غیر سرکاری تنظیموں کے غیر ملکی چندوں کو منظم کرنے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر

0

نئی دہلی :راجیہ سبھا نے بدھ کے روز حزب اختلاف کے ممبروں کی عدم موجودگی میں غیر ملکی  امداد،چندہ (ریگولیشن)ترمیمی بل2020  پاس کردیا جس میں این جی اوز کے غیر ملکی  چندوں  کو منظم کرنے کا  التزام کیا گیا ہے۔
لوک سبھا نے اس ہفتہ کے شروع میں بل کو منظور کیا تھا۔ اس طرح اس بل پر پارلیمنٹ کی  مہرلگ گئی ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نتانند رائے نے بل پیش کیا۔ اس پر مختصر مباحثہ  کے جواب میں رائے نے کہا کہ  سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہی آدھار  سے منسلک ترمیم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ’’ہمارا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی تنظیم ہماری قومی سلامتی میں خلل نہ ڈالے اوراس میں کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔‘‘جس مقصد کیلئے  تنظیم کو پیسہ ملا ہے اسی کیلئے استعمال ہونا چاہئے ،اگر کوئی  تنظیم  قانون کے مطابق کام نہیں کرتی ہے ،تو پھر اس معاملے میں اس کو نوٹس دیتے ہیں ،ان کا  موقف سنتے ہیں  اور پھر ضروری ہو تو قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہیں ۔ بل میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ کسی بھی غیر سرکاری تنظیم کے عہدیداروں کے لئے ایف سی آر اے لائسنس کے اندراج کے لئے آدھار نمبر فراہم کرنا لازمی  ہوگا جب کہ سرکاری ملازمین کو بیرون ملک سے رقم وصول کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔
اس بل میں مرکزی حکومت کو کسی غیر سرکاری تنظیم یا ادارے کو غیر ملکی امداد ریگولیشن ایکٹ(ایف سی آر اے)سرٹیفکیٹ سرینڈر کرنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس میں مجموعی غیر ملکی چندے میں سے 20فیصد سے زیادہ انتظامی اخراجات  پر خرچ نہ کر نے کا التزام ہے ، جب کہ فی الحال یہ حد 50 فیصد ہے۔ اس کے تحت  این جی اوز کوغیر سرکاری گرانٹ کے سلسلے میں دہلی میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی)میں ایک اکاؤنٹ کھولنا ہوگا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اس اکاؤنٹ کو کھولنے کے لئے متعلقہ این جی او کے عہدیدار کو دہلی آنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وہ جہاں ہیں وہیں پراسٹیٹ بینک آف انڈیا کی برانچ میں اپنے کاغذات جمع کریں گے اوروہیں پراس کی تصدیق کئے جانے کے بعد دہلی میں اکاؤنٹ کھل جائے گا۔
فارن کنٹریبیوشن ریگولیشن ایکٹ(ایف سی آر اے)ایک قومی اور داخلی سلامتی کا قانون ہے اور اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ غیر ملکی رقوم ہندوستان کے عوامی ، سیاسی اور سماجی  طور پر حاوی نہ ہو۔
اس بل کے مقاصد اور وجوہات  کے بارے میں بتایا گیا ہے غیر ملکی عطیہ(ریگولیشن)ایکٹ  2010  کو لوگوں یا ایسوسی ایشن یا کمپنیوں کے ذرہعہ غیر ملکی چندے کے استعمال کو  منظم کرنے کیلئے لاگو کیا گیاتھا ۔ قومی سلامتی کو خطرہ بننے والی کسی بھی سرگرمی کیلئے غیر ملکی چندہ کو لینے یا اس کے استعمال پر پابندی ہے۔  یہ قانون یکم مئی 2011 کو لاگو ہوا تھا اور اس میں دو بارفنانس ایکٹ 2016 اور فنانس ایکٹ 2018 میں ترمیم کی گئی ۔ اس  میں کہا گیا ہے کہ ہرسال ہزاروں کروڑ روپے کے غیر ملکی  چندے کے استعمال اور معاشرتی بہبود کے کاموں میں شفافیت اوراحتساب کو بڑھانے کے لئے  ترمیم کیا جانا ضروری تھا۔
بحث کا آغاز کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارون سنگھ نے کہا کہ ملک میں 22400 این جی اوز ہیں جنہیں بیرون ملک سے چندہ  ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیمیں وہ رقم غریبوں کی ترقی کیلئے کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے بیرون ملک میں غلط تصویر پیش کرکے ہندوستان کی شبیہہ کو داغدار کیا ہے۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS