پاکستان دنیا کے خطرناک ممالک میں سے ایک:بائیڈن

0

امریکی صدر نے جن شکوک و شبہات کا اظہار کیاوہ بالکل غلط ہیں، ہمارا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بالکل محفوظ:پاکستان
واشنگٹن،(یو این آئی) :پاکستان کو دنیا کا خطرناک ترین ملک قرار دیتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا کہ اس کے پاس بغیر کسی
نگرانی کے جوہری ہتھیار ہیں۔مسٹر بائیڈن نے کہا، ‘میرے خیال میں پاکستان شاید دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے ۔ ان کے پاس بغیر
کسی نگرانی کے جوہری ہتھیار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس ایک اندازے کے مطابق 160 ایٹمی بم ہیں’۔ امریکی صدر نے چین اور
روس کے حوالے سے امریکی خارجہ پالیسی کے بارے میں بات چیت کے دوران کہا، [؟]جن پنگ (چینی صدر شی جن پنگ) ایسے شخص ہیں جنہیں
بہت زیادہ مسائل کا سامنا ہے ۔ ہم (امریکہ) اسے کیسے سنبھالیں گے ۔ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہم کیسے نمٹتے ہیں… میرے خیال میں
شاید دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک پاکستان ہے ۔ ،مسٹر بائیڈن لاس اینجلس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی مہم سے خطاب کر رہے تھے ۔اہم بات
یہ ہے کہ 8 ستمبر کو امریکہ نے پاکستان کو F-16 لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے 450 ملین ڈالر کی منظوری دی تھی۔ یہ گزشتہ چار
سالوں میں اسلام آباد کو دی جانے والی سب سے بڑی سیکیورٹی امداد تھی۔ اس کے باوجود مسٹر بائیڈن کا یہ بیان کہ پاکستان خطرناک ترین ملک ہے
منظر عام پر آ گیا ہے ۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان کے پاس ‘پہلے استعمال نہ کریں’ جوہری پالیسی نہیں ہے ۔ یہ صرف پاکستان کی اعلیٰ کمان
پر منحصر ہے کہ اسے کب اور کس حالت میں ایٹمی حملہ کرنا ہے ۔ 1999 میں پاکستان کے وزیر خارجہ نے ‘پہلے استعمال نہ کریں’ جوہری
پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم اپنے ملک کی سلامتی کے لیے ہر ضروری ہتھیار کسی بھی وقت استعمال کر سکتے ہیں۔’ ،امریکہ کے
صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان شاید دنیا کی خطرناک ترین اقوام میں سے ایک ہے کیونکہ اس کے ‘جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں’۔ڈان کی
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے خطاب کی ایک نقل میں جو بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ‘اور پاکستان میرے
خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے کیونکہ ان کے جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں ۔امریکی صدر نے یہ بیان عالمی سطح پر بدلتی
ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ممالک اپنے اتحاد پر نظرثانی کر رہے ہیں اور
اس معاملے کی سچائی یہ ہے کہ میں حقیقی طور پر اس پر یقین رکھتا ہوں کہ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے ، یہ کوئی مذاق نہیں۔انہوں نے کہا کہ
یہاں تک کہ ہمارے دشمن بھی یہ جاننے کے لیے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم اسے کس طرح سمجھتے ہیں، ہم کیا کرتے ہیں۔مسٹر بائیڈن نے کہا
کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے ، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے پاس دنیا کو ایسی جگہ پر لے جانے کی صلاحیت ہے جو پہلے کبھی
نہیں تھی۔امریکی صدر نے کہا کہ ‘کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد سے آپ کے پاس ایسا روسی رہنما ہوگا جو ٹیکٹیکل
جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے گا جس سے صرف 3 سے 4 ہزار لوگ قتل ہوں گے اور ایک نقطہ نظر تک محدود ہوگا۔اپنے چینی ہم
منصب شی جن پنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا جو جانتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں لیکن ان کے
ساتھ ‘بہت زیادہ’ مسائل تھے ۔امریکی صدر نے کہا کہ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے مقابلے میں ہم اسے کیسے سنبھالیں گے ؟ اور
میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے ، پاکستان۔ جس کے پاس جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں۔قبل ازیں پاکستان جو کبھی
امریکا کا اہم اتحادی سمجھا جاتا تھا، امریکہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی 2022 میں بھی اس کا ذکرتک نہیں کیا گیا تھا جبکہ چین کو ‘امریکہ
کے سب سے زیادہ نتیجہ خیز جغرافیائی سیاسی چیلنج’ کے طور پر شناخت کیا گیا۔بدھ کی شام جاری ہونے والی 48 صفحات پر مشتمل اس
دستاویز میں جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں دہشت گردی اور دیگر جیو اسٹریٹجک خطرات کا ذکر ہے لیکن ماضی قریب کے برعکس اس میں ان
خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار اتحادی کے طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا گیا، 2021 کے حکمت عملی پیپر سے بھی پاکستان کا نام غائب
تھا۔امریکی صدر کے حالیہ بیان پر ڈان کی درخواست پر ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے فوری ردِ عمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ
امریکی صدر کی تقریر کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ تقریر کا جائزہ لینے کے بعد حکومتی سطح پر ردعمل دیا جائے گا۔دفتر
خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق ریمارکس غیر ضروری ہیں، یہ سمجھنا مشکل ہے کہ امریکی صدر نے بیان
کس تناظر میں دیا۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ ہمیشہ سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر تنقید کرتا رہا ہے ۔وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے
کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کے بارے میں جن شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے وہ بالکل غلط ہیں۔
گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر دفاع تھا اس وقت کی میری اطلاعات کے مطابق ہمارے ایٹمی پروگرام
کے حوالے سے بین الاقوامی ایجنسیاں ایک نہیں درجنوں بار تصدیق کر چکی ہیں کہ ہمارا ‘کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم’ بالکل محفوظ ہے ۔انہوں نے
کہا کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق اس کی ہر طرح کی سیکیورٹی موجود ہے ، لہٰذا امریکی صدر کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔سابق وفاقی
وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چند روز قبل سعودی عرب کے بارے میں ہرزہ سرائی اور اب پاکستان پر غیر ذمہ دارانہ بیان، یوں لگتا ہے امریکی
صدر جو بائیڈن امریکی عوام میں گرتی ہوئی ساکھ سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جو بائیڈن پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ
دارانہ بیانات فوراً واپس لیں، ہماری موجودہ لیڈرشپ کمزور ہوسکتی ہے لیکن عوام کمزورنہیں ہیں۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی
اور رہنما شیریں مزاری نے امریکی صدر کو اپنی ٹوئٹ میں ٹیگ کر کر کے کہا کہ دنیا کے لیے اصل خطرہ امریکہ کا جوہری پروگرام ہے کیونکہ آپ
کا اپنے ہتھیاروں پرکنٹرول نہیں۔انہوں نے کہا کہ 2007 میں 6 زندہ جوہری بم لاد کر بی52 طیارہ پروازبھرتا ہے جس کی گھنٹوں (کسی کو)
کوئی خبرنہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ جوہری صلاحیت سے لیس غیرذمہ دارسپرپاور جو مداخلت سے حکومتوں کی تبدیلی کا رجحان رکھتی ہے
سمندر کو فوجوں سے بھررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی وحشت کی داستانیں گوانتانا موبے ، ابوغریب اور بگرام تک دراز ہیں، آپ کے تو
شہری تک محفوظ نہیں جنہیں آئے روز کوئی بندوق برداربھون ڈالتا ہے ، بائیڈن صاحب، کچھ شرم کیجیے !اس ضمن میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی
اسد قیصر نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے غیر ذمے دارانہ بیان ان کی امریکی عوام میں دن بدن
گرتی ہوئی مقبولیت سے توجہ ہٹانے کا شوشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت آپ کی غلام ہوگی، پاکستانی عوام آپ کے غلام
نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS