ٹیسٹ کرکٹ کو تجربہ گاہ بنانے کی سوچنے لگے پی سی بی چیئرمین

پاکستان آنے والی غیر ملکی ٹیم کی سیکورٹی پر 45 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں:رمیزراجہ

0

لاہور(ایجنسیاں) چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ ٹیسٹ کرکٹ کو تجربہ گاہ بنانے کا سوچنے لگے۔ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی عوام کرکٹ کے حوالے سے بہت جذباتی ہے، اسی لیے میرا کام دباؤ سے بھرپور ہے، ہم کھیل کا انداز تبدیل کرنے کیلئے کرکٹرز کا نیا پول لانے کی کوشش کررہے ہیں،انگلینڈ کی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ بھی ٹی20- کی طرح کھیل رہی ہے،اسی مزاج کی وجہ سے راولپنڈی کی بے جان پچ پر میچ کا نتیجہ ممکن بنایا۔رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بابر اعظم سے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کیلئے ٹی20- کرکٹرز منتخب کریں، ایک مختلف اپروچ کے ساتھ آپ ٹیم میں نئے چہرے دیکھیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اگلی نسل انگلینڈ کے طرز کی کرکٹ کھیلے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی 5روزہ ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی نہیں لیتا، یہ بحث پہلے ہی جاری ہے۔ ایک سوال پر رمیز راجہ نے کہا کہ ہم آسٹریلیا سے ہوم سیریز کیلئے بھی ایسی پچز چاہتے تھے جہاں ریورس سوئنگ اور اسپن ہو مگر ایسا ممکن نہیں ہوا، آسٹریلوی کیوریٹر کی خدمات حاصل کیں، مٹی کے لیب ٹیسٹ سمیت کئی جتن کیے، شاید مٹی کا ہی مسئلہ ہے کہ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے، ملتان کی پچ کے بارے میں کم ازکم یہ تو معلوم تھا کہ پہلے روز ہی گیند اسپن ہوگی۔ انھوں نے ایک بار پھر یہ موقف دہرایا کہ اگر بھارتی ٹیم ایشیا کپ میں شرکت کیلئے نہ آئی تو ہم ورلڈکپ کھیلنے نہیں جائیں گے۔فی الحال انٹرنیشنل ٹیموں کی پشاور میں میزبانی نہیں کرسکتے،جلد پی ایس ایل میچز وہاں ہوں گے، کئی اسٹیڈیمز ہماری تحویل میں نہیں، ہر بار لیز کی تجدید کرنا پڑتی ہے، فیصل آباد میں کام کیا مگر وہاں سیاسی جلسہ ہوگیاتو بنگلادیش انڈر19کی میزبانی نہ کرسکے۔
ادھررمیز راجہ کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان آتی ہے تو پی سی بی 20 لاکھ ڈالرز ( لگ بھگ 45 کروڑروپے ) ضلعی انتظامیہ، پولیس اور سیکورٹی پر مامور افراد پر خرچ کرتا ہے۔غیر ملکی اسپورٹس چینل کو انٹرویو رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بننا بڑا دباؤ کا کام ہے، پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے اور ان کی توقعات پاکستان کرکٹ سے جڑی ہوتی ہیں، کھلاڑی کارکردگی نہ دکھائیں تو پھر تنقید بھی ہوتی ہے، اس لئے پی سی بی چیئرمین بننا حوصلے کا کام ہے۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی کے مسائل دیکھنے پڑتے ہے اور موسم بھی کافی خراب ہے، سب چیزوں کو مدنظر رکھ کر سیریز کا انعقاد کروانا ایک چیلنج ہوتا ہے، شائقین کرکٹ کو ٹیسٹ میچ کی طرف راغب کرنا بھی بہت مشکل ہے۔رمیز راجہ نے مزید کہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پاکستان کی میزبانی دیکھی ہے اور اچھا لگا کہ دنیا کی بہترین مغربی ٹیمیں پاکستان آئی ہیں، انگلینڈ نے گزشتہ سال پاکستان کا دورہ منسوخ کیا اس کا دکھ ہوا، اس سے پی سی بی اور ای سی بی میں دوریاں بڑھی تھیں، ہمیں تب محسوس ہوا کہ انگلینڈ نے ہمیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا اور ہمیں دھوکہ دیا۔بہت زیادہ سیکورٹی کے حوالے سے رمیز راجہ نے کہا کہ جب بھی کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان آتی ہے تو پی سی بی 20 لاکھ ڈالرز ( لگ بھگ 45 کروڑروپے ) ضلع انتظامیہ، پولیس اور سیکورٹی پر مامور افراد پر خرچ کرتا ہے۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کھلاڑی سیکورٹی گارڈز کے نرغے کے بجائے مداحوں کے گھیرے میں ہوں لیکن سیکورٹی ابھی ہماری ضرورت ہے، اس لئے ابھی سیکورٹی پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، مجھے لگتا ہے 2 سال بعد پاکستان میں سیریز کے لئے سیکورٹی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔رمیز راجا نے کہا کہ پی سی بی کے پاس اپنا کوئی ذاتی اسٹیڈیم نہیں ہے بلکہ لوکل گورنمنٹ سے لیز پر لینا پڑتا ہے، فیصل آباد اسٹیڈیم ہماری ملکیت نہیں ہے اس میں ہم نے لائٹس لگوائیں اسک ی مرمت کروائی لیکن وہ ضلع انتظامیہ کی ملکیت ہے، فیصل آباد میں مقامی انتظامیہ نے اسٹیڈیم میں جلسے کی اجازت دی اور گراونڈ تباہ ہوگیا۔رمیز راجہ نے کہا کہ پشاور میں ابھی مغربی ٹیموں کے لئے میچز کروانا مشکل کام ہے پشاور کا اسٹیڈیم ابھی تعمیر ہورہا ہے اور دبئی اسٹیڈیم کی طرز کا اسٹیڈیم بن رہا ہے، لاہور اور راولپنڈی کے اسٹیڈیم ہمارے پاس ہیں جلد فیصل آباد کے اسٹیڈیم کو بہتر بنائیں گے، سیالکوٹ ہمارے پاس ایک نیا وینیو ہے جہاں میچز کروائے جاسکتے ہیں۔کھلاڑیوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے رمیز راجا کا کہنا تھا کہ جب سے پی سی بی کا چیئرمین بنا ہوں، نوجوان کرکٹرز کی تنخواہیں بڑھائی ہیں، گراس روٹ لیول پر محنت کررہا ہوں تاکہ پاکستان سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو نکھارا جائے تاکہ وہ مستقبل میں دستیاب ہوں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS