اپوزیشن پارٹیوں نے 8 دسمبر کو کسانوں کے بھارت بند کو پوری حمایت دینے کا اعلان کیا

0

نئی دہلی :نئے زرعی قوانین کے خلاف چل رہی تحریک کا آج 11واں دن ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، تلنگانہ راشٹریہ سمیتی اور عام آدمی پارٹی نے 8 دسمبر کو کسانوں کے بھارت بند کو پوری حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ وہیںدوسری جانب نئی حکمت عملی کیلئے کسان تنظیموں کے درمیان سندھوبارڈر پر اہم میٹنگ چل رہی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ باکسر وجندر کمار نے بھی نئے زرعی قوانین کی واپسی نہ ہونے کی حالت میں ایوارڈ لوٹادینے کی وارننگ دی ہے۔ 
کسانوں کی حمایت میں ایک درجن سے زائداپوزیشن پارٹیوں نے بیان جاری کیا ہے۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی، پی اے جی ڈی، این سی پی، سی پی آئی، سی پی ایم، سی پی آئی(ایم ایل)، آر ایس پی، آر جے ڈی، ڈی ایم کے اور اے آئی ایف بی نے بیان جاری کرکے کسانوں کی مانگ پورا کرنے اور زرعی قوانین 2020 میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کسان تنظیموں کی موجودہ جدوجہد اور ان کے بھارت بند کے اعلان کی ہم حمایت کرتے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوںکی جانب سے کہا گیا ہے کہ زرعی قوانین پارلیمنٹ میں غیرجمہوری طریقے سے بنائے گئے ہیں۔ ووٹنگ اور بحث نہیں کی گئی۔ ہندوستان میں فوڈ سیکورٹی کیلئے یہ قانون خطرہ ہے اور یہ ہمارے کسان اور زرعی نظام کو تباہ کردے گا۔ ان پارٹی لیڈروں نے 9دسمبر کو شام 5بجے صدر جمہوریہ سے ملنے کیلئے وقت مانگا ہے۔
گانگریس پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے بتایا کہ ہم تحریک کی حمایت میںاپنے دفتر میں مظاہرہ کریں گے۔ اس سے راہل گاندھی کے کسانوں کی حمایت کو مضبوطی ملے گی۔ وہیں تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اور راشٹریہ سمیتی کے صدر چندر شیکھر رائو نے بھی بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔اس سے قبل ترنمول کانگریس کے ایم پی سدیپ بندو پادھیائے نے کہا تھا کہ پارٹی مضبوطی کے ساتھ کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اوربھارت بند میں ان کی پوری حمایت کرے گی۔ اس کے بعد وزیر مملکت برائے زراعت کیلاش چودھری نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے اپوزیشن پر کسانوں کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک کے کسانوں کو نئے قانون سے فائدہ ہی ہوگا، لیکن کانگریس کی اقتدار والی حکومتیں انہیں بھڑکارہی ہیں۔ سیاسی لوگ آگ میں ایندھن ڈال رہے ہیں۔ 
ادھر کئی بینک یونین نے نئے زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہے کسانوں کی حمایت کی ہے۔ یونین نے حکومت سے اسے جلدسے جلد سلجھانے کی اپیل کی ہے۔ آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسو سی ایشن نے بیان میں کہا ہے کہ سرکار کو آگے آکر ملک اور کسانوں کے مفاد میں ان کے مطالبے کا حل کرنا چاہئے۔ افسران کی یونین آل انڈیا بینک آفیسرس کم فیڈریشن ، آل انڈیا بینک آفیسر س ایسو سی ایشن اورانڈین نیشنل بینک آفیسرس کانگریس نے سرکارسے اپیل کی ہے کہ وہ ان قوانین کو صدر جمہوریہ کی خصوصی ہدایت کے ذریعہ پرور سمیتی کو بھیج کر تعطل دور کریں ۔
پنجابی گلوکار، اداکار دلجیت دوسانجھ کے ذریعہ کسانوں کو ایک کروڑ روپے مدد کرنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ پنجابی گلوکار نے اس بات کی جانکاری دی ۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ کہا کہ کسانوں کو گرم کپڑے مہیا کرانے کیلئے ایک کروڑ روپے دیے ہیں۔ آج لوگ10 روپے بھی عطیہ کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے لگتے ہیں، لیکن اتنی بڑی مددکرنے کے بعد بھی میں نے اس بارے میں اب تک کوئی پوسٹ نہیں کیا۔ اولمپک میڈل یافتہ وجندر سنگھ نے سندھو بارڈر پر پہنچ کر کسان تحریک کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار کالا قانون واپس نہیں لیتی ہے تو میں اپنا راجیو گاندھی کھیل رتن واپس کردوں گا۔ ممبئی میں شیرومنی اکالی دل کے وفد نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اودھو ٹھاکرے سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد وفد نے بتایا کہ اودھو ٹھاکرے نے تحریک کے دوران کسانوں کے سبھی پروگراموں کی حمایت کرنے کا بھروسہ دلایا ہے۔ وہ 2ہفتہ بعد دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کسان تحریک کی حمایت کی بھی بات کہی ہے۔ این سی پی سربراہ شرد پوار نے کہا کہ مرکزی حکومت کو سمجھداری دکھانی چاہئے۔ یہ تحریک صرف دہلی تک ہی محدود نہیں رہے گی۔ اگر سرکار نے کسانوں کے مطالبہ پر غور نہیں کیا تو پورے ملک کے کسان سرکار کے خلاف کھڑے ہوجائیں گے۔
دوسری جانب دہلی کی مختلف سرحدوں پر دھرنا دے رہے کسانوں کی حمایت کرنے کیلئے بھارتیہ کسان سنگھ لوک شکتی کے اراکین نے نوئیڈا میں راشٹریہ پریرنا استھل سے دہلی کی جانب کوچ کرنا شروع کردیا ہے۔ یہ کسان کالندی کنج کے راستے دہلی کی جانب سے بڑھنے والے ہیں ، جس کو دیکھتے ہوئے وہاں کثیر تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کرکے بیریکیڈنگ کردی گئی ہے۔  اس درمیان دہلی پولیس نے کسانوں کے چکہ جام کی وجہ سے کئی روٹ ڈائیورٹ کردیے ہیں۔ دہلی ٹریفک پولیس کے مطابق کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے چلہ بارڈر آمدورفت کیلئے بند ہے۔ اس کے علاوہ غازی آباد سے دہلی کی طرف آنے والے این ایچ 24 کو غازی پور بارڈر پر بند کردیا گیا ہے۔ یہی نہیں دہلی ٹریفک پولیس نے مکربہ اور جی ٹی کے روڈ سے بھی ٹریفک ڈائیورٹ کردیا ہے۔ وہیں باہری رنگ روڈ ، جی ٹی کے روڈ ، این ایچ 44 سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS