تیسری بڑی معیشت بننے کی راہ: ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری

0

ڈاکٹرجینتی لال بھنڈاری

حال ہی میں 3اگست کو دنیا کے دو معروف اقتصادی تحقیق و مارکیٹ پر نظر رکھنے والے عالمی مالیاتی اداروں بروکریج فرم مورگن اسٹینلی اور ایس اینڈ پی گلوبل کے ذریعہ عالمی معیشت پر شائع رپورٹوں میں کہا گیا ہے ہندوستانی معیشت میں لمبی تیزی کا دور شروع ہوگیا ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے مقابلہ تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے ہندوستان اقتصادی سپرپاور بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
تقریباً ایک سال قبل دنیا کے اہم معاشی اور مالیاتی اداروں کی رپورٹوں میں کہا جارہا تھا کہ دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت کا درجہ رکھنے والا ہندوستان 2030تک تیسری سب سے بڑی معیشت کی شکل میں نظر آئے گا، لیکن ان دنوں شائع ہورہی رپورٹوں میں کہا جارہا ہے کہ ہندوستان 2027تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کی شکل میں دکھائی دے سکتا ہے۔ حال ہی میں شائع بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)، امریکی انویسٹمنٹ بینک مارگن اسٹینلی جیسے کئی عالمی اداروں کی رپورٹ میں کہا جارہا ہے کہ ہندوستان 2027تک جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی تیسری سب بڑی معیشت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے گا۔ اتنا ہی نہیں 30جولائی کو ورلڈ فیمس اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فی الحال ہندوستان میں جو فی شخص آمدنی 2450ڈالر ہے، وہ سال 2030تک 70فیصد بڑھ کر 4000ڈالر فی شخص ہوجائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ 27جولائی کو جاری اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) کی ریسرچ اکائی اِکوریپ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان 2027تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف گامزن ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24کی اپریل سے جون کی پہلی سہ ماہی میں ہندوستان کی معاشی شرح نمو(اکنامک گروتھ ریٹ)8فیصد سے زیادہ رہنے والی ہے۔ اس سے رواں مالی سال کے دوران سالانہ شرح نمو کے 6.5فیصد رہنے کے امکان پیدا ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سال2027تک امریکی اکنامی کا سائز31.09ڈالر کا ہوگا اور یہ پہلے مقام پر ہوگی۔ دوسرے مقام پر چین25.72ٹریلین ڈالر کے ساتھ ہوگا۔ تیسرے مقام پر ہندوستان 5.15ٹریلین ڈالر کی معیشت کی شکل میں نظر آئے گا۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ 26جولائی کو قومی دارالحکومت کے پرگتی میدان میں دوبارہ بنائے گئے بین الاقوامی نمائش اور کنونشن سینٹر کمپلیکس(آئی ای سی سی) ’ہندوستان منڈپم‘ قوم کے لیے وقف کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ یقینی طور پر نیشنل ڈیموکریٹک الائنس(این ڈی اے ) حکومت کی تیسری مدت کار میں اضافہ کی رفتار مزید تیزہوگی اور ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنے گا۔ وزیراعظم کی ’گارنٹی‘ اس لیے بھی یقینی نظر آرہی ہے، کیوں کہ جاپان کی معیشت مستحکم ہوچکی ہے اور جرمنی کی معیشت آہستہ رفتار سے بڑھ رہی ہے۔
یہاں یہ بھی اہم ہے کہ یونائٹیڈ نیشنس اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیااینڈ دی پیسفک(یو این ای ایس سی اے پی)کی ڈیجیٹل اور پائیدار کاروباری سہولت سے متعلق رپورٹ-2023ہندوستان کی بڑھتی ہوئی معیشت، مالی اور سرمایہ کاری کی اہمیت کی نشاندہی کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کی معیشت کو تیزی سے آگے بڑھانے میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں آیا انقلاب اہم کردار نبھا رہا ہے۔ گزشتہ 9سال میں جدید بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر پر 34لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ صنعت-کاروبار کو آسان بنانے کے لیے 1,500پرانے قوانین اور 40ہزار غیرضروری تعمیل کو ختم کیے جانے کا اہم کردار ہے۔ اس وقت ہندوستان کو ایک عالمی ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ سینٹر میں بدلنے کے لیے میک ان انڈیا 2.0، مینوفیکچرنگ اکائیوں کے لیے تکنیکی حل کو بڑھاوا دینے کے لیے صنعت 4.0، اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دینے کے لیے اسٹارٹ اپ انڈیا، ملٹی ماڈل کنکٹیوٹی انفرااسٹرکچر پروجیکٹ کے لیے پی ایم گتی شکتی اور صنعتوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے ڈیجیٹل انڈیا جیسی کامیاب پہل کے باعث ہندوستان چوتھے صنعتی انقلاب کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ ہندوستان کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے اسٹرٹیجک طریقہ سے مزید تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس تناظر میں لوک سبھا نے جن پبلک ٹرسٹ( ترمیمی دفعات) بل، 2023کو منظوری دی ہے، وہ صنعت-کاروبار میں اضافہ کے لیے میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ کئی اور مؤثر وجوہات ہندوستان کی پائیدار ترقی اور کاروبار کو رفتار دے رہے ہیں۔ 60فیصد تک اضافہ گھریلو کھپت (domestic consumption) اور سرمایہ کاری کے باعث ہوتا ہے۔ ہندوستانی بازار بڑھتی ڈیمانڈ والا بازار ہے۔ ہندوستان کا شیئر بازار دنیا کا پانچواں سب سے بڑا شیئر بازار ہے۔ ملک میں بڑھتے ہوئے متوسطہ طبقہ کی چمکیلی قوت خرید اور ملک کی مضبوط سیاسی قیادت کے سبب ہندوستان کی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
یقینا اس وقت دنیا کی پانچویں معیشت کے طور پر نشاندہی کیے جارہے ہندوستان کو 2027تک دنیا کی تیسری معیشت بننے کے امکانات کو عملی شکل دینے کے لیے کئی باتوں پر توجہ دینی ہوگی۔ نئی لاجسٹک پالیسی، گتی شکتی یوجنا کے مؤثر نفاذ پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ مختلف معاشی اور مالی اصلاحات کی راہ پر حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہوگا۔ خواتین کی لیبرفورس کی حصہ داری بھی بڑھانا ہوگی۔ ابھی محدود تعداد میں ہی ہندوستان نئی ڈیجیٹل کی اسکل ٹرینڈ ٹیلنٹ ڈیجیٹل کاروبار کی ضرورتوں کو پورا کرپارہی ہیں۔ اب دنیا کی سب سے زیادہ نوجوان آبادی والے ہندوستان کو بڑی تعداد میں نوجوانوں کو ڈیجیٹل کاروبار کے دور کی اور نئی تکنیکی قابلیتوں کے ساتھ اے آئی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مشین لرننگ اور دیگر نئے ڈیجیٹل اسکلس سے لیس کیا جانا ہوگا۔ اب ہندوستان کے ذریعہ مختلف ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے کے لیے مذاکرات تیزی سے پورے کرنے ہوں گے۔ روپے کو بین الاقوامی کرنسی کی شکل میں قائم کرنے کے لیے زیادہ کوششیں کرنی ہوںگی۔
ہمیں اس بات پر بھی توجہ دینی ہوگی کہ جی ڈی پی کے معاملہ میں ہندوستان2027میں دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کے ہدف کے ساتھ ساتھ فی شخص آمدنی کے معاملہ میں بھی اونچائی حاصل کرے۔ ایسے میں ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی مٹھیوں میں بھی زیادہ ترقی کی خوشیاں پہنچتے ہوئے نظر آسکیں گی۔
(مضمون نگار معروف ماہراقتصادیات ہیں)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS