معدنیات سے مالا مال افریقہ کے جابر حکمراں

0

بر اعظم افریقہ قدرتی اور معدنی وسائل سے مالا مال بر اعظم ہے۔ اس بر اعظم میں 54 ممالک ہیں۔ ہم اکثر اس بر اعظم کے بارے میں منفی خبریں سنتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ تقریباً 1,393,676,444 کی آبادی پر مشتمل یہ خطہ ارض مغربی طاقتوںکے استبدادکی زد میں رہا ہے، یوروپی ممالک خصوصاً فرانس اٹلی ، پرتگال، برطانیہ اور نیدر لینڈ جیسے طاقت ور ممالک کے جبری اور غیر قانونی قبضہ کا شکار رہا ہے۔ مغربی ممالک کی مداخلت اور لوٹ کھسوٹ کی وجہ سے اس پورے خطے کی ترقی نہیں ہو سکی، بیماری بد امنی اور خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مغربی ممالک نے یہاں کی معدنیات کو لوٹا، یہاںلوگوں کو قید کر کے اپنے ساتھ یوروپ لے گئے اوراپنے ممالک میں غلامیاں کرائیں۔ ان کا جنسی اور جسمانی استحصال کیا۔ زیر نظر تحریر میںافریقہ کے کچھ ان طاقتور حکمرانوں کی زندگی اور طور طریقہ پر روشنی ڈالی گئی ہے جو طویل عرصہ تک حکومت پر قابض رہے۔اس تحریر میں معروف لیڈروں جیسے لیبیا کے صدر کرنل معمر قذافی ، حسنی مبارک اور عیدی امین وعیرہ کو نظر اندازکیا گیاہے۔
یحییٰ جامیہ مغربی ایشیا کے ملک گامبیا کے سیاست داں اور حکمران رہے ہیں وہ بنیادی طور پر ایک فوجی ہیں وہ 1965 میں پیدا ہوئے اور بہت کم عمر میں ہی فوجی سربراہ کے طور پر ترقی کر گئے۔ جامیہ 1994 سے 2017 تک حکمراں رہے پہلے وہ متحدہ افواج کی عبوری حکمراں کو نسل Armed Forces Provisional Ruling Council (AFPRC) کے چیئر مین رہے ، بعد ازاں ان کو گامبیا کا صدر بنایا گیا وہ 1996 سے 2017 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے۔
اسماعیل عمر جلیہ افریقی ملک جمہوریہ جیبوتی کے موجودہ صدر ہیں وہ 1999 سے اس عہدے پر فائز چلے آ رہے ہیں۔ جمہوریہ جیبوتی افریقہ کے ان پسماندہ ممالک میں شمار ہوتا ہے جن کو ہم Horn Of Africa کہتے ہیں۔ ہارن آف افریقہ کو عربی یا اردو میں القرن الافریقی اور قرن افریقہ یا افریقہ کا سینگ کہتے ہیں۔ اسماعیل عمر جلیہ سے قبل ان کے چچا حسن خولید اپشیسرون Hassan Gouled Aptidon جو 1977 میں آزادی ملنے کے بعد سے ملک کے حکمراں رہے، اپنا وارث بنا لیا تھا۔ اسماعیل عمر جلیہ 2005 ، 2011 ، 2016 اور 2021 میں صدر چنے گئے تھے۔ عمر جلیہ کو تانا شاہ سمجھا جاتا ہے اور اپوزیشن ان کی نگرانی میں لڑے جانے والے الیکشن کا بائیکاٹ کرتے رہے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کو بری طرح دبایا ہے اور ظلم و جبر کیا۔ اسماعیل عمر جلیہ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں وہ فرانس کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ ہندوستان کے منظو ر سمجھے جانے والے عمر جلیہ نے یمن جنگ چھڑنے سے قبل بڑی تعداد میں ہندوستانیوں کو یمن سے نکالنے میں مدد کی تھی۔
عمر حسن احمد البشیر سوڈان کے سابق فوجی سربراہ اور حکمراں ہیں۔ وہ 1989 سے 2019 تک صدر رہے بعد ازاں ان کو ایک بغاوت میں معزول کر دیا گیا تھا۔ ان پر مقدمات چلائے گئے اور کئی معاملات میں ا ن کو مجرم قرار دے دیا گیا تھا۔ دار فورمیں جنگ اور فوج کے ذریعہ غیر معمولی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ان پر بہت سے الزام لگے ان کے دور اقتدار میں جنجوید جسٹس اینڈ ایکوالیٹی مومینٹ اور سوڈان لبریشن آرمی کے درمیان جنگ و جدال ہوا جس میں 2.5 ملین لوگ برباد اور گھر بار سے محروم ہو گئے تھے۔ 2008 کے وسط میں انٹر نیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) نے قتل عام اور انسانیت کے تئیں جرائم اور جنگی جرائم کے لیے انہیں مجرم قرار دیا تھا۔ ان کے دور میں سوڈان کی تقسیم ہوئی اورآزاد و علیحدہ ملک جنوبی سوڈان معرض وجود میں آیا۔
ایریٹیریا ایتھوپیا سے الگ ہو کر خود مختار ملک کے طور پر معرض وجود میں آیا اس کے اہم لیڈر، اسیساس افوربی Isais Afwerbi کی آزادی بلکہ ایتھوپیا سے علیحدگی کے بعد سے بھی 1991 سے لگاتار، 2013 تک ایریٹیریا کے صدر رہے۔ ان کا دور اقتدار جمہوریت کشی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے بدنام ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ان کے دور کو سیاہ دور قرار دیا ہے۔ رابرڈ موگابے افریقہ کے طویل عرصہ تک اقتدار میں رہنے والے لیڈر تھے۔ وہ 1980 سے 1987 تک وزیر اعظم رہے بعدازاں 1907 سے 2017 تک صدر رہے وہ مجموعی طور پر 37 سال تک اقتدار میں رہے 1924 میں پیدا ہونے والے موگا بے نے 1980 میں آزادی کے بعد الیکشن لڑا۔ ان سفید فام افراد کے خلاف مہم چلائی، اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اپنے ملک میں سفید فام افراد غیر ملکیوں کے خلاف مہم چلائی۔اس لے کیے یوروپی ممالک ان سے بہت ناراض رہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS