افضال انصاری
یہ پچھلے سال کی بات ہے کہ بی جے پی اور جے ڈی (یو) کے درمیان ابھی فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ بہار کے 2020 کے اسمبلی کے انتخاب میں وزیر اعلیٰ کااُ میدوار کس پارٹی کا ہو گا ۔ نتیش کمار جی چا ہتے تھے ، میں ہی رہوں ۔مگر براہ راست کہنے سے ہچکچا رہے تھے ۔ وجہ یہ تھی کہ اُن کی سیٹ بی جے پی سے کم تھی ۔ کس منہ سے مطا لبہ کرتے ۔چنانچہ اپنے دل کی بات کہنے کیلئے انہوں نے راجدھانی پٹنہ کی سڑکوں پر بڑے بڑے بینرلگوائے جن میں موٹے حرفوں میںلکھا تھا، کیو ں کریں وچار، ٹھیک ہی تو ہیں نتیش کمار ۔ایک طرح سے یہ نتیش جی کی طرف سے اعلان تھا کہ ہر کوئی جان لو، وزیراعلیٰ میں ہی بنو ں گا ۔ مکھ منتری کی کرسی پربی جے پی کی بھی آنکھیں گڑی تھیں۔ اس کے لوک سبھا کے ممبرگری را ج سنگھ جی پر چا ر کر انے لگے مُکھ منتری بنے وہ جو ٹھیک ہے ۔ ٹھیک ہی تو ہے کا م چلاؤ ہے ۔ نتیش جی بڑے نکتہ فہم ہیں ۔فوراً سمجھ گئے کہ معا ملہ کیا ہے ۔راتوں رات تمام بینر ہٹوا کر نئے لگائے گئے جن پر لکھا تھا کیوں کریں وچار ، جب ہے ہی نتیش کمار ۔ خیر یہ دعویداری تسلیم کر لی گئی۔ بی جے پی رضامند ہو گئی کہ انتخاب کا نتیجہ جو بھی نکلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہی ہوں گے ۔
نتیش جی کی الجھن دیکھئے کہ انہیں جس کاڈر تھا وہی ہوا ۔ وہ پھر پیچھے رہ گئے ۔ وہ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھ توجائیںگے مگر یہ لڑکھڑاتی رہے گی۔اس میں جان نہیں ہے۔ اُن کی پارٹی جے ڈی (یو) دوسرے نمبرپر بھی نہیں تیسرے نمبر پر ہے ۔فرسٹ آر جے ڈی 75 سیٹ ، سکنڈ بی جے پی 74 اور تھرڈ جے ڈی (یو) 43 سیٹ ۔ تھرڈ آکر وزیر اعلیٰ بننا بہت عجیب لگتا ہے ۔ کون مانے گا انہیں ۔ خیر اسے غیر آئینی نہیں کہا جا سکتا۔ جمہوریت میں ایسا ہو تا ہے ۔ سمجھوتہ بھی یہی ہوا تھا کہ نتیجہ جو بھی نکلے وزیر اعلیٰ کی کر سی پر نتیش جی ہی بیٹھیں گے ۔
جسے آپ گنتے تھے آشناجسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوںمومنؔ مبتلا تمہیں یاد ہوکہ نہ یاد ہو
(مومن خاں مومنؔ)
نتیش جی پلٹی مار مشہور ہیں ۔ہواپھر گرم ہے کہ وہ پلٹ جائیں گے۔ وہ بی جے پی کاساتھ چھوڑ کر آر جے ڈی سے مل جائیں گے ۔ تیجسوی یادو کی طرف سے بھی کچھ ایسا ہی اشارہ ہے ۔ اگر واقعی یہ سچ ہوگیا توبو لنا پڑے گا واہ جناب نتیش کمار آپ ہیں سدا بہار ۔جہاں بھی جائیں وزیراعلیٰ کی کرسی آپ ہی کو ملتی ہے۔ جیسا کہ این ڈی اے اور جے ( ڈی یو) میں معاہدہ تھا، وزیر اعلیٰ کی کرسی پر نتیش جی ہی بیٹھائے جائیں۔ ایک آگ کادریاہے اور ڈوب کے جاناہے ۔ یہ بات تو کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ حکومت پر نتیش جی کی پکڑ بہت کمزور ہوگی۔ بڑے میاں سو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ والی بات ہوگی ۔ بی جے پی کان کھینچے گی تو چلو برداشت کیا جا سکتا ہے۔ یہ بڑا بھا ئی ہے۔ مگر چھوٹ بھیا کے بھی وہی تیور ہوئے تو اسے کیسے مان لیاجائے گا۔ بی جے پی اور جے ڈی (یو) کے محا ذ میں شامل ہندوستانی عوامی مورچہ اور وکاس انسان پارٹی کو چار چار سیٹ ملی ہے ۔ ان دو میں سے کسی نے بھی پینترہ بدلا تو نتیش جی کی کرسی دھڑام سے گر جائے گی ۔پٹنہ میںیہ سرگوشی باز گشت کر رہی ہے کہ تیجسوی یادو نے عوامی مورچہ کے لیڈر جیتن رام ماجھی کو اشارہ کیاہے کہ ادھر آجائو ڈپٹی سی ایم بنا دیں گے۔ جیتن ماجھی کبھی نتیش جی کے رفیق اور ہم نشیں تھے۔ اُن کی نوازش و کرم سے وہ کچھ مہینے تک بہار کے وزیر اعلیٰ بھی تھے۔ نتیش جی نے نظر پھیر لی تو ناراض ہوکر الگ ہوگئے اور اپنی پارٹی بنا لی ۔اب اُن کاکہنا ہے کہ میں نتیش جی کے کابینہ میں وزیر نہیں بنوں گا۔ یہ خطرے کی نشانی ہے۔ ہرجیتنے والا ایم ایل اے وزیر بننا چاہتاہے ۔ کوئی کہے کہ میں نہیں بنوں گا تو دال میں کالاضرور ہے۔ جیتن ماجھی تیجسوی یادو کیساتھ تھے لیکن اس چنائومیں نتیش جی سے ہاتھ ملا لیا ۔وہ تیجسوی سے پھرمل گئے تو بہار کی پوری سیاست گھوم جائے گی ۔ تیجسوی کے لب پر تواس وقت یہی دعاہے ۔
آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر پانچ برس نہ جائے کہیں
ناراضگی
مغربی بنگال کے وزیر ٹرانسپورٹ جناب شوبھندو ادھیکاری ان دنوں اپنی پارٹی ترنمول کانگریس سے بہت ناراض ہیں۔انہیں شکایت ہے کہ میری قدر نہیں کی جاتی ۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ اُن کی قدر اور کیسے کی جائے ۔ پورا مشرقی مدنا پور اُن کی سیاسی جا گیر ہے ۔ وہ خود وزیر ہیں۔ اُن کے وا لد جنا ب سی سیر ادھیکاری کانتھی کے ایم پی ہیں۔ اُن کے ایک بھائی دیویندو ادھیکاری تملوک لوک سبھا حلقے سے منتخب ہوئے ہیں۔ ایک اور بھائی کانتھی میونسپلٹی کے چیئرمین ہیں ۔ اتنے اعزاز وں کے باوجود سوویندو صاحب کو اگر گلہ ہے کہ میری قدر نہیں ہو تی تو کیا کہا جائے ۔
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں۔ وزیر شوبھندو صا حب عوامی جلسے میں جس جوش و خروش سے جئے بھارت ماتاکی نعرے لگارہے ہیں اُس سے یہی سمجھا جارہاہے کہ اُن کا اراداہ بی جے پی میں جا نے کا ہے۔ نندی گرام کے کاشتکاروں نے 2007 میں زمین سے بے دخل کیے جانے کے خلا ف جو تحریک چلائی تھی شوبھندو صا حب اس کے روح رواں تھے۔ اُن کی خدمت کو ہمیشہ سراہا گیا ہے ۔انہیں اور اُن کے خاندان وا لو ں کو اونچا مرتبہ دیا گیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ ترنمول کانگریس کو اُن کی قربانیوں کا اعتراف ہے۔ نندی گرام تحریک کی یاد ہر سا ل منائی جاتی ہے ۔ شوبھندو صا حب نے اس بار 10 نومبر کو الگ سے جلسہ کیا ۔ اُن کی تقریب گوکل نگر ہائی اسکول کے میدان میں دن کے 11 بجے ہو ئی ۔ ترنمول کا نگریس کا جلسہ بھی اسی دن نندی گرام کے ہاجرہ کاٹا میں وزیر جناب فرہاد حکیم کی صدارت میں سہ پہر 3:30 بجے شروع ہوا ۔ مقرروں نے اپیل رکھی کہ بی جے پی کے پھیلائو کو روکو۔ شوبھندو صا حب یہی کرنے جارہے ہیں۔ ترنمول کانگریس شوبھندو صا حب کو کھونا نہیں چاہتی ۔ یہ خبر آئی ہے کہ انہیں منا نے کیلئے مشیر ِ خا ص جناب پرشانت کشور کو اُن کے گھر بھیجا گیا تھا مگر وہ مو جود نہیں تھے ۔ شوبھندو صا حب کے جانے سے عارضی نقصان تو ہوگا ۔ وہ اپنی ضد پر اڑے رہے تو کیا کیا جائے۔ لیکن وہ یہ جان رکھیں کہ سیاست میں لازم کوئی نہیں ہے۔