پیگاسس جاسوسی معاملہ: عرضیوں پر 5 اگست کو سماعت

0
Prag News

نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : سپریم کورٹ پیگاسس معاملے کی موجودہ یا سبکدوش جج کے ذریعہ آزادانہ جانچ کرانے کی اپیل والی عرضیوں پر 5 اگست کو سماعت کرے گا۔ اس میں سینئر صحافی این رام اور ششی کمار کی عرضی بھی شامل ہے۔
عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی فہرست کے مطابق چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ 5 اگست کو 3 الگ الگ عرضیوں پر سماعت کرے گی جس میں سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ اہم شہریوں، رہنمائوں اور صحافیوں کی اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کے ذریعہ مبینہ جاسوسی کی خبروں کے سلسلے میں جانچ کرانے کے لیے ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 30 جولائی کو کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں رام اور کمار کی پٹیشن پر اگلے ہفتہ سماعت کرے گی۔ صحافیوں کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے گزشتہ ہفتہ عدالت سے کہا تھا کہ پٹیشن کے وسیع اثر کو دیکھتے ہوئے اس پر فوری سماعت کی ضرورت ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر سرکار یا اس کی کسی بھی ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر کا لائسنس لیا، راست یا بالواسطہ طریقے سے اس کا استعمال کیا اور اگر کسی بھی طرح کی نگرانی رکھی گئی ہے تو مرکز کو اس بارے میں انکشاف کرنے کی ہدایت دی جائے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ شہریوں کی آزادی کو متاثر کرنے والا ہے اور اپوزیشن لیڈروں، صحافیوں یہاں تک کہ عدالت کے اہلکاروں کو بھی نگرانی میں رکھا گیا۔ رام اور کمار کے ذریعہ داخل پٹیشن کے علاوہ اس معاملے پر 2 الگ الگ عرضیاں وکیل ایم ایل شرما اور جان برٹاس کے ذریعہ عدالت میں دائر کی گئی ہیں۔ شرما نے اپنی عرضی میں مبینہ جاسوسی کی خبروں کے سلسلے میں خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے عدالت کی نگرانی میں جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ ایک بین الاقوامی میڈیا تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 300 سے زائد مصدقہ ہندوستان موبائل فون نمبروں کو اسرائیل کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ نگرانی کے لیے ممکنہ اہداف کی لسٹ میں رکھا گیا۔ دونوں صحافیوں کے ذریعہ پٹیشن میں کہا گیا کہ ’فوجی گریڈ اسپائی ویئر کے ذریعہ نگرانی کرنا پرائیویسی کے حق کی خلاف ورزی ہے جسے سپریم کورٹ کے ذریعہ آرٹیکل 14 (قانون کے سامنے یکساں)، آرٹیکل 19 (بولنے اور اظہار رائے کی آزادی) اور آرٹیکل 21 (زندگی کی سکیورٹی اور ذاتی آزادی) کے تحت بنیادی حق مانا گیا ہے۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS