتے رہے ہیں اوران کو نکما قرار دے چکے ہیں۔ بعد میں انہوںنے غدار وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرکے سچن پائلٹ اور ان کے حامیوں کو ناراض کردیاتھا۔ سچن پائلٹ کے قریبی سمجھے جانے والے وزیر مملکت مراری لال مینا نے ان خبروں کو غلط قرار دیا ہے کہ سچن پائلٹ کوئی الگ پارٹی بنا رہے ہیں۔ مگر سچن پائلٹ کا انداز بتا رہاہے کہ وہ اپنے موقف پر اڑے ہوئے ہیں اور جلد ہی کوئی بڑا دھماکہ کرسکتے ہیں۔ راجستھان کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ راجستھان کی کانگریسی ممبران پارلیمنٹ اشوک گہلوت کے ساتھ ہیں اوران کی تعداد 100سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اشوک گہلوت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سچن پاس 20ممبران بھی نہیں ہیں۔ بہر حال یہ صورت حال کانگریس پارٹی کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔ خاص طور پر ایسے حالات میں جب کرناٹک میں جیت کے بعد پارٹی کے حوصلے بلند ہیں ۔ مدھیہ پردیش میں پارٹی کی پوزیشن بہتر ہے اور وہاں کی یونٹ میں غضب کا تال میل اور اتحاد مخالفوں کو پسینے چھٹا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 11تاریخ کو کیا واقعی سچن پائلٹ کانگریس کو خیر باد کرکے اپنی الگ پارٹی بنا لیں گے اور جیسا کہ پہلے بھی قیاس آرائیاں ظاہر کی جا رہی تھیں کہ وہ بی جے پی کے ساتھ نہ جا کر تیسرے مورچے کو کھڑا کردیں۔ اس دوران یہ بھی خبریں ہیں کہ سچن پائلٹ نے انتخابی نقطۂ نظر سے پرشانت کی کشور کی آئی پی اے سی کی خدمات حاصل کی ہیں اور سوشل میڈیا پر سرگرمی اسی کا سبب بتائی جاتی ہے۔ ادھر آئی پی اے سی کا کہنا ہے کہ ہم تمام سیاسی پارٹیوں کو اپنی خدمات فراہم کررہے ہیں اور جن میں بی جے پی ، ڈی ایم کے، ٹی ایم سی، ٹی آر ایس اور عام آدمی پارٹی شامل ہیں۔
راجستھان میں اس سال دسمبر میں الیکشن ہونے والے ہیں۔ سچن پائلٹ اگر نئی پارٹی بناتے ہیں تو اس قدرقلیل مدت میں پارٹی کی تنظیم کا کھڑا کرنا مشکل ہوجائے گا۔ سچن پائلٹ کے سامنے مدھیہ پردیش کے باغی لیڈر جیوتی رادتیہ سندھیا کا اخراب ہوتا حشر بھی سچن کے پیش نظر ہے۔ سندھیا اوران کی وہ ساتھی جو بی جے پی میں کانگریس چھوڑ کر آئے تھے۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لیڈروں کے ساتھ تال میل نہیں بٹھا پارہا ہے اور بی جے پی کے پرانے لیڈروں نے ان کر ہراساں کرنا شروع کردیا ہے۔ بی جے پی کے لوگوں کا کہناہے کہ کانگریس چھوڑنا سندھیا اوران کے ساتھیوں کا … میں اٹھا یا گیا اور مفاد پردستی پر اٹھایا گیا قدم تھا۔ سچن پائلٹ بی جے پی میں اس لیے بھی براہ راست شامل نہیں ہوسکے اور اس کے کھلم کھلا تال میل نہیں کریں گے کیونکہ ان کے حامیوں میں بڑی تعداد اقلیتی طبقہ کی ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ اقلیتوں میں اپنی امیج خراب کرنا نہیں چاہتے ہیں۔
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS