چینی وائرس سے قومی انفرااسٹرکچرکی حفاظت

0

ڈاکٹر سید ظفر محمود

گزشتہ گرمیوں میںہمارے ملک عزیز کے فوجی جوانوں نے سرحد پر وادی گلوان میں چینی فوجیوں کو مزہ چکھایا تھا، جس کے چند ماہ بعد ممبئی میںبجلی چلے جانے کی وجہ سے ریل گاڑیاں رک گئیں اور اسٹاک مارکیٹ بند ہوگیا اور کورونا کی آفت کے دوران اسپتالوں کو جنریٹروں کا سہارا لینا پڑا۔ اب ایک نئی امریکی تحقیق نے اشارہ کیا ہے کہ ان دونوں واقعات کا شایدباہمی تعلق رہا ہو، ممکن ہے کہ یہ چین کی بڑی چال کا ایک پینترہ رہا ہو، ہماری پاور گرڈ کے خلاف اس کی سائیبر مسابقت کا جز اور اس کے ذریعہ وہ ہمیں یہ پیغام دینا چاہ رہا ہو کہ اگر سرحد پر ہم نے اپنا حق زور بازو سے جتایا تو ملک میں اندھیرا ہو سکتا ہے۔ وزیر خارجہ جے شنکر نے گزشتہ جنوری میں کہا تھا کہ چین پر ہمارے بھروسے میں کافی کمی آئی ہے اور یہ تشویش کا مقام ہے۔اس کی وجہ تھی چینی ملٹری کے ذریعہ سرحد کا غیر معمولی محاصرہ، جواب میں ہمیں بھی وہاں اپنی موجودگی بڑھانی پڑی، نتیجتاً ایل او سی (LOC)پر تنائو بننے لگا۔امریکی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب پہاڑوں میں یہ دو طرفہ کشتی چل رہی تھی اس وقت ہمارے ملک میں بجلی کو کنٹرول کرنے والے کمپیوٹر سافٹ ویئر میں چین کا خبیث وائرس سرایت کر رہا تھا۔اس وائرس کے چال چلن کو امریکہ کے شہر سامرول کی کمپنی ریکارڈیڈ فیوچر (Recorded Future)نے پرکھا ہے جو مختلف ممالک کے ذریعہ انٹرنیٹ کے استعمال پر تحقیق کرتی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کمپنی ہمارے ملک کی بجلی کے سسٹم تک نہیں پہنچ سکتی، اس لیے وہ چین کے اس کوڈ کا تفصیلی معائنہ بھی نہیں کر سکتی تھی جس کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ چینی وائرس ہمارے ملک میں بجلی کی تقسیم سے متعلق کمپیوٹر سسٹم میں جگہ جگہ پہنچا دیا گیا ہے۔کمپنی کے چیف آپریٹنگ افسر اسٹورٹ سالومن نے کہا ہے کہ حکومت چین کی سرپرستی میں وہاں کا ریڈ ایکو گروپ (Red Echo Group)ہمارے ملک کے بجلی پیدا کرنے و اس کی ترسیل کرنے والے انفرااسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) میں نازک مرحلہ والی تقریباًایک درجن بحرانی و پر اندیش گرہوں (Critical Nodes)پر خاموشی سے قبضہ کرنے کے لیے خلل اندازی تکنیک کا استعمال کر رہا ہے۔

جب ہند-چین سرحد پر حالیہ تناؤ بڑھا تو 5 دن کے اندر ہمارے ٹیکنالوجی اور بینکنگ انفرااسٹرکچر پر چین کی طرف سے ہیکنگ کی 40 ہزار سے زیادہ کوششیں نظر میں آئی تھیں، ان میں سے کچھ دخل اندازیاں اس شکل میں تھیں کہ گاہک کوشش کر رہا ہے کچھ آن لائن خریدنے کی لیکن وہ ایسا نہیں کر پارہا ہے، بلکہ کمانڈ دینے سے سسٹم بند ہو جاتا ہے۔

گزشتہ اکتوبر میں ممبئی میںجب بڑے پیمانہ پر طویل عرصہ کے لیے اچانک بجلی گل ہوگئی تھی تو سرکاری افسروں نے کہا تھا کہ قریب میں بجلی کا لوڈ تقسیم کرنے والے ایک مرکز پر چین کے سائیبر حملہ کی وجہ سے ایسا ہوا۔ اس کی تفتیش جاری ہے جس کی رپورٹ چند ہفتوں میں آنے والی ہے۔ اس دوران چین کے خبیث کوڈ پر ابھی کوئی بیان نہیں آیا ہے کہ ریکاریڈڈ فیوچر کمپنی کے ذریعہ دیے گئے جدید چینی ہیکنگ کے ثبوتوں کی روشنی میںہمارے ملک کی الیکٹرک گرڈ پر کس حد تک خطرات لاحق ہیں۔ممکن ہے کہ ابھی چینی کوڈ کو سمجھنے کی کوشش جاری ہو گو کہ اس دوران ہمارے سابق سفارت کاروں کے مطابق اس کی وجہ سے ہند-چین تعلقات میں مزیدپیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ جن امریکی تفتیش کنندان نے یہ رپورٹ لکھی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کچھ اضافی ثبوت اشارہ کر رہے ہیں کہ ہمارے ملک میں بجلی لوڈ کے مراکز جو مختلف علاقوں میںبجلی کی مانگ میں توازن قائم رکھتے ہیں، ان مراکز پر چین کے ذریعہ نشانہ بازی کے قوی امکانات ہیں۔ اس تازہ دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ حریف مخالف کی الیکٹرک گرڈ یا دیگر نازک انفرااسٹرکچر میں خبیث وائرس نصب کردینا اب دنیا میں جارحیت ومزاحمت کا نیا طریقہ بن کے ابھر رہا ہے اور اسے ایک تنبیہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کہ اگرکسی نے اپنا ملکی حق مضبوطی سے مانگا تواس ملک کے کروڑوں انسانوں کو تکلیف پہنچائی جا سکتی ہے۔ ہمارے سابق لیفٹیننٹ جنرل اور سائیبر ایکسپرٹ ڈی ایس ہوڈا کا کہنا ہے کہ چین کی حالیہ ظالمانہ کارروائی در اصل ہمارے لیے اشارہ ہے کہ سرحد پر اگر ہم نے زور زبردستی کی تو اس کے پاس یہ دوسری صلاحیت بھی موجود ہے جس کے ذریعہ اسے لشکر کش و نفسیاتی برتری حاصل ہو سکتی ہے۔کئی برس قبل روس نے اسی لیاقت کا استعمال کر کے اپنے حریف ملک یوکرین میں بڑے پیمانہ پر بجلی گل کر دی تھی۔ امریکہ کی ہوم لینڈ سیکورٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس کی بجلی کی گرڈ روسی ہیکروں کے ذریعہ بنائے گئے کوڈ سے متاثر ہے جس کی جوابی کارروائی کے طور پر روس کی بجلی گرڈ میں امریکی کوڈ ڈال دیے گئے ہیں۔
صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت اسی طرح کی تازہ روسی مداخلت سے 9 سرکاری ایجنسیوں اور 100 سے زائد کارپوریشنوں کو نقصان پہنچا ہے اور امریکہ جلد جوابی کارروائی کرے گا۔ موجودہ زمانہ میں سائیبر خوف، تخریب کاری اورجنگ پر حالیہ کتاب ’دی پرفیکٹ ویپن‘(The Perfect Weapon) کے امریکی مصنف ڈیوڈ سینگر کے مطابق اس طرح کی کارروائی کو نام دیا گیا ہے ’سولر ونڈ ہیک ‘(Solar Wind Hack)،جو شروع میں اطلاعات کی چوری کرنے کے لیے استعمال کی جاتی تھی لیکن پھر اس کی تعیناتی تباہ کن حملوں کے لیے بھی ہونے لگی۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے روسی دراندازی کا حل تلاش کر لیا ہے اور اسے نقصان نہیں ہواہے۔ پھر بھی چین اس مفروضہ پر آگے بڑھ رہا ہے کہ اس ایجاد سے جتنا نقصان ممکن ہے اس سے زیادہ حریف مخالف کے دل میںاس کے خوف سے اسے فائدہ ہوتا ہے۔اس نئی نوعیت کے خطر ہ سے نمٹنے کے لیے ہم نے کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم(Computer Emergency Response Team-CERT) بنا رکھی ہے جو یقینا اس معاملہ میں بھی ضروری تحقیق و سراغ رسانی کر رہی ہو گی۔ جب ہند-چین سرحد پر حالیہ تنائو بڑھا تو 5 دن کے اندر ہمارے ٹیکنالوجی اور بینکنگ انفرااسٹرکچر پر چین کی طرف سے ہیکنگ کی 40 ہزار سے زیادہ کوششیں نظر میں آئی تھیں، ان میں سے کچھ دخل اندازیاں اس شکل میں تھیں کہ گاہک کوشش کر رہا ہے کچھ آن لائن خریدنے کی لیکن وہ ایسا نہیں کر پارہا ہے، بلکہ کمانڈ دینے سے سسٹم بند ہو جاتا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں ہماری غیر سرکاری تنظیم سائیبر پیس فائونڈیشن کے صدر ونیت کمار نے ایک نئے چینی حملہ کے بارے میں بتایا۔ہندوستانی شہریوں کوبھیجے گئے ای-میل میں اکتوبر و نومبر میں آنے والی چھٹیوں میں تفریحی پروگرام کا ذکر تھا، در اصل یہ کوشش تھی اس طرح ہندوستانیوں کے کمپیوٹر اور فون میں جگہ بنا لینے کی تا کہ مستقبل میں حسب ضرورت اس کا استعمال سائیبر حملوں کیلئے کیا جا سکے۔ یہ ای-میل صوبہ گوینگ ڈانگ اور ہینان میں مقیم چینی تنظیم فینگ زیائو کنگ کے ذریعہ بھیجے گئے تھے۔ ونیت کمار کی فائونڈیشن نے دستاویز تیارکر رکھے ہیں جن میں ذکر ہے مزید خبیث چینی وائرسوں کا جن کا نشانہ ہیں ہمارے بجلی کے سسٹم اور پٹرولیم رفائینریز۔ ممبئی پولیس کی سائیبر انٹلیجنس کے یشسوی یادو کے مطابق چھان بین چل رہی ہے اور رپور ٹ رواںمارچ ہی میں آجائے گی۔ لہٰذا ہمارے ریلوے اور بجلی سیکٹر میں چینی ہارڈویئر کو تبدیل کرنے کی تجویز حکومت کے زیر غور ہے اورچین کے ساتھ ہمارے معاہدوں پر نظر ثانی بھی کی جارہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS